Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Pani Ka Bohran

Pani Ka Bohran

پانی کا بحران

ساری دنیا میں یہ بات مانی جا رہی ہے کہ، آنے والے دور میں پانی پر جنگیں ہو سکتی ہیں۔ پانی کی کمی ہو رہی ہے۔ زیر زمین پانی کالیول نیچے جا رہا ہے۔ اگر ہم صرف ایک شہر لاہور کی بات کریں، تو ارباب اختیار کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔ پانی کی کمی اپنی جگہ صاف شفاف پانی کا حصول نا پید ہو چکا ہے۔ ایک وقت تھا کہ بڑے لوگوں کی میٹنگز کی میز پر پڑی پانی کی بوتلز کو ہم حسرت سے دیکھتے تھے کہ، یہ لوگ منرل واٹر پی رہے ہیں، لگتا ہے کسی اور سیارے کی مخلوق ہیں۔

بھلا ہو ہمارے نام نہاد لیڈروں کا، جنہوں نے ملٹی نیشنل کمپنیز کے جھانسے میں آکر میڈیا کو استعمال کر کے لوگوں کو واسا کے پانی سے دور کیا، اور ہر بندے کے ہاتھ میں منرل واٹر کی بوتل تھما دی ہے۔ ایسا بظاہر لگتا، سب جان بوجھ کے کیا گیا ہے۔ صاف پانی کی رسائی میں عدم دلچسپی دکھائی۔ اور ایسے پٹھان مافیا کی حوصلہ افزائی کی کہ ان کو بورنگ کے نام نہاد وافر ٹھیکے عنایت کئے گئے کہ، الحفیظ الامان لوگوں کو مجبور کر دیاگیا، کہ وہ ان لوگوں کے ہاتھوں یرغمال بن جائیں۔ جس کا نتیجہ کُھمبیوں کی طرح اگی ہوئی منرل واٹر کی کمپنیز، اور یہ فلٹر شدہ پانی بیچنےوالا مافیا دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہا ہے۔ کوئی اس پر تحقیق کرنے والا نہیں۔

ہمارے سابقہ حکمران کیا اتنے دماغی طور پر مفلوج تھے کہ، صاف پانی کی فراہمی کے لئے کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں بنا پائے؟ کہیں نہ کہیں گڑ بڑ ضرور ہوئی ہے۔ فلٹر لگا کر پانی دینا، لوگوں کو لائن میں لگانا، ان لوگوں کا من پسند مشغلہ ہے۔ اور ایسے فلٹر سفید ہاتھی پالنے والی بات ہے، کیونکہ ان کی لائف کم ہوتی بدلنے پڑتے ہیں۔ موجودہ گورنر اور حکومت بھی اسی ڈگر پر چل رہی ہے۔ مہم یہی چلائی جا رہی کہ عوام کو صاف پانی مہیا کیا جائے گا۔ پر یہ چوک چوراہوں میں فلٹر لگا کر، لوگوں کو لائن میں لگا کر نہیں ہونا چاہئے۔

یہ سیدھا سیدھا ان کمپنیز کے لئے کاروبار کے وسیع مواقع فراہم کئے جا رہے، جو فلٹر بناتی ہیں۔ خدارا ان مافیاز کو پہچانا جائے اور ایسے وقتی سستی شہرت کے لئے عوام کو گروی نہ رکھا جائے۔ دیہات کے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ، نہری پانی کو بلا جھجک جب دل کرتا تھا چلو بنا کر پی لیا جاتا تھا۔ پر قربان جایا جائے ایسے خادم اعلیٰ کی اعلیٰ دماغی پر، اس بیورو کریسی بابوؤں پر جنہوں نے سیوریج کے پانی کو دریائے راوی میں پھینکنے کے منصوبے بنائے، اور جانے انجانے میں ان ملٹی نیشنل کمپنیز کے ان دیکھے ایجنڈے کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔ یہ سب اللہ کی پکڑ اور یقیناََعوام اور قانون کی گرفت میں آنے چاہئے۔

بات تر جیحات کی ہوتی ہے، کاش میٹرو اورنج ٹرین کی بجائے لاہور کی عوام جو ان سابقہ حکمرانوں کا قلعہ تصور کیا جاتا ہے، ان کو مستقل بنیادوں پر صاف اور شفاف پانی کی فراہمی کا کوئی منصوبہ بنا ہوتا۔ جس وزیر اعظم کو تین بار بننے کا شرف ملا ہے، اس کے اپنے حلقےمیں پانی کی فراہمی شفاف نہیں، باقی حلقوں کا آپ خود اندازہ کر لیں۔ ہم صحت کے مسائل ہسپتالوں میں رش پر بہت لے دےکرتے، لیکن اس کی بڑی وجہ پانی کا صاف نہ ہونا ہے۔ پیٹ کے جتنے امراض ہیں، سب ناقص پانی کی وجہ سے ہیں۔ اس کے لئے جتنےفنڈ مختص کئے جاتے ہیں، کیا ہی اچھا ہو کہ ایک ماسٹر پلان کے زریعے لاہور کی سب پانی کی پائپ لائنز تبدیل کی جائیں اور بورنگ کی اجازت نہ دی جائے۔

چوک چوراہوں میں فلٹر پلانٹ لگا کر، لوگوں سے صرف ووٹ پکے کرنے کے لیئے لائنوں میں خدارا نہ لگایا جائے۔ مستقل بنیادوں پر پانی کی شفافیت اور حصول کو یقینی بنایا جائے۔ یہ عوام کا بنیادی حق ہے، نام نہاد منرل واٹر کے نام پر لوگوں کی جیبیں خالی کروانے والے مافیا سے نجات دلائی جائے۔ لاہور کو جتنی جلد ممکن ہو سب زیر زمین سروسز کی جائیں، جس میں بجلی، ٹیلیفون کے کھمبے، پانی کی پائپ لائن وغیرہ اور یہ جو پانی کے میٹر لگانے کی باتیں ہو رہی ہیں، اربوں کا منصوبہ بتایا جا رہا ہے، خدارا پہلے صاف پانی کی فراہمی کر لیں، بعد میں یہ سطحی منصوبوں سے اپنے مفاد دیکھتے رہنا، بس بہت ہو گیا۔ عوام کہ کچھ تو خالص دے دیں۔

Check Also

Barkat Kisay Kehte Hain?

By Qamar Naqeeb Khan