Thursday, 16 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Muhasba

Muhasba

محاسبہ

کوئی بھی قوم ہویا فردِ واحد، جب تک اپنا محاسبہ نہیں کرتا، ترقی کی منازل طے نہیں ہوتی۔ انسان خطاؤں کا پتلا ہے۔ غلطیاں کرنااس کا خاصہ ہے۔ لیکن ان غلطیوں سے سبق سیکھنا اور دوبارہ سے اس کو نہ دہرانا یہ انسان کے اپنے بس میں ہوتا ہے۔ کہتے ہیں،کہ مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔اس ساری تمہید کا مقصد، موجودہ حکومت اور خاص کر وزیر اعظم پاکستان کی تین ساڑھے تین سال کی کارکردگی کا محاسبہ کرنا ہے۔ حکمرانی کے دوران آس پاس کچھ نورتن ہوتے، جو سب اچھا کی رپورٹ دیتے چاپلوسی میں پیش پیش ہوتےہیں۔ سبھی نے ایک بادشاہ اور اس کے وزیر کا بینگن پر مکالمہ سنا ہو گا۔ اور یہ ہر حکمران کے ساتھ بینگن والا معاملہ ہی ہوتا ہے۔

بزدار صاحب ہوں یا کے۔ پی۔ کے وزیر اعلیٰ، ان کے چند حواری اور لکھاری ان کو ایسا پیش کرتے، جیسے حکومت یا حکمرانی ان کے بغیر نا گزیر ہے۔ لیکن اگربنظر غور دیکھیں، موجودہ بلدیاتی انتخاب میں شکست اور پنجاب میں آنے والے انتخاب میں ناکامی کی سب سے بڑے کھلاڑی یہی ہوں گے۔ اور یہ بات ایک عام بندہ بھی اس کی پیشگوئی کر سکتا ہے۔ عمران خان صاحب میرٹ کا بہت پرچار کرتے تھے۔ کیا پوری تحریکِ انصاف میں یہی دو بندے میرٹ پر آتے تھے۔ ہاں اگر جی حضوری کا میرٹ تھا تو ٹاپ پر انہی کی جگہ بنتی تھی۔یقیناََاچھے کام بھی ہوئے ہوں گے، پر عوام کو ابھی تک ان کی ہوا نہیں لگی۔ آپ عوام تک اپنے اچھے کام کی تشہیر نہیں کرپائے۔

جی ڈی پی کا بہتر ہونا، ایکسپورٹ کا بڑھنا، افراطِ زر کیا ہوتا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کس بلاء کا نام، ڈالر کیوں اونچی اڑان پررہتا، پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ کیا ہے، عام انسان کو ان سب سے کوئی غرض و غائت نہیں۔ اس کو غرض صرف پیٹ سے کہ روٹی سستی ہے کہ نہیں، گھی سستا ملتا کہ نہیں۔ چینی کا کیا ریٹ ہے؟ دوائی سستی ہے کہ نہیں؟ اس کےنزدیک وہی حکمران اچھا ،جو یہ عوام کو مہیا کر سکتا۔ عالمی مارکیٹ یا دنیا میں کیا ہو رہا۔ اس کو اپنی بھوک اور افلاس اپنے پیٹ سےآگے کچھ نظر نہیں آتا۔ آپ پر عوام کے اعتماد کا کم ہو جانا اس کی ایک وجہ یہ مہنگائی بھی ہے۔آپ کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ خاص کر پنجاب کی بیوروکریسی ،آپ کی سب سے بڑی اپوزیشن ہے۔

یہ وہ اتھرا گھوڑا ثابت ہوئی جس پر آپ یا آپ کے کھلاڑی کاٹھی نہیں ڈال پائے۔ اور آپ کے سب احکامات ،سب ہوا ہوتے گئے۔ عام بندے تک وہ ثمرات نہیں پہنچنے دئیے گئے۔ بد انتظامی عروج پر رہی، کہیں بھی کسی بھی جگہ قانون کی حکمرانی نظر نہیں آئی۔پنجاب ایسا صوبہ ہے جہاں سے حکومتیں بنتی اور ٹوٹتی ہیں۔ آپ کے پاس اچھا موقع تھا کہ پنجاب میں کوئی ایسا کھلاڑی لاتے جواتھرے گھوڑے پر کاٹھی ڈال سکتا۔لوگوں کا آپ پر سے اعتماد کم ہونے کی ایک وجہ احتساب کا حد سے زیادہ ڈھنڈورا پیٹنا ہے۔ لوگ رزلٹ مانگتے لیکن ملک کے قوانین میں رہتے ہوئے،آپ لوگوں کی توقعات اس طرح پوری نہیں کر پائے۔

سعودیہ ماڈل یا ایک ایس ایچ او والا ماڈل، جو ایک غریب سےریکوری کرتا ہے ،اس کے بغیر احتساب اب مذاق کے سوا کچھ نہیں رہا۔ آپ کو ایک اچھا ایس۔ ایچ۔ او نہیں مل سکا، جو ملک کی دولت کی ریکوری میں آپ کا معاون ہو سکتا۔ لوگوں میں مایوسی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ پاکستان دو نہیں ایک پاکستان اس نعرے کی نفی بھی کرتا ہے۔ کہ کیسے لوگ وکٹری کا نشان بناتے اور کس کروفر کے ساتھ پیشی پر جاتے اور کیسے ان کو پورا پروٹوکول دیا جاتا، عام انسان کے زہن میں یہ بات راسخ ہو چکی ہے کہ تبدیلی وغیرہ کچھ نہیں، ادھر کچھ نہیں بدل سکتا، یہ بات بھی آپ کی ناکامی پر دلالت کرتی ہے۔

ناکامی کی وجہ ،آپ کی مجموعی ٹیم ناقص، کمزور ،نا تجربہ کار ،صرف آپ پر انحصار کرنے والے لوگ۔ آپ کے بعد تحریک ِانصاف میں کوئی ایسا بندہ نہیں جو اس جماعت کو لیڈ کر سکے، دوسری سیاسی جماعتوں کو اس کا ادراک،اسی لئے انہوں نے نئ جینریشن کی پرو جیکشن شروع کر دی ہے۔ جیسے برگد کے درخت کے نیچے کوئی دوسرا پودا پروان نہیں چڑھ سکتا ،آپ کی موجودگی میں کوئی ایسا تیار نہیں ہو پایا۔ آپ کے بعد اس جماعت کا کوئی والی وارث نہیں ،اس سوچ نے بھی لوگوں کو مجبور کر دیا کہ وہ پرانی تنخواہ پر ہی کام کرتے رہیں۔

ایک اور بڑی ناکامی ملکی معشیت کو دوبارہ سے آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسانا ہے۔ اگر صرف ایف بی آر کو ختم کر کے کوئی نیا سیٹ اپ آپ لے آتے تو ،ملکی خزانہ اتنا آ جاتا کہ آپ کو یہ سب نہ کرنا پڑتا۔ گھر کے چوکیدار ہی چوری میں ملوث ہوں تو اس گھر کی کیا حالت ہو گی۔ تاجر ٹیکس دینا چاہتا، لیکن ایف بی آر کی بلیک میلنگ ،بے جا قوانین ہراساں کر کے اپنے مفاد میں استعمال کرنا، ملکی خزانے میں اضافہ نہ ہونے دینا۔ تاجر آج بھی کہتا کہ ایک فکس ٹیکس لگا دیں جو ڈائریکٹ ملکی خزانے میں جائے۔

یقین مانئیےآپ کو کسی کے آگے کشکول پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ لیکن بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے؟پولیس ریفارم لانی تھیں۔ جس جماعت کا نام انصاف سے شروع ہوتا ہے، انصاف لانا تھا۔ اس پر رتی بھر کام نہیں ہو پایا۔ عدالتی نظام کسی بھی معاشرے کی بی چینی کو کنٹرول کرتا ہے، عام انسان کو جب یہ تحفظ ہو کہ مجھے سستا اور جلدی انصاف ملے گا تو قانونشکنی کم ہو جاتی ہے۔ جب اس کو یہ یقین ہو کہ عدالت سے مجھے انصاف نہیں ملے گا ،تو وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے۔ فی زمانہ یہی کچھ ہو رہا ہے۔

ناکامی کی وجوہات بہت زیادہ ،ان سب کا احاطہ ادھر ممکن نہیں۔ سو میری وزیر اعظم پاکستان سے گزارش ہے ،کہ آپ ایک ہفتے کی رخصت لے کر مری یا بنی گالہ قرنطینہ میں چلے جائیں اور اپنی حکومتی غلطیوں کا محاسبہ کریں، ان کی اصلاح کریں، اپنے کھلاڑیوں کوتبدیل کریں۔ کیونکہ وقت کم اور مقابلہ سخت والا معاملہ ہے۔ اور اس بات پر ضرور غور کریں کہ ربّ ،جب کسی کو سزا دیتا ہے تواس کی قوت فیصلہ کو سلب کر لیتا ہے۔ آپ کے ساتھ بھی کہیں یہ کچھ تو نہیں ہو رہا؟ اپنا محاسبہ کر کے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔

Check Also

Teen Shayar Aik Khayal

By Anwar Ahmad