1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Mawazna

Mawazna

موازنہ

ملک کی مجموعی سیاسی معاشرتی معاشی صورتحال روبہ زوال ہے۔ آئیں چند باتوں سے اس کا موازنہ کرتے ہیں۔ کہ معاشرے میں یہ بگاڑ کیوں ہے؟

رواداری، کچھ لوگوں کو چھوڑ کر پرانے وقتوں میں سیاست میں رواداری عام تھی۔ جو کہ اب ناپید ہو چکی ہے۔ رکھ رکھاؤوضعداری کا خاص خیال رکھا جاتا تھا۔ اب نہ سیاست میں ایسا ہوتا نہ مذہب اور مسلک میں اس طرف دھیان دیا جاتا ہے۔

اصول و ضوابط، قائد اعظم کی اصول پسندی ہمارے لئے مشعل راہ تھی۔ وہ قانون اور قاعدے سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کرتےتھے۔ سابقہ حکومتوں نے چاہے ترقی کے لئے جو کچھ بھی کیا ہو پر جو اس ملک کے اداروں کے اصول وضوابط قانون اور قاعدے کواپنی جوتی کے نوک پر رکھا جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ اور قوم کو ابھی تک ان لوگوں کی یہ زیادتی پوری طرحعیاں نہیں ہوئی۔ کیسے میرٹ کی دھجیاں بکھیری گئی اور کیسے ادارے تباہ کئے گئے یہ جرم ہی جرم عظیم ہے۔ کاش کوئی اس پر غورکرے۔

اخلاقیات، ملک کی قیادت ملک کے عوام کی رول ماڈل ہوتی ہے۔ جس طرح معاشرے میں اخلاقیات کا جنازہ نکالا گیا ہے۔ اس کیایک جھلک الیکٹرونک میڈیا پر رات کے ٹاک شو ز میں با آسانی دیکھی جا سکتی ہے۔ کہ کس طرح ایک دوسرے کی ذات پر کیچڑاچھالا جاتا ہے۔ اخلاقیات کی کمی پورے معاشرے میں نمایاں ہے۔ پورا معاشرہ اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہو چکا ہے۔

دروغ گوئی، ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے سو مزید جھوٹ کا سہارا لینا پڑتا۔ معاشرے میں یہ بیماری بھی پوری طرح سیرات کرچکی ہے۔ آج تک کسی بھی حکومت نے عوام کو کبھی سچ تک رسائی نہیں دی۔ جب پریس کانفرنسز یا لائیو ہمارے نام نہاد لیڈرانمردوزن بات کر رہے ہوتے تو کتنی صفائی ڈھٹائی سے جھوٹ پر جھوٹ بلا تکان بولے جا رہے ہوتے۔ اور ان کے چہرے اتنےسپاٹ ہوتے کہ لگتا ان سے زیادہ کوئی پارسا نہیں۔ اور وہ جو کہہ رہے سب سچ ہے۔

اور یہ لوگ ملک کے تمام فنکاروں سے میری نظر میں اچھے فنکار اور اداکار ہیں۔

بے صبری، کہتے جلدی کاکام شیطان کا ہوتا ہے۔ ہم لوگ بشمول سیاست دان صبر کا دامن جلدی چھوڑ دیتے ہیں۔ چاہے ٹریفککے بہاؤ میں جب لوگ پھنسے ہوں ہماری کوشش ہوتی کہ سامنے سے آنی والی ٹریفک کے اوپر سے گزر جائیں۔ ہارن پر ہاتھ ہوتاہے۔ اور دوسروں سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہوتی۔ اپوزیشن کو پانچ سال سے پہلے ہی حکومت میں آنے کی جلدی ہوتی چاہے اسکے لئے جو بھی طریقہ اختیار کرنا پڑے۔ رب کا واضح فرمان کہ صبر کرو اللہ صبر کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہے۔ پر ہم اس پر عملنہیں کرتے۔ نفسا نفسی کا دور ہے۔

پروٹوکول، ہم میں سے ہر بندہ اس خبط میں مبتلا ہےیہ ایک نفسیاتی بیماری ہے۔ دوسروں سےنمایاں نظر آنے کے لئے ہم ہر وہہتھکنڈہ استعمال کرتے جس سے لوگوں میں اس کی دھاک بیٹھ جائے۔ چاہے وہ موٹر سائیکل پر پریس کی تختی لگانی پڑے یا گاڑی پرایڈووکیٹ، ایم، این، اے یا جو بھی سیاسی عہدہ ہو۔ ہم لوگ کمپلیکس کا شکار ہیں۔ اس بیماری کو پھیلانے میں وہ چھوٹے لوگملوث جن کو ان کی اوقات سے بڑھ کر بندر بانٹ کی گئی ہے۔

نا انصافی، اس ملک میں میرٹ کا نظام پوری طرح نافذ نہیں ہو پایا ہے۔ اس کے ذمہ دار وہ سب حکومتیں ہیں جنہوں نے بس اپناالو سیدھا کیا ہے۔ کہتے کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں کیا اتنا کچھ دیکھنے کے باوجود بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلتی ہیں۔ معاشرے میں نا انصافی عام ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کبھی کبھی لگتا ہم کسی جنگل میں رہ رہے ہیں۔ قانون غریب کےلئے اور امیر کے لئے اور لاگو ہوتا ہے۔

پابندی وقت، جو اقوام اس وقت دنیا میں ترقی کی منازل طے کر رہی ہیں۔ ان کی ترقی کا راز وقت کی پابندی ہے۔ ہمارا دین اسلامہمیں پابندی وقت کا درس دیتا ہے۔ پر ہم اس سے کوسوں دور ہیں۔ اور یہ ہماری ترجیحات میں کہیں بھی نظر نہیں آتا۔ جتنا زیادہکوئی وی آئی پی ہو گا اتنا ہی وہ سب سے لیٹ آئے گا۔ زیادہ المیہ یہ کہ علماء اکرام جنہوں نے دین کی ترویج کرنی ہوتی وہ خود جبمائیک لیکر منبر پر تشریف لاتے تو تقریر ان کے لئے زیادہ اہم ہوتی وقت کی پابندی سے وہ خود کو مبراء سمجھتے ہیں۔ جب تک ہم خود کوپابندی وقت کے دائرے میں نہیں لاتے ہم خود کی اور ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے۔

منافقت، یہ وہ میٹھی چھری جس سے ہم سب زخمی ہو رہے ہیں۔ منافق کے بارے میں قرآن میں واضح کر دیا گیا ہے۔ موجودہسیاسی صورتحال میں منافقت اپنے عروج پر دیکھی جا سکتی ہے۔ اور پورا معاشرہ اس کی لپیٹ میں ہے۔

لکھنے کو بہت کچھ پر تھوڑے کو بہتا جانیں۔ سیاسی قائدین کو خاص طور پر ان باتوں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت کیونکہ انہیلوگوں نے رول ماڈل بننا ہے۔ پر افسوس سے کہنا پڑھ رہا کہ موجودہ سیاسی قائدین میں کوئی بھی ایسا نہیں جو اوپر درج خصوصیاتکا حامل ہو۔ پھر یہ سوچ کر دل کو تسلی ہو جاتی کہ ہم سب من حیث القوم ایسے ہیں۔ اور رب کا فرمان بھی یہی کہ جیسی قوم ہوتیمیں ویسے ہی حکمران ان پر مسلط کر دیتا ہوں۔ ہمارے ساتھ بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔

Check Also

Heera Mandi

By Sanober Nazir