Thursday, 16 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Khush Bakhti

Khush Bakhti

خوش بختی

بحیثیت مسلمان ہمارے لئے یہ خوش بختی ہے کہ ہمیں ماہ رمضان دیا گیا ہے۔ روزہ واحد عبادت ہے جو باطنی عبادت ہے۔ باقی جتنی بھی عبادات ہیں وہ ظاہری عبادات میں شمار ہوتی ہیں۔ روزہ دار کے روزہ کا علم بندے اور رب کے درمیان ایک خاص تعلق قائم کرتا ہے۔ اور روزہ دار صرف اپنے رب کے ساتھ کئے گئے عہد کو ہر حالت میں نبھاتا ہے۔ وہ چھپ کر بھی ایسا کچھ نہیں کرتایہ جانتے ہوئے کہ رب تو ہر جگہ موجود ہے۔ اس سے رب کی واحدانیت پر ایمان اور یقین زیادہ پختہ ہوتا ہے۔

روزہ جسمانی اور روحانی زنگ دور کرنے کا ذریعہ ہے۔ سوچنے والی بات کہ کیا ہم اس ماہ کے جو فوائد ہیں کیا پوری طرح ان سےمستفید بھی ہو پاتے ہیں یا صرف بھوک پیاس ہی کاٹتے ہیں؟ روزہ ہمیں صبر بھی سکھاتا ہے۔ لڑائی جھگڑے گالم گلوچ سے بچنے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ اگر کوئی آپ سے زبان درازی کرے تو اس کو صرف یہ کہہ دیا جائے کہ بھائی میں روزے سے ہوں۔ کیا کبھی ہم نے اپنے پر اس کلیہ کو اپلائی کیا؟

روزہ انسانی نفس کے خلاف ڈھال ہے روزہ کی بدولت انسان اپنے نفس کو کنٹرول کرنے کی مشق کرتا ہے۔ روحانیت کی منازل طے کرنے کی سب سے بڑی شرط اپنے نفس پر قابو پانا ہوتا ہے۔ شاید اسی لئے جو راہ سلوک کے مسافر ہوتے وہ زیادہ تر روزہ کی حالت میں ہوتے ہیں۔ اپنے نفس کی نفی کرتے ہیں۔ کہتے ہیں جس نے اپنے نفس پر قابو پا لیا وہ ولی کا درجہ پا لیتا ہے۔ روزہ کی اہمیت اور افادیت کو سائنس نے بھی مانا ہے۔ کینسر کے مریض کے لئے روزے ایک نعمت مترقبہ ہے۔

روزے کی حالت میں جسم کے وہ مردہ سیل جو جسم میں موجود ہوتے ہیں آٹو ایمیون سسٹم کی بدولت ان خلیوں کی بیخ کنی ہو جاتی ہے۔ روزے کی حالت میں جسم کے آرگنز کو ریسٹ مل جاتا ہے۔ ایک طرح سے جسم کی اوور ہالنگ ہو جاتی ہے۔ بسیار خوری کےمضر اثرات کا تدارک روزے سے ہی ممکن ہے۔ اور وہ لوگ جو سگریٹ نوشی یا کسی بھی ایڈکٹ میں ملوث ہیں پورے ماہ کے روزے رکھنے سے ان قباحتوں سے جان چھڑا سکتےہیں۔ قوت ارادی کی مضبوطی اس سفر کو آسان بنا دیتی ہے۔

عموما دیکھا یہ گیا ہے کہ جن گھروں میں سحر و افطار دستر خوان بچھتا ہے انہی گھروں کے بچے پکے روزہ دار بنتے ہیں۔ مطلب بچپن سے ہی اس کی عادت اپنے بچوں میں ڈالنی چاہئے۔ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ دیہات میں رہنے والے لوگ ماہ رمضان کو زیادہ بہترطور پر نبھاتے ہیں۔ شہروں میں ہم دکھاوے کے لئے افطار پارٹیوں کا اہتمام زیادہ کرتے ہیں نمودونمائش زیادہ کرتے ہیں جو روزے کی روح کے منافی ہے۔

ایک بات جو میں نے نوٹ کی ہے کہ ماہ رمضان میں کھانے میں برکت پڑ جاتی ہے۔ اللہ کی نعمتوں کی بھر مار ہو جاتی ہے دسترخواں وسیع ہو جاتا ہے۔ یہ ماہ رمضان کی برکتوں کا مظہر ہے۔ کہتے ہیں کہ ماہ رمضان میں شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔ پر ہم دیکھتے ہیں کہ جرائم اپنی پوری رفتار سے جاری رہتے ہیں آخر ایسا کیوں؟ جب اس سوال کا جواب ایک عالم صاحب سے پوچھا گیا تو انہوں نے پوچھا کہ کبھی آپ نے انجیکشن لگوایا ہے؟ جواب دیا گیاجی لگوایا ہے بولے اس انجیکشن کا اثر یا درد ہم کافی دیر تک محسوس کرتے رہتے ہیں۔

اسی طرح ہم گیارہ ماہ شیطان کے انجکشنوں کا شکار رہتے ہیں تو اس کے لگائے گئے انجیکشن کا اثر ختم ہوتے ہوتے ماہ رمضان گزر جاتا ہے۔ ہم اس اثر کے زیر اثر رہتےہیں۔ ہماری یہ خوش بختی ہے کہ ہمیں ماہ رمضان نصیب ہو رہا ہے ہمیں اس کی فیوض و برکت سے محروم نہیں رہنا چاہئے۔ اپنےہمسایوں، ضرورت مندوں کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ اسی میں ہماری نجات ہے۔

Check Also

Shirini Khori Aur Khuda Fehmi

By Mojahid Mirza