Sunday, 08 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Ibadat Ba Saadat

Ibadat Ba Saadat

عبادت با سعادت

حج کا با برکت مہینہ شروع ہوگیا ہے۔ دنیا کے سب سے زیادہ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو حج کی سعادت حاصل کررہے ہیں۔ ہر مسلمان کا سب سے بڑا خواب مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی زیارت کرنا ہوتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ وہی لوگ جا تے جن کا بلاوا آتا ہے۔ منظوری کی بات ہے بس تڑپ ضرور رکھنی چاہئے اسباب خود بخود پیدا ہو جاتے ہیں۔ زندگی میں بہت سی مثالیں دیکھی ہیں۔ جسے دیکھ کر ایمان کی مضبوطی میں اضافہ ہوا ہے۔

ہر زائر کو وہاں پر کچھ نہ کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ ایسے مسائل میری نظر سے گزرے سوچا اپنا نقطہ نظر بیان کر دینا چاہئے۔

سعودی گورنمنٹ اپنے تئیں تو بہتری کے لئے سارا سال تعمیراتی کام کرواتی رہتی ہے۔ اور زائرین کے لئے زیادہ سے زیادہ آسائشیں اور آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ جو لوگ اسی کی دہائی سے قبل خانہ کعبہ کی زیارت کے لئے گئے ہیں۔ وہ بہتر طریقے سے بتا سکتے کہ اب تک کتنی تبدیلی آ چکی ہے۔ صفا مروہ پر بہت دھکم پیل ہوتی تھی۔ کافی جانوں کا ضیاع وہاں ہوتا تھا۔ لیکن بہتر مینجمنٹ سے اس مسئلے کو حل کر لیا گیا۔ اسی طرح دوسرے مسائل پر بھی یقینا غوروخوض ہوتا رہتا ہے۔ اور بہتری کے اقدامات لئے جاتے رہتے ہیں۔

مجھے الحمد للہ دو بار عمرہ کی سعادت نصیب ہوئی اس میں جو مجھے محسوس ہوا وہی آپ تک پہچانے کی کوشش کروں گا

1۔ جدہ ائیر پورٹ کے ٹرمینل پر مردانہ سعودی سٹاف کا رویہ عورتوں کے حوالے سے کچھ نا پسندیدہ محسوس ہوا۔

2۔ طواف کعبہ میں اگر قریب کی تین لائنیں صرف عورتوں کے لئے مخصوص کر دی جائیں (اگر کوئی شرعی رکاوٹ مانع نہ ہو تو)بندہ کا علم شریعت کے لحاظ سے ناقص ہے۔ مرد حضرات لمبا طواف کر سکتے ہیں۔ مقام ابراہیم کے اندر اندر سے عورتوں کا طواف ہو باہر سے مرد حضرات طواف کریں۔ مقام ابراہیم کا مشاہدہ دونوں کر پائیں گے۔

3۔ ہر مسلمان کی خواہش ہوتی کہ ایک بار حطیم کے اندر دو نفل ادا کر سکے۔ اور حجراسود کو بوسہ دے سکے۔ حطیم کے اندر نفل تو جیسے تیسے ادا ہو ہی جاتے پر حجراسود کو بوسہ بہت کم زائر کو نصیب ہوتا۔ احرام پہن کے دھینگا مشتی کرکے بوسہ لینا نا مناسب سا عمل لگتا(جب کہ علماء کرام کا کہنا ہے کہ احرام پہن کے ایک بال بھی نہیں ٹوٹنا چاہئے۔ حجراسود کا بوسہ لینے کی کوشش میں پتہ نہیں جسم سے کتنے بال ٹوٹ کے گرتے ہوں گے)

یقینا سعودی گورنمٹ اس پر سوچ بچار کر رہی ہوگی لیکن میری نظر میں اس کا آسان حل زیر زمین کیپسول شٹل ہے۔ جو دس زائرین کو حجرہ اسود کے مقام پر لے کر آئے وہ زائرین بوسہ لیں اور ساتھ ہی حطیم کے اندر دو نفل پڑھ کر دوسری طرف کیپسول شٹل سے صحن سے باہر چلے جائیں۔ یہ ممکن نہ ہو تو (اگر کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو تو کیبل کار سروس بھی چلائی جا سکتی ہے۔ جو کہ پہلی منزل کے بر آمدے سے شروع ہو۔ وہاں پر جدید آٹو میٹک سسٹم نصب ہو لائن میں لگ کے وہی زائر بوسہ دینے کے لئے جا سکے جسے کم از کم ایک ہفتے سے زائد ہو چکا ہو۔

بائیو میٹرک سسٹم بہتر آپشن ہے۔ عورتوں کے لئے صبح دس سے لیکر بارہ بجے کا وقت مختص ہو کیونکہ اکثر مرد حضرات فجر کی ادائیگی کے بعد ہوٹلز میں آرام کے لئے چلے جاتے ہیں۔ معذور افراد کے لئے نماز عصر سےلے کرنماز مغرب تک کا وقت مختص کر دینا چاہئے۔ اس سے ہر زائر آسانی سے حجر اسود کو بوسہ اور حطیم کے اندر دونفل کی ادائیگی با آسانی کر سکتا ہے۔ اس کے پاس دس منٹ کی اجازت ہونی چاہئے۔ بوسہ لینے کے بعد ساتھ ہی موجود حطیم کے راستے سے اندر داخل ہو اور حطیم کے دوسرے راستے سے باہر نکل جائے۔

4۔ جو لوگ زیادہ بار عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش کرتے وہ اچھی طرح جانتے کہ ٹیکسی کا کرایہ پر کافی خرچ اٹھ جاتا۔ چاہے چھوٹے میقات سے کیا جائے یا بڑے میقات سے

میری تجویز یہ ہے کہ سعودی حکومت کے پاس مشینری بھی ہےاور وسائل بھی اگر ایک شٹل ٹرین بڑے میقات سے چلا دی جائے جو مسجد عائشہ تک آئے وہاں سے حرم پاک تک اس کی رسائی دی جائے تا کہ ہر زائر با آسانی زیادہ نفلی عمرہ ادا کر سکے۔

5۔ مدینہ منورہ سے واپسی پر بسیں ایک جگہ رکتی ہیں وہاں ان بسوں کے ٹرمینل ہونے چاہئے۔ زیادہ تر زائر ضعیف اور زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہوتے بسوں کا سٹائل رنگ و روغن ایک جیسا ہونے کی وجہ سے چکرا جاتا ہے۔ بہت سے زائر اپنی بس سے رہ جاتے اوپر سے ڈرائیور حضرات کا دباؤ بہت ہوتا کہ جلدی واپس آئیں۔ اگر بس اپنے مخصوص ٹرمینل پر رکے تو بس تک واپسی پہنچنا آسان ہو جائے۔

مدینہ منورہ میں روزہ رسول کی زیارت اور ریاض الجنہ میں دو نفل کی ادائیگی کسی بھی زائر کی سب سے بڑی خواہش ہوتی۔ کرونا کے دوران سنا ہے کوئی ایپ ہے جس میں آپ کو وقت لے کر جانا پڑتا ہے۔ کئی زائر وقت کی کمی کے باعث ریاض الجنہ میں حاضری نہیں دے سکے۔ ہماری گورنمنٹ کو چاہئے کہ سعودی گورنمنٹ سے مل کر ایپ کی بندش سے نجات دلائی جائے۔ ویسے بھی اب کرونا کا ہوا ختم ہو چکا ہے۔ زائرین کے لئے آسانی پیدا کی جائے۔

اس کا حل ایسے ممکن ہے کہ مسجد نبوی کے گیٹ نمبر 6 یا 8 جدھر روضہ افطار کروایا جاتا ہے۔ ریاض الجنہ میں جانے کے لئے وہی رستہ مخصوص کر دیا جائے۔ مسجد نبوی کا وہ صحن جو کھلا ہوا ہے۔ جہاں اوپر سے چھتری کھلتی بند ہوتی ہیں۔ و ہاں جتنے لوگ نماز کی ادائیگی کر سکیں وہ نفل ادا کریں۔ باقی دروازوں سے صرف نماز کی ادائیگی کے لئے استعمال کئے جائیں۔

وہاں پر بھی عورتوں کو صبح دس سے بارہ تک نفل کی اسی طرح اجازت ہو۔

اس طرح کے یا ملتے جلتے مسائل اور بھی ہوں گے لیکن مضمون کی طوالت کے خوف سے اسی پر اکتفا کرتا ہوں۔ اس امید کے ساتھ کہ سعودی گورنمنٹ ان تجاویز پر غور کرے گی۔ اور ہمیشہ کی طرح زائرین کی مشکلات کے حل کے لئے زیادہ سے زیادہ آسانیاں مہیا کرے گی۔

نوٹ: (اس تحریر کی کاپی ایک سعودی قونصل جنرل صاحب کو بھی ارسال کی جائے گی انشاءاللہ)

Check Also

7 September 1974 Se 7 September 2024

By Adeel Ilyas