Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Ghar Ka Bhedi Lanka Dhaye

Ghar Ka Bhedi Lanka Dhaye

گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے

کسی نے اگر پاکستان بننے کے بعد سیاستدانوں، بیوروکریٹ یا بیوروکریسی، اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے اندر کی تاک جھانک کرنی ہو، یاکوئی ایسا طالب علم جو ملکی تاریخ یا سیاسیات کے بارے میں جاننا چاہتا ہو، تو میری دانست میں اس کو یہ تین کتابوں کا مطالعہ ضرورکرنا چاہئے۔

۱۔ شہاب نامہ (قدرت اللہ شہاب صاحب)

اس کتاب سے یہ انکشاف بھی ہوتاہے کہ پاکستان بننے کے فوری بعد چاول مافیا، اورآٹا مافیا پرمٹ کے حصول کے لیئے کیا ذرائع بروئےکار لاتے تھے؟ اور کس طرح بیورو کریٹ اور حکومتی ارکان پر اثر انداز ہوتے تھے۔ اور آج بھی وہی کچھ ہم بھگت رہے ہیں۔ صرف چہرے بدل رہے ہیں نظام نہیں۔

دوسرا انہوں نے ملکی سربراہان کے ساتھ شب و روز گزارے ہیں۔ ان غلام گردش راہداریوں، سیاست دانوں کی ریشہ دوانیوں کا پردہ چاک کرتے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی پوری طمطراق کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ بس چہرے بدلتے عوام کا استحصال اسی طرح جاری ہے۔ آپ جیسے جیسے پڑھتے جاتے ہیں، آپ کو محسوس ہو گا کہ یہ تو ابھی کی باتیں ہو رہی ہیں۔

۲۔ بابو نگر(حسین احمد شیرازی صاحب)

یہ کتاب طنز و مزاح اور لطیف پیرائے میں لکھی گئی ہے۔ شعروں کا بر محل استعمال ہے۔ شعر ایسے ہیں کہ، جیسے کسی دریا کو کوزے میں بند کر دیا جائے۔ بیوروکریسی کے اندر کیا کچھ ہوتا ہے اور وہ عوام کو کیا سمجھتے ہیں، اور عوام کے مسائل کے لئے ان کا کیا طریقہ کار ہے؟ کس طرح فائلز کا حجم بڑھایا جاتا ہے، کام کیسے نکلوانا ہے؟ سب طشت ازبام کر دیا ہے۔ جو طالب علم حس مزاح رکھتاہے، شعروشاعری سے شغف رکھتا ہے، اس کو ضرور اس کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ شیرازی صاحب نے کڑوی دوائی طنزو مزاح کےکیپسول کے اندر رکھ کر دی ہے۔

۳-یہ خاموشی کہاں تک؟ (لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ شاہد عزیزصاحب)

عام عوام کو فوج کے اندر جھانکنے کا موقع نہیں ملتا اور کافی ایسی متھس ہیں، جن پر آج بھی کامل یقین کیا جاتا ہے۔ پر جس طرح ایک رنگ روٹ کی بھرتی سے لیکر، فوج کی ٹاپ کمانڈ پر جو سیر حاصل لکھا ہے، اور جس بہادری کے ساتھ اپنے ادارے کی خوبیوں خامیوں کا پوسٹ مارٹم کیا ہے، کمال کیا ہے۔ ایسے پوشیدہ گوشوں سے نقاب الٹا ہے کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں۔ سابق وزیر اعظم گیلانی صاحب کا بیان ہےکہ ریاست کے اندر ریاست نہیں ہونی چاہئے، اس کتاب کو پڑھنے کے بعد سمجھ آئے گی۔

یہ تین کتابیں ملک کے تین ستونوں کو سمجھنے کے لئے کافی ہیں۔

نوٹ:- اس تحریر کو ان کتابوں کی تشہیری مہم نہ سمجھا جائے۔ یہ خالص صدقِ دل سے ان لوگوں کے لئے لکھا ہے، جو حقیت میں ملک کا درد دل میں رکھتے ہیں اور ملک کے حقیقی مسائل کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ اور شعور کی منزل طے کرنا چاہتے ہیں۔ صرف اسی جذبہ کو مدنظر رکھا جائے۔

Check Also

Hamari Qaumi Nafsiat Ka Jawab

By Muhammad Irfan Nadeem