Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Fraud

Fraud

فراڈ

فراڈ کے لغوی معنی ہیں دھوکا، فریب، بہروپیا، دغا بازی ایک اصطلاح ٹھگ بازی بھی مستعمل عام ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اسپر بہت سی فلمیں بھی بنائی گئیں جو کافی ہٹ بھی ہوئی انہی میں سے ایک فلم بنارسی ٹھگ بھی ہے۔ پاکستان بننے سے پہلے پورا پوراگاؤں ٹھگوں کے نام سے مشہور تھے۔ ہم ایسی ٹھگوں کی بہت سی کہانیاں سنتے اور پڑھتے آئے ہیں۔ بنارس کے لوگ ہو سکتا زیادہاس کام میں ہوں گے اس وجہ سے بنارسی ٹھگ کا لقب دیا ہو۔

جیسے جیسے زمانے میں جدت اور تبدیلی آتی گئی ٹھگ بازی اور ٹھگ حضرات نے بھی لوگوں کو لوٹنے کے نت نئے طریقے ایجاد کرنے شروع کردئیے۔ کہتے ہیں کہ جب تک دنیا میں ایک بھی لالچی انسان موجود ہے ٹھگ بھوکے نہیں مرے گے۔ بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ لوگ کیسے ان کے جھانسے میں آ جاتے ہیں اب تک سوناکو دگنا کرنا یا پیسوں کی مشین بنانا اس سے نئے نوٹ بنا کر دیکھانا آج بھی سادہ لوح لوگ ان کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ لیکن اب جس انداز سے لوگوں کو لوٹا جاتا ہے اس میں بینکنگ سیکٹر آن لائن سائبر کرئم سر فہرست ہے۔ اس میں انسان کسی لالچ میں بھی نہیں آتا لیکن پھر بھی اپنی جمع پونجی سے پلک جھپتے محروم ہو جاتا ہے۔

ایسا ہی ایک واقعہ میرے ایک دوست کے ساتھ پیش آیا حالا نکہ وہ خود مالیاتی امور کا ماہر ہے اسی سے اندازہ کر لیں کہ وہ لوگ کیسے انسان کی مت مار دیتے ہیں۔ اس کے بقول اس کو اس بینک کے ہیڈ آفس سے کال آئی جیسا عموما" یونیورسل نمبر ہوتا پہلا اعتماد اس پر بنایا گیا۔ پھر ہیڈ آفس کے مختلف فیک ناموں اورعہدوں سے متعارف کروانے کے بعد اس سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اپنا اے ٹی ایم کارڈ نیو ایشو کروانا چاہے گے یا اسی کو زیراستعمال رکھنا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کے بقول کہ اے ٹی ایم کارڈ کی نیو رجسٹریشن ہو رہی ہے۔

آپ کو بینک سے ایک پن کوڈریسیو ہو گا وہ پن کوڈ آپ ہمیں بھیج دیں تا کہ آپ اپنے کارڈ کو جاری رکھ سکیں۔ اس دوران انہوں نے اس کا موجودہ سٹیٹس بھی بتایا۔ اس کا نام اس کی والدہ کا نام اکاونٹ نمبر یہ بھی بتایا کہ آپ ابھی جس نمبر سے بات کر رہے ہیں یہ آپ کے اکاؤنٹ میں دئیے گئے نمبر سے مماثلت نہیں رکھتا۔ میرے دوست سے اس کے کارڈ کا پن کوڈ جو استعمال کر رہا تھا وہ بھی پوچھا گیا لیکن اسنے وہ بتانے سے گریز کیا۔ وہ بولے ٹھیک ہے آپ نہ بتائے لیکن ابھی جو آپ کو پن کوڈ موصول ہو وہ ہمیں فوری لکھوا دیں تا کہ آپ کا کارڈ ری نئیو کیا جا سکے۔

بس وہ بتانے کی دیر تھی کہ اکاؤنٹ میں موجود رقم کو آن لائن ٹرانسفر کر لیا گیا اسی وقت اس کےموبائل پر میسج آگیا کہ آپ کے اکاؤنٹ سے رقم ٹرانسفر کی گئی ہے۔ جس پر اس نے ہیلپ لائن اور اپنے متعلقہ بینک کے سٹاف سے معلو مات شئیر کی ہیں دیکھے اب اس کا کیا نتیجہ نکلے گا۔ لیکن اس بینک کی کریڈ بیلٹی پر سوال بنتا ہے کہ کیسے کوئی ان کےاکاؤنٹ ہولڈر کا ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ یقینا" کہیں نہ کہیں جھول موجود یا اس بینک کا کوئی ملازم اس سارےکھیل کا حصہ ہے؟

میری اس تحریر کا مقصد دوسرے لوگوں کو آگہی دینا ہے کہ آپ کبھی بھی کسی کو بھی آن لائن اپنی ذاتی معلومات نہ دیں چاہے کتنا ہی اپنا تعارف کروائے آپ اس سے ٹائم لیں متعلقہ جگہ پر جا کر بالمشافہ اس سلسلے میں متعلقہ بندے سے بات کریں۔ تا کہ بعد کی پریشانی اور ہزیمت سے بچا جا سکے۔ آن لائن بینکنگ والوں کو بھی چاہئے کہ اپنے سوفٹ وئیر اپ ڈیٹ رکھیں سیکورٹی فیچرز مزید ایڈ کریں۔

اپنے کنزیو مر کے اکاؤنٹ کی سیکورٹی کو یقینی بنائیں۔ ایسے واقعات سے ان کی اپنی ساکھ خراب ہوتی جو یقینا"ان کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے کلائنٹ کا نقصان بھی جلد پورا کرنے کا میکانزم ہونا چاہئے۔ سائبرقوانین مزید سخت بنائے جائیں آنے والے وقت میں ایسے بہت سے چیلنجز سے ہمارا واسطہ پڑ سکتا ہے۔

Check Also

Sorry Larki Ki Umar Ziada Hai

By Amer Abbas