Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Fironiyat

Fironiyat

فرعونیت

فرعونیت کسی ایک فرد کا نام نہیں یہ وہ رویہ کا نام ہے، جو ہم کوئی اتھارٹی رکھتے ہوئے اکثر اپنے جیسے دوسرے انسانوں پر اپلائی کرتے ہیں۔ نفسیات دان اس کو اس طرح لیتے کہ کسی کی زندگی میں نا ہمواری یا نا انصافی اس کو جب موقع ملتا تو وہ اس کا بدلہ معاشرے سے لیتا ہے۔ کچھ اپنے ساتھ ہوئی نا انصافی سے خود کی اصلاح کر لیتے ہیں اور کوشش کرتے، جس وجہ سے ان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان کے ہاتھ زبان سے دوسرے کو تکلیف نہ ہو ایسے لوگ یقیناً خوف خدا رکھتے ہیں۔

اس ساری تمھید کا مقصد آج صبح پیش آنے والے واقعہ سے متعلق ہے۔ میرے چھوٹے بھائی کو اپنے کام کے سلسلے میں صبح جلدی آنا تھا۔ وہ جیسے ہی ماڈل ٹاؤن کے لنک روڈ پر پہنچا، ایک وارڈن صاحب سے واسطہ پڑ گیا۔ اور حکم جاری کیا گیا کہ نمبر پلیٹ فرنٹ کی نمایاں نہیں ہے۔ آگے بمپر ہے، جس وجہ سے آپ کا چا لان بنتا ہے۔ اور نمبر پلیٹ کو ابھی فوری آگے لگوا کر آئیں گےتو لائسینس ملے گا۔

بھائی نے درخواست کی کہ چالان ابھی جمع کروا دیتا ہوں۔ نمبر پلیٹ بھی آگے کروا لوں گا۔ مجھے جلدی ہے آپکی مہربانی ہے۔ وارڈن صاحب نے اس بات پر رضا مندی کا اظہار نہیں کیا۔ الٹا مزید ہراساں کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ لائسینس کل متعلقہ تھانہ سے ملے گا، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ آپ نے نمبر پلیٹ کو فرنٹ پر فکس کروا لیا کہ نہیں۔ اس کےبعد بھائی مختلف جگہ پر گیا کہ کسی طرح ابھی اس کو فکس کروا کے اپنا لائسینس واپس لے۔ شو مئی قسمت ہر جگہ سے کوئی نہ کوئی ایشو بنتا گیا اور وہ اس کام کو انجام دیتے دیتے تین گھنٹے لیٹاپنے کام پر پہنچا اور ابھی لائسینس لینے کے لئے صبح پھر ایک پل صراط سے گزرنا ہے، تھانےمیں پتہ نہیں ابھی مزید کتنا ٹائم لگے اور لائسینس کی رسائی ممکن ہو۔

سوال یہ کہ چالان ٹھیک کیا یا غلط، لیکن اس طرح ہراساں کرنا اور ٹائم کا ضائع اس کی سزا کیوں؟ اگر کوئی ایسی قانونی مجبوری تھی، تو ایک مکینک کو ساتھ ہونا چاہیے، جس گاڑی کی نمبر پلیٹ نمایاں نہیں، اسی وقت اس کو ادھر ہی آویزاں کروا دی جائے۔ انسان کی اپنی مصروفیت ہوتی، ایمر جینسی ہوتی یا کوئی آؤٹ آف سٹی سے آیا ہوتا ہے۔ اس کے کاغذات آپ ضبط کر لیتے ہو۔ وہ بیچارہ دو دن کیسے اس طرح اس شہر میں رہ سکتا ہے۔ کہ ایک دن وہ نمبر پلیٹ کو ٹھیک کروائے دوسرے دن جا کر تھانے سے اپنے کاغذات لے۔ یہ سر ا سر نا انصافی اور سیدھی سیدھی فرعونیت ہے

کہ آپ کے پاس بے پناہ اختیارات ہوں اور آپ جس کو چاہے ذلیل خوار کریں اور بھائی کے چالان میں کوڈ بھی چوبیس کا ڈالا گیا ہے۔ جس میں یہ وارڈن کو اختیار کہ وہ کوئی بھی اپنی من مرضی سے چالان کی سلپ ہاتھ میں پکڑا دے۔ کسی بھی معاشرے کی پہچان اس کے ٹریفک کے نظام سے با آسانی لگائی جا سکتی ہے۔ دیکھا عموما" ایسا گیا ہے کہ وارڈن حضراتاپنے بے پناہ اختیارات کو بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔ ان کا مطمع نظر اپنی چالان بک کو مکمل کرنا مقصود ہوتا۔ ٹریفک کا بہاؤجائے بھاڑ میں۔

ہر چوک میں ایک سے زیادہ وارڈن بس اپنے کمیشن کے چکر میں زیادہ سے زیادہ چالان کرنے کے چکر میں ہوتے۔ اوپر سے ان کا رویہ انتہائی ہتک آمیز ہوتا۔ جو شریف بندے کی عزت نفس پر بہت بھاری گزرتا۔ میری حکام بالا سے گزارش ہے کہ موٹر سائیکل کو ون وے سے مبرا قرار دیا جائے۔ زیادہ چالان نا سمجھی نا واقفیت کی وجہ سے موٹر سائیکل سوار ون وے کی خلاف ورزی کے مر تکب ہوتے اور وہی آسان ٹارگٹ بنتے، وارڈن حضرات کے اور اکثر توتکار کے مناظر دیکھنے کو بھی ملتے۔

لاہور کا مالروڈ وارڈن حضرات کے لئے دلکش بیٹ ہے، ہال روڈ بیڈن روڈ کیونکہ کاروباری مراکز ایک بڑا مشہور آئس پارلر بھی ہے، لوگ جوقدر جوق آتے لیکن وآپسی میں وہ نا سمجھی میں غلطی کر بیٹھتے ہیں۔ اور ون وے کی خلاف ورزی پر چالان کروا لیتے اور وہ سب بیچارے موٹر سائیکل سوار ہوتے ہیں، کوئی بڑی گاڑی یا اثرورسوخ والے کی طرف یہ وارڈن آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھتے۔ یہ نا انصافی پورے ملک میں نظر آتی، کہ غریب کے لئے اور قانون امیر کے لئے اور قانون یہی نا انصافی اور فرعونیت ملک میں بے چینی کاسبب بنتی ہے اور انقلاب کے لئے راہ ہموار کرتی ہے۔

کہتے کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن نا انصافی پر مبنی نہیں دیکھتے ہےکب تکیہ نظام چلے گا، کب تک غریب لوگوں کا استحصال ہوتا رہے گا۔ کب اس ملک میں انقلاب آئے گا، جب سب پر قانون ایک جیسالاگو ہو گا۔ کب فرعونوں سے اور ان کی فرعونیت سے نجات ملے گی۔ خدارا ان وارڈن حضرات کے اختیارات کو محدود کیا جائے، ان کو ریفریشر کورس کروائے جائیں، کہ کسی غریب کی عزت نفس سےنہ کھیلا کریں۔ چالان آپ کا حق ہے پر وہ بندہ آپ کا مجرم نہیں یا زر خرید غلام نہیں اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

قانون کی حکمرانی دونوں طرف لاگو ہوتی ہےاور خدارا چالان کو فوری جمع کر کے کاغذات کی واپسی فوری ہونی چاہیے۔ آج کے دور میں وقت سب سے قیمتی ہے لیکن ہمارے ہاں وقت کی کوئی اہمیت نہیں جانی جاتی، شاید اسی لئے ہم دوسری اقوام سےپیچھے ہیں۔

Check Also

Traffic Ke Barhate Hadsat

By Syed Imran Ali Shah