Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Aurangzeb Nadir/
  4. Kitabon Ki Akhri Sadi

Kitabon Ki Akhri Sadi

کتابوں کی آخری صدی

کاغذ کی یہ مہک، یہ نشہ روٹھنے کو ہے

یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی

بالکل اس شعر کے مطابق کتابوں کی آخری صدی ہے کیونکہ دور حاضر میں مطالعہ کرنے والے بمشکل مل جاتے ہیں۔ آج ایک ایسا دور آیا ہے جس شخص کو دیکھیں تو وہ بلاوجہ مشغول نظر آئے گا، لیکن اس کے باوجود وہ کتاب اور مطالعہ کرنے سے محروم اور قاصر ہے۔ دور حاضر میں دن بدن مطالعہ کرنے والوں میں خاطر خواہ کمی ہو رہی ہے حالانکہ دنیا ترقی کی تمام حدیں عبور کر چکی ہے اور دنیا میں علم کا عروج ہے، یہ ترقی صرف علم و تعلیم سے مکمل ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود ہم مطالعہ کرنے سے قاصر ہیں۔

گیلپ اور گیلانی پاکستان کے ایک حالیہ سروے کے مطابق، 4 میں سے 3 پاکستانی (75%) دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ کوئی کتاب نہیں پڑھتے۔ صرف 9% قارئین ہیں۔ سروے میں شامل 16 فیصد نے کہا کہ وہ ایک دن میں ایک گھنٹہ کتابیں پڑھنے میں صرف کرتے ہیں، 3 فیصد نے کہا کہ 2 گھنٹے، 2 فیصد نے 3 گھنٹے، 2 فیصد نے کہا 4 گھنٹے، 2 فیصد نے کہا کہ 4 گھنٹے سے زیادہ، اور حیران کن 75 فیصد نے کہا۔ وہ کسی بھی قسم کی کتاب پڑھنے میں کوئی وقت نہیں گزارتے ہیں۔

تاہم، سالوں کے دوران، پاکستانی معاشرے میں، پڑھنے کی عادت آہستہ آہستہ ختم ہوتی گئی، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ گیلپ اینڈ گیلانی فاؤنڈیشن پاکستان کے نتائج دیکھ کر حیرانی ہوئی جس کے مطابق ملک میں چار میں سے تین طالب علم کبھی بھی کورس کی کتابوں کے علاوہ کوئی کتاب نہیں پڑھتے اور وہ بھی صرف امتحانات میں پاس کرنے کے لیے۔

دنیا کے مصروف ترین اور کامیاب ترین لوگوں کے پاس وقت ہے لیکن ہم وقت کی تنگی کا شکوہ کرتے رہتے ہیں۔ اصل میں ہمارے پاس وقت ہی وقت ہے لیکن ہم اس کو فرسودہ طریقہ سے گزار رہے ہیں۔ ایسوں کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ ٹھنڈے دل سے غور کریں کہ کیا واقعی ان کے پاس مطالعے کے لیے وقت بالکل نہیں؟ تو جواب ضرور "نہیں" میں آۓ گا۔

کیونکہ ایسے اکثر و بیشتر افراد ٹی وی دیکھنے، کرکٹ اور دیگر فضول کھیل کھیلنے، دوستوں کے ساتھ گپ شپ لگانے، دن رات انٹرنیٹ چیٹنگ اور فضول و عشقیہ ایس ایم ایس کرنے، فیس بک Facebook)، یوٹیوب Youtube اور دیگر ویب سائٹس (Websites) پر بلاوجہ گھنٹوں صرف کرنے، موبائل پیکجز پر گھنٹوں باتیں کرنے، سر شام چوراہوں پر بیٹھ کر رات دیر گئے تک چبوترہ کانفرس کرنے، ملکی و بین الاقوامی معاملات پر بے لاگ تبصرے کرنے اور سیر و تفریح کرنے وغیرہ ایسے کئی کاموں کے لئے وقت نکال لیتے ہیں۔

لہٰذا انہیں اپنی غیر مفید مصروفیات کو کم یا ختم کر کے مطالعہ کے لئے وقت نکالنا چاہیے، ہر شخص خواہ کتنا ہی مصروف ہو وہ کم و بیش ایک گھنٹہ مطالعہ کے لئے آرام سے نکال سکتا ہے۔ ذرا سوچئے، اگر ایک شخص روزانہ ایک گھنٹہ مطالعہ کرے اور ایک گھنٹہ میں 20 صفحات کا مطالعہ کرے تو ایک ماہ میں 600 صفحات کی کتاب پڑھ سکتا ہے اور ایک سال میں 7300 (سات ہزار تین سو) صفحات کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔

علامہ محمد طاہر رضا ثناء کیا خوب کہتےہیں کہ

نظر بھی ہو وسیع تر دماغ بھی ہو تیز تر

یہ حسن خوبی چاہیے تو کیجیے مطالعہ

ترقی جہان بھی، خبر رہے ہر آن کی

گہر شناسی چاہیے تو کیجیے مطالعہ

مطالعہ اپنے کام اور ادارے میں ترقی دونوں کا فائدہ دے گا۔ اسی طرح اگر کوئی ڈاکٹر یا ڈسپنسر ہے اور ہسپتال میں نوکری کرتا یا اپنا کلینک چلاتا ہے، ایسا شخص اگر فارغ اوقات میں کم از کم علم طب کی کتب کا مطالعہ کرتا رہے گا تو اپنے فن میں مہارت کے ساتھ ساتھ جہاں ترقی پاۓ گا وہیں مالی منفعت میں اضافے سے بھی "فیض یاب ہو گا۔

انٹرنیٹ اور جدید ذرائع ابلاغ مطالعہ میں کمی یا دوری کا ایک بڑا سبب، انٹرنیٹ اور جدید ذرائع ابلاغ کا بڑھتا ہوا استعمال ہے۔ ایسے اب کتاب کے حصول کی خاطر نہ تو کسی لائبریری میں جانا ضروری ہے اور نہ ہی دوستوں کی خوشامد یا منت سماجت کی حاجت ہے۔ اب تو انٹرنیٹ پر موجود ہزاروں ڈیجیٹل لائبریریوں سے گھر بیٹھے مطالعہ کیا جا سکتا ہے اور حصول کتاب کے سلسلے میں صرف ہونے والا وقت اور رقم دونوں بچائے جا سکتے ہیں۔

کسی کا چشم کشا قول ہے کہ "جب کتابیں سڑک کے کنارے رکھ کر بکیں گی اور جوتے کانچ کے شو روم میں تو سمجھ لینا کہ لوگوں کو علم کی نہیں جوتوں کی ضرورت ہے۔ " دور حاضر میں نوجوانوں میں یہ رجحان بہت کم ہے۔ بہت کم نوجوان ہونگے جو کتابیں خریدتے ہیں لیکن ہم ہزاروں روپے دیگر فضول چیزوں پر خرچ کرتے ہیں۔ ماحول بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے، جیسا ماحول ہو گا ویسا ہی ہو جاؤ گے۔

گھر میں ایسا ماحول بنائیں کہ بچے مجبوراً کتابوں کی طرف مائل ہو جائیں۔ گھر میں اچھی اچھی کتابیں رکھیں اور بچوں کو کتابوں کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ بچوں میں مطالعہ کرنے کا ذوق پیدا ہو جائے۔ کتاب بہترین رفیق ہے، اگر آپ کبھی بوریت محسوس کرینگے تو کتاب اٹھا کر مطالعہ کیجیئے آپ کی بوریت ختم ہو جائے گی۔ آج سے یہ عہد کر لیں کہ آج کے بعد مطالعہ شروع کرونگا۔ تحریر کا آغاز کیا تھا اب اختتام بھی ان کے ایک خوبصورت شعر پر کرتے ہیں۔

ایک کتاب سرہانے رکھ دی ایک چراغ ستارا کیا

مالک اس تنہائی میں تو نے کتنا خیال ہمارا کیا

Check Also

Traffic Ke Barhate Hadsat

By Syed Imran Ali Shah