1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asim Anwar/
  4. Musharraf Ke Ghalat Faisle

Musharraf Ke Ghalat Faisle

مشرف کے غلط فیصلے

سابق صدر اور فوج آمر پرویز مشرف 79برس کی عمر میں دوبئی میں ایک امریکی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ کہا جاتا ہے کہ جب کوئی مر جائے تو اسے اچھے الفاظ میں یاد کرنا چاہئے۔ لیکن میں آج اور کم از کم پرویز مشرف کے معاملے میں تو ایسا ہرگز نہیں کرونگا۔ آپ اگر میرے اس عمل سے اختلاف رکھنا چاہیں تو یہ آپکا حق ہے۔ لیکن میں ایک منتخب حکومت کو گھر بھیجنے والے شخص کو ہرگز اچھا نہیں لکھ سکتا۔ باقی انسان ہونے کے ناطے میری اس کی فیملی سے مکمل ہمدردی ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان کا ایک فرد کھویا ہے۔ جو بہت دکھ کی بات ہے۔

پرویز مشرف کی گناہوں اور غلطیوں کی فہرست بہت طویل ہے۔ ان کے کچھ غلط فیصلوں کی سزا تو ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ چلیں آج ان پر تھوڑی سی گفتگو کرتے ہیں۔

سب سے پہلی گارگل جنگ کی بات کرتے ہیں۔ گارگل جنگ پر بہت ساری کتابیں لکھی گئی ہیں۔ یہ جنگ ہم کیوں ہارے، کس کی وجہ سے ہارے اور کیوں پوری دنیا میں ہماری رسوائی ہوئی۔ یہ الگ بحث ہے میں اس میں ابھی نہیں پڑنا چاہتا مگر یہ ضرور کہونگا کہ پرویز مشرف نے جو فوجی گارگل کی چوٹیوں پر بھیجے اور جب جنگ کے دوران وہ شہید ہوئے تو پاکستان نے اسے مجاہدین کہہ کر لینے سے انکار کر دیا اور ان شہداء کی فیملیز آج تک یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ ہمارے بچے کہاں ہے۔ کیا انھیں دفنایا بھی یا جانوروں کے کھانے کے لئے وہاں چھوڑ آئے۔ کارگل کی اس پوری جنگ کے پیچھے پرویز مشرف کا ذہن تھا۔ اور وہ سب سے پہلے اس ہاری ہوئی جنگ میں کود پڑے تھے۔

پرویز مشرف نے دوسرا ظلم اس ملک پر یہ کیا کہ ایک منتخب حکومت کو گھر بھیج کر بلکہ گھر کیا جیل بھیج کر اقتدار پر قبضہ کیا۔ اور آئین کو کاغذ کا ٹکڑا قرار دیکر دو مرتبہ اس کی حرمت کو پامال کیا۔ پہلی دفعہ تب جب نواز شریف کو اقتدار سے بے دخل کر کے اقتدار پر قابض ہوئے اور دوسری دفعہ دسمبر دو ہزار سات میں ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر کے آئین کو توڑا۔ آئین کا شاید آپ لوگوں کو کوئی دکھ نہ ہو لیکن مہذب معاشرے مہذب اس لئے ہیں کہ وہاں آئین کی حکمرانی ہے اور وہاں آئین کو ایک مقدس کتاب کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

مشرف کی اس ملک کے ساتھ ایک اور زیادتی 11 /9 کے بعد امریکہ کے ساتھ ملکر افغانستان پر حملہ کرنا تھا۔ اور ان کی اسی غلطی کے وجہ سے ہم نے اسی ہزار جنازے اٹھائے اور پتہ نہیں کتنے لاکھ لوگوں کو یتیم اور بے آسرا کیا۔ مسئلہ امریکہ کا تھا اور مشرف چند ڈالروں کی خاطر اس جنگ میں آگے آگے چل رہے تھے۔ پرویز مشرف نے جب اقتدار پر قبضہ کر لیا تو انہوں نے سیاستدانوں کے احتساب کا نعرہ بلند کیا۔ اور اسی مقصد کے لئے انہوں نے نیب کا ادارہ قائم کیا۔

لیکن یہ ادارہ اس وقت اپنے وجود کا مقصد کھو بیٹھا جب انہوں نے بے نظیر اور نواز شریف کو این آر او دیکر ملک سے جانے دیا اور اپنے اقتدار کے لئے آسانیاں پیدا کر کے بغیر کسی کی مخالفت کے حکومت کرنے لگے۔ یہی وہ این آر او ہے جو عمران خان کے بقول ملک کی موجودہ صورتحال نہ ہوتی اور زرداری اور نواز شریف مشرف کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اتنا کھل کر لوٹ مار نہیں کرتے۔ اسکے بعد سب سے بڑا ظلم جو مشرف نے کیا وہ لال مسجد کا آپریشن تھا۔ اسی آپریشن کے بعد ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات عام ہوئے اور پورے ملک کو دہشت گردی نے اپنے لپیٹ میں لے لیا۔

پرویز مشرف کی غلطیوں کی داستان بہت طویل ہے۔ لیکن میں نے یہاں صرف اُن کا ذکر کیا جس کے اثر سے ایک قوم ہونے کے ناطے آج تک نہیں نکل پائے۔ چاہے وہ ملک میں دہشت گردی کا ناسور ہو یا جبری گمشدگیاں ہوں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی۔ لیکن آپ آج جو خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے لوگوں کو گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھتے ہو یہ اسی صاحب کی ایجاد ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران یہ لوگوں کو ماورائے عدالت جبری طور پر گمشدہ کرتے رہے اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔

اور ہاں وہ عافیہ صدیقی والا معاملہ تو میں بھول ہی گیا تھا۔ وہ بھی اسی شخص نے امریکہ کے حوالے کیا تھا۔ اور وہ بیچاری آج تک امریکہ کی جیلوں میں اپنی قید کاٹ رہی ہے۔ عافیہ کے لئے عمران خان نے بڑی سنجیدہ کوشش کی تھی مگر افسوس کے وہ ناکام ہوئے اور وہ ابھی تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنی زندگی گزار رہی ہے۔

کالم کی دُم!

میں اس کالم سے ہرگز کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔ مگر مشرف نے اپنے فیصلوں کے ذریعے اس ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے فیصلوں سے بلوچستان اور خیبر پختونخوا بہت متاثر ہوا۔ پرویز مشرف اگر اچھے فیصلے کرتے اور ملک کو صحیح سمت لیکر چلتے تو شاید میں تھوڑی بہت تنقید کے ساتھ ان کی تعریف ضرور کرتا مگر نہ تو انہوں نے کوئی صحیح فیصلہ کیا اور نہ ہی وہ اقتدار میں جائز طریقے سے آئے تھے۔

Check Also

Apni Zindagi Khud Jiyen

By Rauf Klasra