Thursday, 19 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Jab Cricket Aik Azeem Khel Tha

Jab Cricket Aik Azeem Khel Tha

جب کرکٹ ایک عظیم کھیل تھا

کرکٹ وہ کھیل ہے جسے صرف ایک کھیل ہی نہیں سمجھا جاتا، بلکہ ایک ثقافت، ایک جذبہ اور ایک جنون کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ وہ کھیل تھا جس میں نہ صرف جسمانی مہارت بلکہ ذہنی چیلنجز، حکمت عملی اور روحانی توانائی بھی شامل تھی۔ یہ ایک ایسا کھیل تھا جس کے میدان میں دوستی، احترام اور وفاداری کا رنگ ہوا کرتا تھا اور کھلاڑیوں کے درمیان مقابلہ جیتنے کی بجائے ایک شاندار کرکٹ کھیلنے کی لگن ہوتی تھی۔ مگر آج کے دور میں جب ہم کرکٹ کے میدانوں کو دیکھتے ہیں، تو وہ تصویر جو ہمیں پہلے نظر آتی تھی، وہ کہیں کھو گئی ہے۔

کرکٹ جب عظیم کھیل تھا، تو اس کی روح بہت مختلف تھی۔ اس میں نہ صرف کھلاڑیوں کا رویہ خوش اخلاقی پر مبنی تھا بلکہ تماشائیوں کی دلچسپی اور جوش بھی اتنا شاندار ہوتا تھا کہ وہ محض ایک میچ کے نہیں، بلکہ ایک داستان کے حصے بن جاتے تھے۔ ایک وقت تھا جب کرکٹ کے میدان میں ہر کھلاڑی اپنے ملک کا نمائندہ بن کر کھیلتا تھا اور اس کی اولین ترجیح اپنی ٹیم کے لیے جیت سے زیادہ ایک خوبصورت کھیل کھیلنا ہوتی تھی۔

پھر وہ وقت تھا جب ایک کرکٹر کا کرکٹ میدان میں داخل ہونا ایک تہذیب و تمدن کا حصہ سمجھا جاتا تھا۔ کھیل کے میدان کے اندر اور باہر دونوں جگہ ایک خاص قسم کا ادب و احترام تھا۔ آپ نے کبھی دیکھا ہے کہ جب کرکٹ کے میدان میں کوئی کھلاڑی کسی غلطی پر روتا، تو اس کے ساتھی کھلاڑی اسے تسلی دینے کے لیے آتے، تماشائی بھی اس کی داد رسی کرتے اور اس کا حوصلہ بڑھاتے۔ یہ وہ وقت تھا جب کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ میدان میں جنگ نہیں لڑتے تھے، بلکہ ایک دوسرے کی کامیابی میں شریک ہوتے تھے۔

کرکٹ کے قوانین، اگرچہ سخت تھے، مگر ان میں ایک خاص قسم کا انصاف تھا جس کا مقصد نہ صرف میچ کا فیصلہ کرنا تھا بلکہ کھیل کو ایک اصولی طریقے سے آگے بڑھانا تھا۔ امپائرز کا کردار اس وقت بہت اہم ہوتا تھا اور ان کی ہدایات اور فیصلوں کا احترام کیا جاتا تھا۔ اگر کسی کھلاڑی کو امپائر کا کوئی فیصلہ غلط لگتا، تو اس پر اعتراض کرنے کی بجائے وہ اس فیصلے کو تسلیم کرتا، کیونکہ اسے پتہ تھا کہ کھیل کی روح اس سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

اسی طرح کرکٹ کا کھیل ایک سماجی تقریب بن چکا تھا۔ لوگ میچ دیکھنے کے لیے مختلف علاقوں سے آتے، دوستوں اور خاندانوں کے ساتھ مل کر اس کھیل کا حصہ بنتے۔ کرکٹ کا میدان ایک ایسا مقام ہوتا تھا جہاں تمام فرقے، مذاہب اور قوموں کے لوگ ایک ساتھ آ کر اپنے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کی حمایت کرتے تھے اور کھیل کو خالصتاً ایک تفریح کے طور پر دیکھتے تھے۔

مگر وقت بدل گیا۔ تجارتی مفادات، ذاتی انا اور نئے دور کی چمک دمک نے اس عظیم کھیل کو متاثر کیا۔ آج کرکٹ کھیل سے زیادہ ایک صنعت کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیسہ اور تجارتی مفادات ہی سب کچھ ہیں۔ کھلاڑیوں کا رویہ اب وہ نہیں رہا جو پہلے تھا اور کھیل کی روح کہیں نہ کہیں مفقود ہو چکی ہے۔ اب کرکٹ ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں جیتنے کی تڑپ زیادہ ہے اور کھیل کے اصولوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

آج اگر کرکٹ کے میدان میں نظر دوڑائیں، تو ہمیں زیادہ تر انفرادی کامیابیوں کی داستانیں سننے کو ملتی ہیں۔ کھلاڑیوں کے درمیان جنگ، تنقید اور الزام تراشی کی بڑھتی ہوئی فضا، اس کھیل کی اصل روح کو چیلنج کر رہی ہے۔ تماشائیوں کی حمایت اب کم ہوتی جا رہی ہے اور کرکٹ کے نام پر صرف کاروبار کی باتیں ہوتی ہیں۔

مگر ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ جب کرکٹ ایک عظیم کھیل تھا، تو اس میں انسانیت کی، اخلاقی اصولوں کی اور کھیل کے حقیقی جوش کی جھلک تھی۔ آج بھی اگر ہم اس کھیل کو اس کی اصل روح کے ساتھ کھیلیں، تو کرکٹ دوبارہ اپنی عظمت کو پا سکتا ہے۔ اس کھیل میں جیتنے کی بجائے کھیلنے کی خوشی، دوسرے کو عزت دینے کا جذبہ اور محض ایک کھیل کے طور پر اسے دیکھنے کا رویہ ہی وہ باتیں تھیں جنہوں نے کرکٹ کو ایک عظیم کھیل بنایا۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم کرکٹ کو دوبارہ اس کی اصل روح میں دیکھیں، کیونکہ کھیل کا اصل مقصد صرف جیتنا نہیں، بلکہ ایک خوبصورت اور ایماندار کھیل کھیلنا ہے۔

Check Also

Deobandi Ulema Ki Siasat

By Muhammad Aamir Hussaini