Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Ye Konsi Kitab Mein Likha Hai? (3)

Ye Konsi Kitab Mein Likha Hai? (3)

یہ کون سی کتاب میں لکھا ہے؟ (3)

شروع میں جس بندے نے کہا تھا کہ یہ کون سی کتاب میں لکھا ہے؟ پانچ گھنٹوں تک وہ سامنے ہجوم کو دیکھ رہا تھا، پانچ گھنٹے بعد اس نے بولنا شروع کیا ہم دونوں درختوں کی بیچ میں بیٹھے تھے شام کا وقت تھا، ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ یہ بندہ سیگریٹ بھی پی رہا تھا اور ہجوم کو دیکھ بھی رہا تھا اپنے ساتھ کوئی اردو گانا گنگنا رہا تھا مجھ سے پوچھا یہ کون سی کتاب میں لکھا ہے؟ کہ ایک لڑکا لڑکی کی پیچھے کالج سے گھر تک جاۓ میں نے کہا شاید کوئی ضروری کام ہو مسکرایا اس سے پہلے اس ہجوم میں بہت سے لوگوں کو ہم نے دیکھا تھا اس کے بعد اس نے دوبارہ پوچھا۔

نرم لہجے میں یہ لڑکا لڑکی کے ساتھ رات دو بجے مطلب درمیانی شب میں باتیں کیوں کرتا ہے؟ اور یہ کہا لکھا ہے میں پھر خاموش۔ سوچ رہا تھا یہ تو درست کہہ رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا یہ کونسی کتاب میں لکھا ہے کہ محبت کا نام جہاں پر بھی استعمال ہوتا ہے یا کوئی بولتا ہے تو سب کی سوچ لڑکی کی طرف جاتی ہے کیوں۔ آخر کیوں؟ میں نے کہا صاحب مجھے تو کتابوں سے محبت ہے ہاسٹل میں دوستوں کی کتابیں پڑھتا ہوں۔ آپ کے سوال کا جواب میرے پاس نہیں کہ لڑکی کا تصور کیوں ذہن انسانی میں پیدا ہوتا ہے؟

لیکن اس نے اپنے سوال کا جواب خود دیا کہ جو لوگ کسی ایسی چیز کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ یا اس کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں۔ اس کو تو محبت ہرگز نہیں کہہ سکتے کیونکہ محبّت ایک پاک جزبہ ہے۔ تو اس کے ذہن میں ایسے تصورات پیدا ہوتے ہیں۔ میں نے اس کی بات کاٹ دی کہا یہ لوگ ذہنی بیمار ہوتے ہیں بات ختم۔ بولا کیسے کیسے۔ عجیب آدمی ہو فوراً کہتے ہو بات ختم۔ کہانی تو باقی ہے۔ میں نے کہا میری نظر میں لڑکا اور لڑکی کی محبت کی کوئی خاص اہمیت بھی نہیں ہے۔

وہ خاموش ہوا اور تین چار منٹ بعد بولا تم ٹھیک کہتے ہو۔ ہم دونوں اس موضوع پر گفتگو کر رہے تھے اس دوران میں نے انتہائی مؤدبانہ انداز میں سوال پوچھا صاحب یہ عورت کیا ہے؟ اس کی حقیقت کیا ہے؟ وہ مسکرایا سیگریٹ کا کش لگا کے بولا عورت انسان ہے۔ اس کے بعد میں ایک اور سوال پوچھ رہا تھا یا پوچھنے والا تھا۔ انہوں نے مجھ سے سوال کیا یہ حقیقت کیا ہے؟ میں نے کہا آپ کا سوال فلسفے سے جڑا ہے انہوں نے ہاں میں سر ہلایا۔

پھر میں نے جواب دیا میرے خیال میں کسی چیز کی بارے میں مختلف زاویوں سے مطالعہ کرنا اور گہرائی تک جانا حقیقت کہلاتا ہے۔ ہم ہجوم سے دور سرسبر کھیتوں میں درختوں کے درمیان میں بیٹھے دور سے ہجوم کا نظارہ کر رہے تھے یخ بستہ ہوائیں درختوں کی پتوں کے ساتھ کھیل رہی تھی درختوں سے پتے گر رہے تھے ہم نے اس ہجوم میں ایک لڑکے کو دیکھا جو کہ ٹک ٹاک بنا رہا تھا ایک بندے نے کیمرہ پکڑا تھا اور یہ کیمرے کی سامنے ناچ رہا تھا میرے ساتھ جو بندہ بیٹھا تھا انہوں نے طنزیہ انداز میں بولا یہ ٹک ٹاک کے ذریعے پاکستان کا مستقبل ٹھیک، درست کرے گا۔

میں آہستہ سے مسکرایا میں نے کہا چھوٹی بات ہے اتنی بڑی بات نہیں آج کل کی زندگی میں اتنی مشکلات اور دکھ درد ہے اگر اس سے کسی کو خوشی ملتی ہے تو اس میں کیا حرج ہے؟ تو اس بندے نے بہت پیار سے کہا جوان میری طرف دیکھو کیا بیس سال قبل مشکلات نہیں تھیں؟ اُس وقت لوگ ذہنی سکون ختم کرنے کے لیے ناول، افسانے پڑھتے تھے مختلف قسم کی کتابوں کا مطالعہ کرتے تھے۔ لیکن جدید ٹیکنالوجی نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا ہماری نوجوان نسل نے موبائل سجا دیا اور کتاب گرا دی۔ موبائل فون جیب میں رکھ دیا اور کتاب زمین پر گرا دی۔

آج کی نوجوان نسل میں بڑوں کی عزت، تمیز، حیا اور غیرت روز بروز کم ہو رہی ہے۔ ہماری گفتگو جاری تھی اس دوران ہم نے ایک لڑکی کو دیکھا اس نے کالج یونیوفارم پہنی تھی اور ایک لڑکے کے ساتھ ویڈیوز بنا رہی تھی۔ ساتھ بندے نے پوچھا جوان یہ کیا ہے کہا یہ بھی کوئی ویڈیو بنا رہی ہے۔ وہ لڑکی کبھی ناچ رہی تھی کبھی گھوم رہی تھی۔ ہم دونوں اس کو دیکھ رہے تھے اور عجیب سوچ میں گم تھے۔

(جاری ہے)

Check Also

Hamari Qaumi Nafsiat Ka Jawab

By Muhammad Irfan Nadeem