Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Siasat Ka Khel Aur Media

Siasat Ka Khel Aur Media

سیاست کا کھیل اور میڈیا

آج کل پاکستانی میڈیا پر صرف ایک موضوع پر بحث ہوتی ہے۔ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ہر بندہ صرف سیاست پر گفتگو کررہا ہوتا ہے۔ یہ بھی پاکستانی میڈیا کی ایک تاریخ ہے کہ اس میں صرف اور صرف سیاست پر ہی بات ہوتی ہے۔ پاکستان میں آٹھ فروری کو انتخابات کا انعقاد کیا گیا اس کے بعد میڈیا پر سیاسی تجزیے اور تبصرے زور و شور سے شروع ہوئے۔ اگر دیکھا جائے تو میڈیا کا کام یہی ہے کہ وہ لوگوں کو معلومات فراہم کرے ان کو باخبر رکھے۔

پاکستانی میڈیا کی ایک تاریخ ہے کہ اس میں زیادہ تر سیاست پر بات چیت ہوتی ہے لیکن سیاست کے علاؤہ بھی بہت سے ایسے موضوعات ہیں کہ جن پر بات کرنا میڈیا کا کام ہے اس میں تو کوئی شک نہیں کہ ہم سائنس و ٹیکنالوجی میں مغربی ممالک سے بہت پیچھے ہیں اکیسویں صدی میں ہم آج بھی باہر ممالکوں سے سائنس و ٹیکنالوجی میں مدد حاصل کرتے ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پاکستان بھی ان ممالک کا مقابلہ کرتا اگر نوجوان نسل کی بات کریں تو وہ اپنی تعلیم سے زیادہ سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں سیاست پر بحث کرتے ہیں وجہ کیا ہے؟ کیونکہ میڈیا پر ہر وقت سیاست سیاست کا کھیل نشر ہو رہا ہوتا ہے۔

سیاست پر بحث کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہماری نوجوان نسل عام زندگی میں بھی سیاست پر گفتگو کرتے نظر آتے ہیں اور آج کل کے جو حالات ہیں اس میں تو ہماری نوجوان نسل ہر جگہ چاہے گلی ہو یا محلہ ہا گاؤں کی دکان چار پانچ لوگ کھڑے ہو کر سیاسی گفتگو کرتے ہوئےآپکو دیکھنےکو ملیں گے۔ ایک بندہ ایک سیاستدان کے حق میں تو دوسرا اس کے خلاف بولتا ہوا آپکو دکھائی دے گا۔

اگر اسی سیاست کے بجائے سائنس و ٹیکنالوجی، لیٹریچر، فلسفہ، اور ادب پر بات ہوتی تو آج کی ہماری نئی نسل کا رجحان بھی اسی طرف ہوتا، یہی وجہ ہے کہ آج اگر ہماری اسی نئی نسل کے سامنے غالب یا کسی دوسرے شاعر کا ایک شعر سامنے رکھ دیں تو وہ اس کی تشریح تو کیا اس کو صحیح طریقے سے پڑھ بھی نہیں پائیں گے اس کے علاؤہ اگر کوئی ان سے یہ پوچھے کہ پاکستان کا قومی پھول کونسا ہے یا انہیں صرف چھ شعراء کا نام پوچھے تو ان کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا، ہماری یہ نوجوان نسل سوشل میڈیا اور ٹک ٹاک جیسے آن لائن ایپس کو بخوبی جانتے ہیں۔

بارہ سال کا بچہ بھی یہ تو سمجھتا ہے کہ ٹک ٹاک کیسے استعمال کرنا ہے لیکن ان کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ہمارا قومی شاعر کون تھا، میں تعلیم کیوں حاصل کررہا ہوں اور ایسے لاتعداد چھوٹی چھوٹی بنیادی سوالات جس سے یہ بارہ سال کا بچہ لاعلم ہوتا ہے۔ اس میں قصور صرف ایک بندے کا نہیں، بلکہ والدین، معاشرہ، ماحول، میڈیا یہ سب قصور وار ہیں۔ جس طرح میں نے سیاست سے بات شروع کی تھی تو اگر اسی میڈیا کے ذریعے بچوں کو کارٹون یا ڈرامے کی شکل میں ایسی سبق آموز کہانیاں دکھائی جائے توبچوں کو حقیقی معنوں میں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا جس کا یقینی طور پر ہمارےمعاشرے پر ایک مثبت اثر پڑے گا۔

اسی طرح اگر ٹی وی ڈراموں کی بات کی جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ جو ڈرامے بن رہے ہیں ان کی کہانیوں کا اگر آپ غور سے مشاہدہ کریں تو وہ ساری کہانیاں لڑکی، پیار، محبت اور دولت کے گرد گھومتی ہے یہی وجہ ہے کہ آئے روز دوشیزہ اپنے آشنا کے ساتھ رات کے اندھیرے میں گھر سے فرار اور غیرت کے نام پر باپ کے ہاتھوں بیٹی قتل جیسے واقعات آئے روز معمول بن چکے ہیں اور وجہ یہی پاکستانی ڈرامے ہیں۔

اسی طرح اگر صحافت کی بات کی جائے تو صحافت ایک عظیم پیشہ ہے ایک وقت تھا صحافی کے قلم میں بہت طاقت ہوا کرتی تھی لیکن آج کے دور میں وہ طاقت کہیں بھی نظر نہیں آرہی وجہ سطور بالا میں کافی تفصیل سے بتا چکا ہوں۔ آج کل کے صحافیوں کو چاہیے کہ سیاسی باتوں پر اخبار کے پیج کالے کرنے کی بجائے بنیادی حقوق کے بارے میں لکھے۔ اسی طرح جو اینکر پرسنز ہیں انکو بھی چاہئے کہ وہ سماجی مسائل کے بارے میں بات کریں اور عوام کی آواز وزیروں اور مشیروں تک پہنچائے بہت ہوگیا زور ٹی وی پر دو تین لوگ سیاست پر گفتگو کرتے ہیں اس کے علاؤہ پرنٹ میڈیا پر زیادہ تر صحافی حضرات سیاست کے بارے کبھی ایک زاویئے تو کبھی دوسرے زاویئے سے لکھتے ہیں کئی سالوں سے یہ سلسلہ چلا آرہا ہے۔

عوامی مسائل اور عوام کے جو بنیادی حقوق ہیں ان کے بارے میں لکھنا کوئی ضروری نہیں سمجھتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ابھی جو موجودہ نئی حکومت آئی ہے صحافی کا کام ہے کہ وہ بنیادی عوامی مسائل کے بارے میں لکھیں یا ٹیلی ویژن شو میں اس پر بات کریں تاکہ نئی حکومت کو یہ معلوم ہو کہ سب سے پہلے کن کن مسلوں کو حل کرنا ہے عوام کو بھی چاہیے کہ وہ انتخابات سے پہلے جس طرح ان سیاستدانوں کے لیے سوشل میڈیا پر کمپین چلاتے رہتے بالکل اسی طرح عوام کے بنیادی مسائل کے حوالےسے بھی اسی طرح کے کمپینز کو چلانے کی اشد ضرورت ہے۔

اس طرح اگر سوشل میڈیا پر صحافیوں کی بات کی جائے تو جو اینکرز آن ائیر پروگرام کرتے ہیں تو پیمرا یعنی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قوائد و ضوابط کی وجہ سے وہ ان موضوعات پر بات نہیں کر سکتے جو ملک اور مفاد عامہ کے خلاف ہو۔ تو ایسے حضرات نے اپنے لیے یوٹیوب چینلز بنا رکھے ہیں اور جو باتیں وہ ٹی وی پر نہیں کہہ سکتے وہ اپنے یوٹیوب چینل پر کرتے ہیں اور اس کے فالورز اس کو دیکھ کر اس پر یقین کرتے ہیں اور پھر آپس میں دوستوں میں بیٹھ کر اس پر بحث شروع کر دیتے ہیں بعض جنونی تو ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس اینکر کی ویڈیو کی ایک چھوٹی سی کلپ بھی اپنے اکاؤنٹ سے اپلوڈ کر دیتےہیں اس لیے تاکہ میرے بھی فالورز بڑھے اور میں بھی مشہور ہوجاؤں یہ لوگ جو اس قسم کے کام کرتے ہیں یہ بھی ایک نفسیاتی بیماری ہے۔

آخر میں یہی گزارش ہے کہ خدارا سیاست کے ساتھ ساتھ عوام کے مسائل بھی اجاگر کرکے حکام بالا تک پہنچائی جائے اور اسکے حل کے لئے بھی انکو صحیح سمت کا تعین کرایا جائے تاکہ ان مظلوم لوگوں کی داد رسی ہو۔ اور یہ اسی وقت ہی ممکن ہوگا جب میڈیا صحیح معنوں میں اپنا مثبت کردار ادا کرکے حکومت کے ہر اچھے اقدام پر انکو کو سراہے اور برے اقدام پر انکا مواخذہ کرے، تب ہی اس ملک کا نظام بدلے گا وگرنہ اس ملک کا الله ہی حافظ ہے۔۔

Check Also

Solar Energy Se Bijli Hasil Karne Walon Ki Hosla Shikni

By Nusrat Javed