Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Communication Ka Ghalat Istemal

Communication Ka Ghalat Istemal

کمیونیکیشن کا غلط استعمال

مواصلاتی خلاء یا شگاف جسے انگلش میں کمیونیکشن گیپ کہتے ہیں۔ آج کل یہ مسئلہ بڑھ رہا ہے اگر کوئی یہ کہے کہ پرانے وقتوں میں یہ مسئلہ نہیں تھا تو یہ بات درست نہیں۔ پرانے وقتوں میں یہ مسئلہ تھا لیکن کم تھا۔ کمیونیکیشن گیپ کسے کہتے ہیں؟

جب دو لوگ آپس میں گفتگو کر رہے ہوں اور اسی دوران ان دونوں میں سے کوئی ایک ایسی بات یا حرکت کریں جو موضوع سے ہٹ کر ہو یا اس کے علاؤہ اپنا فیس ایکسپریشن اور باڈی لینگویج تبدیل کریں یا تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔ جس سے دوسرے شخص پر اثر پڑے اور گفتگو میں روکاوٹ پیدا ہوجاۓ یہ کمیونیکیشن گیپ ہے۔ اس کے علاؤہ بہت سی دیگر وجوہات بھی ہیں جیسا کہ امیری و غریبی کا فرق، زبان، نسل، علاقے اور رویے کا فرق یہ سب عناصر کمیونیکیشن گیپ کا سبب بنتے ہیں۔

کمیونیکیشن گیپ کہاں پیدا ہوتا ہے؟ سرکاری و نجی ادارے، بازار، تعلیمی ادارے دفاتر ہسپتال اور وہ ساری جگہیں جہاں پر کمیونیکیشن ہوتا ہے اب ظاہری سی بات جہاں ہر کمیونیکیشن یا گفتگو ہوتی ہے۔ وہاں پر کمیونیکیشن گیپ جیسا مسئلہ بھی پیدا ہوگا۔

یہ مسئلہ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ اگر سکول، کالج اور یونیورسٹی کی بات کریں تو وہاں پر کمیونیکیشن کا مسئلہ صرف اساتذہ اور طالب علموں کے درمیان نہیں ہوتا۔ بلکہ پرنسپل سے لے کر سیکورٹی گارڈ تک جتنے لوگ وہاں کام کرتے ہیں۔ ان میں کسی کی وجہ سے کمیونیکیشن کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

اگر تعلیمی اداروں کی بات کرے تو بہت سی ایسی وجوہات موجود ہیں۔ جن کی وجہ یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی تعلیمی ادارے میں اساتذہ بچوں کے ساتھ احسن طریقے سے بات نہیں کرتا ان کے سوالات کرنے سے اساتذہ غصہ کرتے ہیں یا وہ جواب دینا نہیں چاہتے یا صحیح طریقے سے نہیں پڑھاتے یا پڑھانے کا انداز یا ان کا رویہ، باڈی لینگویج اور فیس ایکسپریشن درست نہیں ہیں تو اب یہاں پر اساتذہ اور شاگردوں کے درمیان کمیونیکیشن گیپ کا مسئلہ پیدا ہوگیا۔ اگر اس مسلے پر غور کیا جائے تو مختلف پوائنٹس سامنے آتے ہیں۔

پہلا یہ ہے کہ غلطی صرف اساتذہ کی ہے۔ دوسرا یہ پوائنٹ سامنے آتا ہے کہ اساتذہ اور طالب علموں دونوں کی غلطی سے کمیونیکیشن گیپ پیدا ہوا ہے۔ تیسرا پوائنٹ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ غلطی طالب علموں کی ہے۔

اگر ایک طالب علم کلاس میں مینٹلی طور پر غیر حاضر ہے اس کا دھیان کہیں اور جگہ ہے یا وہ کلاس میں دلچسپی ظاہر نہیں کرتا یا بے بنیاد سوالات پوچھتا ہیں۔ اگر ان تین پوائنٹس پر غور کیا جائے تو یہاں پر کمیونیکیشن کا مسئلہ دونوں طرف ہے اب انہی پوائنٹس کو سامنے رکھ کر استاد کو چاہیے کہ کلاس میں وہ کمیونیکیشن گیپ ختم کرے۔ اساتذہ کے لیے کمیونیکیشن گیپ کے بارے میں جاننا ضروری ہیں۔ تب وہ اس مسلے کا حل تلاش کر سکتا ہے۔

کمیونیکیشن کا یہ مسئلہ تو روز بروز بڑھ رہا ہے اگر نجی اور سرکاری اداروں کی بات کرے تو وہاں پر کمیونیکیشن گیپ جیسا مسئلہ گیٹ سے شروع ہوتا ہے گیٹ پر موجود سیکورٹی گارڈ اپنے آپ کو ایک اعلٰی سطحے کا ملازم سمجھتا ہے بندہ سلام کرتا ہے تو سو میں چالیس فیصد سیکورٹی گارڈز سلام کا جواب دیتے ہیں ساٹھ فیصد سلام سن کر کہتے ہیں"جی بتائیں۔۔ " اور زیادہ تر گارڈز سلام سنتے ہی ایسے عجیب رویے میں بات شروع کرتا ہے کہ بندہ حیران ہوتا ہے۔ سوچتا ہے کہ یہ کیسا آدمی ہے بات کرنے کا طریقہ اسے نہیں آتا اور اگر کوئی کھانے کی وقفے یا وقت سے بیس منٹ بعد چلا جائے تو پھر حالات کچھ اس طرح ہوتے ہیں۔ اندر مت آؤ صاحبان کھانا کھا رہے ہیں آپ اس کو ہزار مرتبہ سمجھاؤ کہ لانچ بریک بیس منٹ پہلے ختم ہو چکا ہے وہ یہی کہے گے گیٹ کے باہر انتظار کروں اب چاہے گرمی ہو یا بارش بس انتظار کرنا ہے۔ جب بندہ اندر جاتا ہے اور کاؤنٹر پر بیٹھے شخص کو دیکھتا ہے بات شروع کرتا ہے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس بندے نے گھر میں یا آفیس میں کسی کے ساتھ جھگڑا کیا ہے کیونکہ اس کی باڈی لینگویج اور فیس ایکسپریشن ایک ملازم جیسا نہیں لگتا تو یہاں پر بھی کمیونیکیشن گیپ کا مسئلہ ہوتا ہے۔ آخر جب بندہ باہر نکلتا ہے تو اتنا کنفیوز ہوتا ہے وہ اس کشمکش میں ہوتا ہے کہ میں کس راستے سے یہاں آیا تھا۔

وہ چیز جس کی وجہ سے کمیونیکیشن میں روکاوٹ پیدا ہوتی ہے وہ زبان ہے۔ کیونکہ پاکستان میں زیادہ تر لوگ اپنی علاقائی زبان میں آسانی سے بات بھی کرسکتے ہیں اور لکھ بھی سکتا ہیں لیکن دیگر زبانوں کو وہ صحیح معنوں میں لکھ اور بول نہیں سکتے۔ اسی وجہ سے جب وہ کسی دوسرے علاقے کی بندے سے کمیونیکیشن کرتا ہے تو پھر بات کرنے میں مختلف رکاوٹیں سامنے آتی ہیں کیونکہ یہ دونوں ایک دوسرے کو صحیح طریقے سے گائیڈ نہیں کرسکتے تو اس دوران یا تو ایک بندہ اپنی زبان میں بات شروع کرتا ہے یا فیس ایکسپریشن تبدیل کرتا ہے اور یا وہاں اٹھ کر چلا جاتا ہے لیکن جس موضوع پر یہ دونوں بات کرنا چاہتے تھے وہ مقصد پورا نہیں ہوتا تو بنیادی طور پر کمیونیکیشن ہماری زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ایک بڑی عمر شخص سے سنا تھا کہ زبان ایک ایسی چیز ہے جو ہر تالے کو کھول سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ مختلف زبانیں سیکھنے سے آپ کسی کے ساتھ بھی بات کر سکتے ہیں آپ جس جگہ چاہے جاسکتے ہیں کیونکہ آپ مختلف زبانیں بول اور سمجھ سکتے ہیں۔ انھوں نے بتایا تھا کہ جو شخص ایک سے زائد زبانوں میں بات نہیں کرسکتا وہ جہاں پر رہتا ہے وہاں پر تو ٹھیک کمیونیکیشن کرسکتا ہے لیکن جب وہ باہر نکلتا ہے تو نہ کسی کی بات سمجھتا ہے اور نہ بول سکتا ہے پھر اس کا مثال ایک گونگے جیسی ہوتی ہے۔

یہ کمیونیکیشن گیپ کیسے ختم ہوگا؟ اس کا آسان حل صبر و برداشت ہے۔ دوسری بات جب دو یا اس سے زیادہ بندے جب کسی بھی موضوع پر گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو ایک دوسرے کی بات کو پوری طرح سنیں، جب ایک بات کررہا ہے۔ تو اس کی بات کو غور سے سنیں اور درمیان میں اپنی بات یا خیالات شامل نہ کریں ہمارے ہاں اکثر یہ ہوتا ہے کہ دوسرا بندہ اس لیے بات سنتا ہے کہ میں کس طرح اس کو جواب دوں۔ جواب دینے کے لیے نہیں سیکھنے کے لیے سنیں۔ تب ہی یہ مواصلاتی خلاء یا کمیونیکیشن گیپ ختم ہوگا۔

Check Also

Safar Sarab

By Rehmat Aziz Khan