Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tayyaba Saleem
  4. Uswa e Ebrahimi Aur Zindagi Ki Shahra

Uswa e Ebrahimi Aur Zindagi Ki Shahra

اسوہ ِابراہیمی اور زندگی کی شاہراہ

دنیا میں بہت سی برگزیدہ ہستیاں گزری ہیں جنہوں نے دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی اپنی موجودگی کے نشانات ثبت کر دیے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ اللہ کی راہ میں جتنے لوگوں نے بھی قربانیاں دیں وہ امر ہو گئے۔ ان میں ایک برگزیدہ ہستی حضرت ابراہیمؑ تھے جنہوں نے کائنات میں غور و فکر کی عادت سے اللہ کو پا لیا۔ اس لئے قرآن میں جا بجا غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے۔ حضرت ابراہیمؑ نے جب اپنے ربّ کو پہچان لیا تو اس کی راہ میں ہر قربانی دے دی اپنی جان، مال، اولاد، عزت، سب کچھ دان کر دیا۔

حتٰی کہ خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کی ہدایت پر ذبح کرنے کے لئے تیار ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ کو ان کی فرما برداری کی یہ ادا اتنی پسند آئی کہ رہتی دنیا تک کے لیے اس یاد کے طور پر جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے جو کہ سنت ابراہیمی کے نام سے یاد کی جاتی ہے۔ اللہ کی محبت کے آگے انہوں نے کسی رشتے کو اہمیت نہیں دی۔ حضرت ہاجرہؑ کو بے آب و گیان صحرا میں اکیلا چھوڑ دیا پوچھا گیا کہ کس کے آسرے پر چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ تو حضرت ابراہیمؑ نے جواب دیا کہ اللہ کے آسرے پر چھوڑ کر جا رہا ہوں۔

حضرت ہاجرہؑ نے یہ سن کر کہا تو پھر ٹھیک ہے حضرت ہاجرہؑ نے بھی فرمانبرداری و وفا کا اعلٰی نمونہ پیش کیا کہ اس ربّ پر اتنا بھروسہ کہ اس کے لئے تپتے صحرا میں بھی رہنا گوارا کر لیا۔ اللہ نے حضرت ہاجرہؑ کا کوہِ صفا کی پہاڑی پر پانی کی تلاش میں چکر لگانے کو ایک عبادت کا درجہ بنا دیا۔ حج کا رکن اس کوہِ صفا کی سعی کے بغیر نا مکمل رہتا ہے۔ اللہ کی راہ میں اپنا سب کچھ لٹانے والوں کو اللہ رہتی دنیا تک زندہ رکھتا ہے۔ حضرت ابراہیمؑ کی ہر ادا کو اللہ نے محفوظ کر لیا۔

"اور اس وقت کو یاد کرو جب حضرت ابراہیمؑ بیت اللہ کی بنیادوں کو بلند فرما رہے تھے۔ " البقرہ 127۔

اور جب بیت اللہ کی تعمیر فرما رہے تھے تو زبان مبارک میں بس یہی دعا تھی کہ اے میرے پروردگار ہم سے اس خدمت کو اپنے فضل و کرم سے قبول فرما۔ اس دعا ہی کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے رہتی دنیا تک اس گھر کو عبادت کا مرکز بنا دیا جہاں پوری دنیا سے لوگ عبادت کرنے آتے ہیں۔ حضرت ابراہیمؑ کے اسوہ سے یہ سبق ملا کہ دنیا میں کتنا بڑا بھی کام کر لیں اس کے پیچھے صرف اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہوتا ہے۔ اس لیے انسان کو اپنی بڑائی بیان نہیں کرنی چاہیے بلکہ اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرنی چاہیے کیونکہ وہی تعریف کے لائق ہے۔

کعبہ کی تعمیر کے دوران آپ کے پاؤں کے نشانات تک محفوظ کر کے اس کو مقامِ ابراہیم کا نام دے دیا۔ یہاں دو نفل پڑھنا حج و عمرے کا حصہ قرار دے دیا۔ حضرت ابراہیمؑ کی ایک بہترین صفت حنیفیت ہے جس کا قرآن میں ذکر آیا ہے یعنی یکسو ہو کر اللہ کی راہ میں قربانی دیتے گئے۔ قرآن میں ارشاد ہے میری قربانی، میراجینا، میرا مرنا اللہ ربّ العزت کے لئے ہے۔

حضرت ابراہیمؑ کی زندگی ہمارے لئے عملی نمونہ پیش کرتی ہے کہ حقیقی محبت کا حقدار اور محور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور اس کے لئے کوئی بھی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ اسی سبق کو یاد کرنے کے لیے ہم ہر سال عید الاضحیٰ مناتے ہیں۔ حضرت ابراہیمؑ کے اسوہ کی پیروی کر کے ہی ہم اللہ ربّ العزت کو راضی کر سکتے ہیں۔

جنہوں نے اپنی اولاد کو بھی اللہ کی راہ میں قربان کرنے سے دریغ نہ کیا اور ہم اپنی اولاد کے لیے اللہ کو ناراض کر دیتے ہیں۔ ہماری وفاداری اور محبت کا سب سے زیادہ حق اللہ اور اس کے رسولؐ کی محبت ہے یہی محبت ہمیں دنیا اور آخرت میں سرخرو کرنے کا باعث بنے گی۔ ہماری اولاد سے ہماری سچی محبت کا ثبوت یہ ہو گا کہ ہم انہیں اپنے دین سے محبت کرنا سکھا دیں یہی ہمارے لیے صدقہ جاریہ بنیں گے۔

Check Also

Jo Tha Nahi Hai Jo Hai Na Hoga

By Saad Ullah Jan Barq