1.  Home
  2. Blog
  3. Jamshaid Nazar
  4. Hitler Aur Khelon Ka Almi Din

Hitler Aur Khelon Ka Almi Din

ہٹلر اور کھیلوں کاعالمی دن

تاریخ میں ایڈولف ہٹلر کو ایک کروڑ دس لاکھ افراد کا قاتل بھی کہا جاتا ہے اس کے ظلم و بربریت کی داستانیں آج بھی زندہ ہیں۔ ہٹلر کا کرکٹ میچ کے حوالے سے ایک قصہ کافی مشہور ہے۔ تاریخی کتابوں میں لکھا ہے کہ ہٹلر کے دور میں کرکٹ میچ پانچ یا چھ روز تک کھیلنے کا رواج تھا۔ ایک مرتبہ کرکٹ میچ شروع ہوا تو ہٹلر نے پہلے دن کا کھیل بڑے شوق سے دیکھا۔ تمام کھلاڑیوں کو ہٹلر کے پُرتشدد مزاج کا پتہ تھا اسی لئے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے جان لگا کر شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔

ہٹلر کو بھی اس روز ہونے والا میچ بڑا دلچسپ لگا۔ ہٹلر اپنی مصروفیات کی وجہ سے میچ دیکھنا بھول گیا لیکن کسی میں اتنی ہمت نہ ہوئی کہ وہ ہٹلر کو میچ دیکھنے کے لئے یاددہانی کراتا۔ میچ پانچ روز تک جاری رہا اور دونوں ٹیموں نے جیتنے کے لئے جان کی بازی لگا دی کیونکہ انہیں ڈر پیدا ہوگیا کہ اگر ہٹلر نے میچ کا نتیجہ پوچھا تو ہارنے والی ٹیم کو موت کی سزا مل سکتی ہے۔ کھلاڑی اتنا اچھا کھیلے کہ کوئی بھی ٹیم فاتح قرار نہ پا سکی اور میچ برابر ہوگیا۔

کھلاڑیوں کو کسی قدر دل میں یہ اطمینان ہوگیا کہ اب میچ کوئی بھی نہیں ہارا اس لئے ہٹلر انہیں سزا نہیں دے گا۔ کچھ دن بعد ہٹلر کو کرکٹ میچ یاد آیا تو اس نے نتیجہ معلوم کرنے کے لئے کرکٹ عملہ کو طلب کر لیا۔ متعلقہ عملہ میچ کے نتائج اور تفصیلات لے کر فوری ہٹلر کے پاس حاضر ہوگیا اور ڈرتے ڈرتے بتایا کہ میچ بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا۔ یہ سننا تھا کہ ہٹلر آگ بگولہ ہوگیا اور چیختے ہوئے بولا "ایسا کھیل کھیلنے اور وقت ضائع کرنے پر تمام کھلاڑیوں کو ایک لائن میں کھڑا کرکے گولی مار دی جائے۔ "

ہٹلر کے حکم کی تعمیل ہوئی اور کھلاڑیوں کو اسی کرکٹ گراونڈ میں ایک لائن میں کھڑا کرکے گولی مار دی گئی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس واقعہ کے بعد جرمنی میں کرکٹ میچ بند کر دیا گیا تھا۔ آج بھی سوشل میڈیا پر کرکٹ کے شائقین یہ سوال پوچھتے رہتے ہیں کہ کیا واقعی ہٹلر نے میچ برابر ہونے پر تمام کھلاڑیوں کو گولی مروا دی تھی؟ ہٹلر کا یہ واقعہ کوئی تصدیق شدہ ریفرنس نہ ہونے کے باوجود دنیا بھر میں بہت مشہور ہے خصوصاََ جب بھی کسی ملک کی ٹیم کرکٹ میچ ہارتی ہے تو سوشل میڈیا پر ہٹلر کا قصہ وائرل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

ہٹلر کے اقدام کے برعکس آج دنیا میں یہ شعور تیزی سے اُجاگر ہو چکا ہے کہ دہشت گردی، انتہا پسندی، بدامنی، جنگوں اور وباؤں کے خاتمہ کے لئے کھیل ناگزیر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 23 اگست 2013 کو اعلان کیا کہ ہر سال 6 اپریل کو دنیا کی ترقی اور امن کے لئے کھیلوں کا عالمی دن منایا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد سن 2014 سے ہر سال 6 اپریل کو یہ عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس سال اس دن کا موضوع ہے "Scoring for people and planet"۔

اقوام متحدہ نے اس دن کی مناسبت سے اپنے "یو این" یوٹیوب چینل اور "یو این ویب" ٹی وی پر ورچوئل ایونٹ کا بھی اہتمام کر رکھا ہے جس میں دنیا بھر کے ویوورز کو آگاہی دی جائے گی کہ کس طرح کھیلوں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کھیلوں کے ذریعے جنگی جنون پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے کیونکہ کھیلوں کے ذریعے دو دشمن ممالک کی عوام اور حکومتیں ایک دوسرے کے نزدیک تر ہو جاتیں ہیں اور پھر باہمی مفاد پر سمجھوتہ طے پا جاتا ہے اس طرح جنگ کے خطرات بھی ٹل جاتے ہیں۔

موجوہ دور میں نوجوان نسل اب کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ سے نکل کر موبائل گیمز کی لت میں پڑ چکی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف جسمانی طور پر کھیلی جانے والی گیمز کا رحجان کم ہوتا جا رہا ہے بلکہ نوجوانوں میں ڈپریشن، کمزوری، بے چینی اور مایوسی کی کیفیات بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ ان حالات کے باوجود پاکستان کے نوجوانوں نے میگا گیمز ایونٹس مثلاََ اولمپکس، کامن ویلتھ، ایشین، اسلامک اور ساؤتھ ایشین گیمز میں بے شمار میڈلز حاصل کئے ہیں اور کر رہے ہیں۔

جبکہ حال ہی میں ہونے والے پی ایس ایل کرکٹ میچز اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کھیلوں کے ذریعے امن کو فروغ دینا چاہتا ہے اس کے علاوہ دیگر کھیلوں کے اہم مقابلے بھی اس سال کے شیڈول میں شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ہر سطح پر کھیلوں کے مواقع اور وسائل کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ نوجون نسل میں کھیلوں کا رحجان فروغ پا سکے۔

Check Also

Masoom Zehan, Nasal Parast Ban Gaye

By Zaigham Qadeer