Digital Sarmaya Kari
ڈیجیٹل سرمایہ کاری
گاؤں، دیہات، قصبے اور شہروں کے پرانے محلوں میں مختلف قسم کے خوانچہ فروشوں کے ساتھ قصہ گو قسم کے مراثی، مانگنے والے بھکاریوں، حکیموں خیراتی اداروں کے سفیر، مختلف شعبدہ بازی دکھا کر داد وصول کرنے والے اور کبھی نوسرباز بھی آ جاتے تھے۔
یعنی ہر شخص اپنا فن بیچتا صدا بلند کرتا اور گلی کی دوسری جانب نکل پڑتا۔ اب بھی یہ سلسلہ جاری و ساری ہے لیکن اس میں کافی حد تک کمی آ چکی ہے جب سے جدید دور سے کمیونیکیشن کے دیگر ذرائع وجود میں آئے۔
ہر پیشہ اب ڈیجیٹل ہو چکا ہے۔ سوشل میڈیا کے جملہ پلیٹ فارمز پر اب آپ کو یہ تمام پیشہ وار اب زمانہ کے نئے تقاضوں کے ساتھ میسر ملے گے۔
بھانت بھانت کی بولیاں۔ اپنی مصنوعات سے اپنی خدمات کو پیش کرنے کے لیے پوری ایک صنعت اس شعبہ پر وسیع صارفین کے حصول کے لیے وجود میں آ چکی ہے۔
کامیاب وہی ہے جس کو بات کرنے، لکھنے، پیش کرنے کا فن آتا ہو۔ سامنے والے فرد کو کیسے متاثر کرتا ہے موقع محل کے ساتھ کیا روپ دھارتا ہے اس میں مہارت رکھتا ہوں، ڈیجیٹل بھکاریوں سے ڈیجیٹل نوسربازی تک ایک پورا گروہ بھی اب سوشل میڈیا پر پایا جاتا ہے۔
سمجھ داری کی بات یہ ہے ایسے تمام ڈیجیٹل افراد سے بچنا چاہیے جو انڈوں سے مرغیاں نکالنے کی کہانی سنانے میں ماہر ہو۔ مبالغہ آمیز منافع کی شرح، راتوں رات امیر بننے کے لیے سرمایہ کاری کے پروجیکٹ پرکشش انداز میں بیان کرنے والے رہائشی منصوبہ جات کی خوبصورت فوٹو گرافی سے آپ کے دل و دماغ کو جکڑ کر لاکھوں کو کروڑوں میں بدلنے والوں کو ڈبل شاہ تو کہا جا سکتا مگر وہ آپ کے لیے کوئی فائدہ مند کاروباری مشیر ثابت نہیں ہو سکتے۔ جب دنیا بھر میں کوئی بھی کاروبار خسارہ کے دورانیے سے نکل نہیں پا رہا ہو۔
ڈیجیٹل بھکاری تو صرف آپ کے سرمایہ کا کچھ فیصد ہی لے اڑتے ہیں، لیکن یہ ڈیجیٹل سرمایہ کاری کروانے والے احباب آپ کو زندگی بھر کا روگ لگا کر غائب ہو جاتے ہیں۔
کسی بھی شخص کے ظاہری حلیے اس کی گفتگو کی مٹھاس، بات بنانے کے فن سے متاثر ہونے کے بجائے نبی کریم ﷺ کی اس بات کو مدنظر رکھیں جس میں ایک زمین کے تنازعہ میں ایک شخص کی بات بیان کرنے کی خوبی کا تذکرہ ہوا جو بات کو احسن انداز میں پیش کرکے دوسرے کا حق لے گیا۔ اور حق دار کو محروم کر گیا۔ سرمایہ کاری سے خیرات تک کا عمل اپنے اردگرد سے ہی کریں جو کم از کم آپ کے سامنے تو ہو۔