Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Dahi Ka Ultrasound

Dahi Ka Ultrasound

دہی کا الٹراساؤنڈ

تاریخ انسانی میں یوں تو چارپائی، اوزار بند، اور کمر پر خارش کرنے والا آلہ بھی بہت بڑی ایجادات ہیں مگر ہمارے خیال میں اس سائنسدان کا کارنامہ سب سے بڑا ہے جس نے پہلی بار 'دہی' جمایا۔ سیانے کہتے ہیں گالی جھوٹی قسموں اورآلووں کے بعد سب سے زیادہ کھائی جانے والی چیز دہی ہی ہے۔ جبکہ اطباء کے مطابق شہد، ادھار اور قومی خزانہ کے بعد سب سے زود ہضم شے ہے۔ اس کے علاوہ دہی اور قدم ہی دنیا میں دو ایسی اشیاء ہیں جنہیں جمانے کیلئے ٹھنڈا کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

دہی کے استعمال میں فرانسیسی دنیا بھر میں سب سے آگے ہیں اکیس کلو گرام فی کس سالانہ کھاتے ہیں، وہ الگ بات ہے کہ پھر بھی یہ فران سی سی ہیں ۔ ہم پاکستانی قریب چار سوگرام فی کس سالانہ کے استعمال کیساتھ بلحاظ دہی سب سے پیچھے ہیں ۔ مگر شاید دھوکہ دہی میں فرانس سے بھی کوسوں آگے ہوں گے، فی کس ہزاروں دھوکے سالانہ کے فرق کے ساتھ۔

دہی کس نے ایجاد کیا نہیں معلوم مگر کیوں کیا بہت بچپن سے پتہ ہے ۔ ہم نے فقط دس سال کی عمر میں ہی جان لیا تھا کہ کسی کمبخت نے یہ محض اس لیے ایجاد کیا ہے کہ ہمیں صبح صبح جگا کر اس کے حصول کیلئے گھر سے دور ایک دکان پر پیدل بھیجا جاسکے۔ اور وہ ناہنجار بھی اس قدر ماہر دہیار تھا کہ ہمیں خود بھی اس کے سوا کسی کا دہی پسند نہ آتا تھا۔ تاہم پھر بھی ہم اس کے سانحہ ارتحال کی دعا دل وجان سے کیا کرتے۔

یقیناً اس عہد بے نیازی میں پتنگ اڑانے اور سائیکل چلانا سیکھنے سے بھی بڑا ہمارا سپنا یہ تھا کہ کسی صبح ہم ڈول لیے اس کہ دکان پر پہنچیں اور دکان بند ہو اس پر ایک کاغذ چسپاں ہو "حاجی صاحب دہی والے قضائے الٰہی سے انتقال کر گئے ہیں "۔۔ مگر ہمارے اس جانگسل ذمہ داری سے سبکدوش ہونے تک یہ سپنا، سپنا ہی رہا۔

دہی کی ایجاد جہاں اہل علم کیلے معمہ ہے وہیں اہل زبان بھی اس مخمصے میں ہیں کہ یہ 'ہوتا' ہے یا 'ہوتی' ہے۔ اور اس مخمصے کو صدیاں بیت گئیں ۔ حالانکہ اب تو بالائے صوت آلات اس بابت چوتھے ماہ ہی انتہائی درست معلومات فراہم کردیتے ہیں ۔

قابل خرگوشوی کہتے ہیں ترکی والوں نے پانچ ہزار سال قبل مسیح دہی ایجاد کیا۔ پھر اس میں پانی ملا کر لسی بنانا بھی سیکھا۔ آج بھی اہل ترکی کے ہاں لسی کا استعمال بہت عام ہے۔ وہ کھانوں میں سوڈا کی بجائے لسی استعمال کرتے ہیں اور صحت مند رہتے ہیں ۔

اس میں ایسی کیا بات ہے۔ مایوس دقیانوسی کہتے ہیں ۔ اہل برصغیر نے دس ہزار سال قبل دودھ میں پانی ملانا سیکھ لیا تھا۔ اور آج بھی اس میں ہمارا کوئی ثانی نہیں ۔ رہی بات لسی کی تو میٹھی لسی سے ہم وہ کام لیتے ہیں جو گورے کڑوے مشروب سے لیتے ہیں ۔

حکیم حاذق کہتے ہیں اگر دنیا والوں پر دہی کے فوائد بروقت آشکار ہو جاتے تو شاید پانی پت کی چوتھی لڑائی دہی کیلئے ہوتی۔

دہی کے اس قدر مفید ہونے کی وجہ سے اور ہر وقت اور ہر کھانے بطور خاص تازہ اور خشک پھلوں کے ساتھ اس کے استعمال کو یقینی بنانے کیلئے اس کا پاؤڈر بناکر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ بالکل دہی کا جبکہ خوبیاں سکمڈ ملک کی ہوتی ہیں ۔ دہی کے پاؤڈر کی قیمت فی کلو دس ڈالر یعنی سولہ سو روپیہ کے قریب ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں سالانہ ستر ارب روپے کا دہی کاپاؤڈر بکتا ہے۔ چین بھارت ہالینڈ دنیا میں دہی کا پاؤڈر فراہم کرنے والے بڑے ممالک ہیں ۔ خشک دودھ بنانے والے پلانٹ یعنی سپرے ڈرائیر پر ہی دہی کاپاؤڈر باآسانی بنایا جاسکتا ہے۔ کوئی وقت ہوگا کہ جب پاکستان میں بھی لوگ ایسے جدید اور ویلیو ایڈڈ کام کریں گے اور یہاں بھی نگر نگر خوشحالی ہوگی۔

Check Also

Haye Kya Daur Tha Jo Beet Gaya

By Syed Mehdi Bukhari