Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hania Irmiya
  4. Load Shedding

Load Shedding

لوڈ شیڈنگ

ان دنوں پوری دنیا میں ماہ رمضان کا آخری عشرہ چل رہا ہے اور اس آخری عشرے کے آغاز ہی سے پاکستانیوں کے لیے ایک نیا عذاب بھی شروع ہوا جسے لوڈ شیڈنگ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

بجلی موجودہ وقت میں انسانی زندگی کی سب سے اہم ضروریات میں سے ایک ہے بجلی کی ایجاد اور تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی مصری اور یونانیوں کی تہذیب۔

ہو سکتا ہے کہ بجلی کے نقطہ آغاز میں امریکی سیاستدان، سائنس دان بینجمن فرینکلن کا نام ہو، جو ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بانی باپ میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کے سب سے اہم کاموں میں بجلی کے طوفانوں سے متعلق ان کی دریافتیں ہیں۔

دومکیت کے ذریعہ اس کی نوک پر ایک چابی اور ریشم کے دھاگے سے جوڑتوڑ کے ذریعے، وہ ایک طوفانی دن کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا کہ اس چابی نے ریشم کے دھاگے پر بجلی کے الزامات پھیلائے تھے جس کے ریشے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ اس نے اسے بجلی کی چھڑی اور اس کے نظریہ کو ترقی دینے کی اجازت دی کہ بجلی ایک انوکھا سیال ہے جو ایک جسم سے دوسرے جسم میں خارج ہونے والے مادہ کے ذریعہ چارج منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یوں بجلی قدرت کے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے تحائف میں سے ایک اب ہم انسانوں کو بھی دستیاب ہے۔

مگر اس وقت پاکستان میں بجلی کی سپلائی کی صورتحال خطرناک حد تک خراب ہے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پورے ملک میں وقفے وقفے سے جاری ہے گرمی کا موسم شروع ہوتے ہی ملک میں بجلی کی پیداوار ملکی ضرورت کو پورا نہیں کر پاتی ہاں کبھی کبھار سردیوں میں بھی ایسی مشکل جھیلنی پڑ جاتی ہے مگر بڑے شہروں میں موسم سرما میں صورتحال قابو میں ہی رہتی ہے جبکہ موسم گرما کے آغاز سے لوڈ شیڈنگ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا دورانیہ بھی بڑھ جاتا ہے شہروں میں تو گزارا کسی طور ہو جاتا ہے بجلی کی متبادل اور بھی اشیا بروے کار لائی جاسکتی ہیں جبکہ دیہاتوں میں یہ حالت دگرگوں ہوتی ہے کئی کئی علاقوں میں یہ دورانیہ تین سے چار گھنٹوں پر بھی مشتمل ہوتا ہے۔

پاکستان میں بجلی کی فراہمی کا نظام تمام تر محمکہ واپڈا کے کنٹرول میں ہے اور ملک پاکستان میں بھی بجلی کی فراہمی کا وہی نظام رائج کیا گیا جو پوری دنیا میں نافذ تھا۔ ملک میں بجلی کی پیداوار سے لے کر اس کی ترسیل، عام صارف تک تقسیم اور بلوں کی وصولی سمیت سارا کام واپڈا کے ذمے تھا۔ اس طرح کے نظام کو ورٹیکل انٹی گریٹڈ (عمودی انضمامی) سسٹم پکارا جاتا ہے، یعنی پورے نظام پر صرف کسی ایک کی اجارہ داری قائم تھی۔

پاکستان میں بجلی کے نظام کی ابتدا واپڈا کے ورٹیکل انٹی گریٹڈ نظام کے تحت کی گئی تھی، تاہم پاکستان میں بجلی کی آزاد مارکیٹ کے لیے 1992ء میں اس وقت کام شروع ہوا جب واپڈا کی تنظیمِ نو کی گئی۔ اس دوران ہدف شدہ سرمائے کے حصول کی صلاحیت میں اضافہ، کارکردگی میں بہتری اور بجلی کی قیمتوں میں کمی پر زور دیا گیا۔ بجلی کی مکمل طور پر مسابقتی مارکیٹ کی جانب منتقلی اور نجی شعبے کو توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کیا گیا مگر مجموعی طور پر بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم واپڈا کے ہاتھ میں ہی رہی۔

بجلی کے نگراں ادارے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی ستمبر 2021 کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ملک کے پاور سیکٹر کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی زیادہ قیمت ہے رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ صرف یہی نہیں بلکہ پرانے اور ناکارہ پاور پلانٹس، گردشی قرضوں کا پہاڑ، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن (ترسیل اور تقسیم) نظام کی خرابیاں، نامناسب منصوبہ بندی، بےانتظامی بھی، بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمت کے اسباب میں شامل ہیں۔

پاکستان میں ایک جانب بجلی کی کھپت مختلف ممالک کی اوسط کھپت سے کہیں کم بتائی جاتی ہے تو دوسری جانب اس سے معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔

رواں مہینے سے ملک بھر میں بجلی کی سپلائی میں رکاوٹ آرہی ہے مگر گزشتہ دس دنوں سے لوڈ شیڈنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے پاکستان کے سیاسی حالات سے کون اس وقت ناواقف ہے اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ جو موجودہ حکومت بتا رہی ہے وہ کچھ یوں ہے۔۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری موجودہ لوڈ شیڈنگ پی ٹی آئی حکومت کی وجہ سے ہے، ہم اسے ٹھیک کر رہے ہیں، ناکارہ پلانٹس کے ذریعے مہنگی بجلی پیدا کرنے سے عوام کو ماہانہ 100 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

اس کے علاوہ ان کا ایک اور اعلان بھی سامنے آیا ہے کہ یکم مئی سے لوڈ شیڈنگ مکمل طور پہ ختم کر دی جائے گی۔ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی تاریخ یکم مئی ہے مگر اس اعلان پہ عملدرآمد کب تک لاگو رہے گا کچھ پتہ نہیں کیونکہ یکم مئی سے تقریباً چھے مئی تک پورے پاکستان میں عید کی چھٹیاں ہوں گی اور یوں کارخانوں، دفتروں، فیکٹریوں کو پہنچائی جانے والی بجلی رہائشی علاقوں کو دے دی جائے گی اور چھٹیاں ختم ہونے کے بعد؟

کیا چھٹیوں کے بعد بھی لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی؟ اگر نہیں ہو گی تو پھر تو فیصلہ داد طلب ہے اور اگر ہوتی ہے تو پھر عوام کے منہ میں اگر اور لڈو جو دیکھنے میں میٹھا پر لذت میں کڑوا کریلا، اور ہاں اس معجزے کو سعودی دورے سے کیا جوڑا جاسکتا ہے؟ اور اس معجزے میں ایک اور نکتے کو شامل کر لیں کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پہ ازخود نوٹس لے لیا ہے اور کیس کی سماعت گیارہ مئی کو ہوگی مضحکہ خیز ہے کیونکہ یکم مئی سے تو وزیر اعظم صاحب لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کر رہے ہیں۔

Check Also

Amjad Siddique

By Rauf Klasra