Saturday, 27 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Basharat Hamid/
  4. Ghar Khud Banwane Aur Bana Banaya Kharidne Mein Farq

Ghar Khud Banwane Aur Bana Banaya Kharidne Mein Farq

گھر خود بنوانے اور بنا بنایا خریدنے میں ‌فرق

جب ہم نئے گھر کے بارے سوچتے ہیں تو اس کے ساتھ بہت سے مسائل بھی ذہن میں آتے ہیں۔ جن لوگوں کا پہلے کوئی تجربہ نہیں ہوتا انہیں گھر کی تعمیر خود کروانا ایک بہت بڑا مسئلہ لگتا ہے۔ پھر ہر بندہ مصروف ہے، اتنا وقت بھی نہیں ہوتا کہ اپنے کام کاج سے چھ آٹھ ماہ نکال کر گھر تعمیر کروایا جائے۔ اگر وقت نکال بھی لیا جائے تو تعمیر کے بارے زیادہ علم نہیں ہوتا کہ بندہ کام کو اچھے طریقے سے کروا بھی سکے۔

میٹیریل کی خریداری بذات خود ایک بڑا ایشو ہے کہ کہاں سے اچھا اور کوالٹی میٹیریل ملے گا۔ کام کے دوران ٹھیکیدار اچانک کہہ دیتے ہیں کہ فلاں شے ختم ہوگئی ہے فوری منگوائیں۔۔ بندہ کہیں دور بیٹھا پریشان ہو رہا ہوتا ہے کہ اتنی ایمرجنسی میں کیسے ارینجمنٹ ہو سکتا ہے۔ اسی طرحکے کافی مسائل بنتے رہتے ہیں۔ کئی لوگ اتنا لمبا انتظار نہیں کرنا چاہتے اور پیسے جیب میں ہوں تو فوری طور پر کوئی بنا بنایا گھر خرید کر شفٹ ہونا چاہتے ہیں۔

مارکیٹ میں بہت سارے بلڈرز موجود ہیں جو سوسائٹیز کے ساتھ مل کر یا اپنے پلاٹ خرید کر گھر بناتے ہیں اور اس طرح کے جلد باز خریداروں کو بیچ کر اچھا خاصا نفع کماتے ہیں۔ عمومی طور پر بہت سارے بلڈرز اپنی انویسٹمنٹ سے گھر بناتے وقت بہت ہلکی کوالٹی کا میٹیریل استعمال کرتے ہیں۔ اینٹیں بھی اول دوم مکس، سیمنٹکی ریشو بھی کم، چھت کی سلیب میں سریا بھی کم اور سلیب کی موٹائی بھی کم، پائپنگ بھی گزارے والی، پلستر بھی بس ایسا ہی، یعنی گرے سٹرکچر میں ہر ممکن حد تک بچت کرتے ہیں، جبکہ رنگ روغن، کچن، باتھ رومز اور لائٹس پر زیادہ پیسے خرچ کرکے فل ڈیکوریشن کر دیتے ہیں تاکہ دیکھنے والوں کو زیادہ خوبصورت دکھائی دے۔ ان کا ٹارگٹ عام طور پر خواتین اور بچوں کی پسند کی چیزیں اچھی سے اچھی لگانا ہوتا ہے کیونکہ گھر کی خریداری میں خواتین اور بچے فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔

ایسے گھروں کے سٹرکچر زیادہ پائیدار نہیں ہوتے اور چار چھ ماہ بعد مسائل سامنے آنے لگتے ہیں تب تک بیچنے والے بلڈر صاحب کہیں اور پہنچ چکے ہوتے ہیں۔ کئی بلڈرز گھر مکمل کرکے خود اس میں شفٹ ہو جاتے ہیں اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ گھر تو اپنے لئے بنایا تھا لیکن کسی مجبوری کی بنا پر بیچنا پڑ رہا ہے۔ کسٹمر یہ خیال کرتے ہیں کہ انہوں نے واقعی اپنے لئے ہی بنایا ہوگا اور اس میں میٹیریل اچھا ہی لگایا ہوگا وہ اس جھانسے میں آ کر سودا کر لیتے ہیں اور بعد میں بھگتتے رہتے ہیں۔ اس طرحکے بلڈرز گھر میں بجلی کی تار بھی ہلکی کوالٹی کی استعمال کرتے ہیں اور ایک کمرے کی چھت میں اگر دس لائٹس لگی ہیں تو وہ ساری ایک یا دو سوئچز پر چلتی ہونگی یعنی اضافی سوئچ کا معمولی سا خرچہ بھی بچاتے ہیں۔ بنیادوں کی واٹر پروفنگ بھی نہیں کرتے اور نہ ہی مٹی کی بھرتی کو صحیح طرح بٹھاتے ہیں۔

ہمارے عزیز ایک ایسے ہی گھر میں کرایے پر رہ رہے تھے جو کسی بلڈر نے بنا کر سیل کیا تھا۔ ان کے گراونڈ فلور ٹی وی لاونج کے فرش پر چلتے ہوئے ایسے دھمک محسوس ہوتی تھی جیسے اس کے نیچے کوئی تہہ خانہ ہے۔ وہاں بھی یہی ہوا تھاکہ مٹی کی کوٹائی صحیح نہیں تھی اور کچھ عرصہ بعد مٹی نے فرش کی کنکریٹ کو چھوڑ دیا تھا اور نیچے بیٹھ گئی تھی لیکن اوپر کنکریٹکے بل پر فرش کھڑا تھا حالانکہ فرش پر ٹائل لگائی گئی تھی لیکن اس کے نیچے خالی تھا۔ جب کبھی کوئی شے اس فرش پر زور سے گری تو یقینی طور پر اس میں گڑھا پڑ جائے گا اور سارا فرش توڑ کر نیا لگانا پڑے گا۔

اسی طرح ایک صاحب بتا رہے تھے کہ ان کے کسی عزیز نے بنا بنایا گھر خریدا اور شفٹ ہو گئے۔ بیچنے والے صاحب نے رقم جیب میں ڈالی اور کھسک گئے۔ کچھ روز بعد انہیں محسوس ہوا کہ ایک فلور کے باتھ روم میں پانی نہیں آرہا۔ پلمبر کو بلایا گیا۔ اس نے آ کر چیک کیا تو پتہ چلا کہ ٹونٹیاں دیوار میں ہی کسی ہوئی ہیں اور پیچھے پانی کی لائن ڈالی ہی نہیں گئی۔۔ پھر انہوں نے ٹائلیں تڑوا کر لائن ڈلوائی اور دوبارہ سے ٹائلیں لگوائیں۔۔

ان حقیقی مثالوں سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ بنا بنایا گھر خریدنا کیسا فیصلہ ہے۔ دوسری بات یہ کہ ہر فیملی کی اپنی ضروریات اور اپنا لائف سٹائل ہوتا ہے۔ گھر بنانے والے اپنی سوچ کے مطابق بناتے ہیں اور ضروری نہیں کہ ہر بنا ہوا گھر آپکی ضروریات پوری کرتا ہو اس لئے بہتر یہی ہے کہ اپنی ضروریات کے مطابق نقشہ بنوائیں اور گھر اپنی مرضی سے تعمیر کروائیں۔ البتہ اگر کوئی ایسی صورتحال بن گئی ہو کہ فوری بنا بنایا گھر خریدنا ہی واحد آپشن ہو تو پھر ایسے بلڈر کا بنا ہوا گھر خریدیں جن کی ریپیوٹ اچھی ہو اور ان سے خریدے گئے گھروں میں رہنے والے ان کے کام سے مطمئن ہوں۔

اگر آپکو ایسا بندہ بھی نہ ملے تو جس گھر کو بنے ہوئے ایک دو سال ہو چکے ہوں نئی تعمیر کی بجائے پھر اسے ترجیح دیں کیونکہ نئے گھر کے مسائل فوری سامنے نہیں آئیں گے جبکہ سال دو سال پرانے گھر کے سارے مسئلے جیسے باتھ روم لیکیج، دیواروں کی دراڑیں اور نمی وغیرہ سب سامنے آ چکا ہوتا ہے اور آپ کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

بنا ہوا گھر خریدتے وقت گھر کی چمک دمک پر نہ جائیں بلکہ اس کی مضبوطی پر توجہ دیں جو کہ کچھ پرانے گھر میں بہتر انداز سے محسوس کی جاسکتی ہے جبکہ نئے زیرو میٹر گھر میں اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ہمارا مشورہ یہی ہے کہ اگر وقت ہے تو اپنا گھر خود کسی اچھے بلڈر سے تعمیر کروائیں تاکہ آپ بعد کی پریشانیوں سے بچ سکیں۔

Check Also

Jimmy Carr

By Mubashir Ali Zaidi