1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Burhan Ul Haq/
  4. Hazrat Usman Ki Jame Sifat

Hazrat Usman Ki Jame Sifat

حضرت عثمانؓ کی جامع صفات

اگرمیری دس بیٹیاں بھی ہوتیں تو میں ایک کے بعد دوسری سے تمہارا نکاح کردیتا کیونکہ میں تم سے راضی ہوں۔ (م اوسط، ج4، ص322، حدیث: 6116) نبیِّ رحمت ﷺکے یہ اعزازی اور رضامندی کے کَلِمات طیبات مسلمانوں کے اس عظیم خیر خواہ، ہمدرد اورغم گُسار ہستی کے لئے ہیں جسے خلیفۂ سوم امیرالمؤمنین حضرت سیّدُنا عثمانِ غنیؓ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آپؓ واقعہ عام الفیل کےچھ سال بعدمکّۂ مکرّمہ میں پیدا ہوئے۔ (الاصابہ، ج 4، ص377)

آپؓ اُن خوش نصیبوں میں سے ہیں جنہوں نے ابتداہی میں حضور ﷺ کی پکار پر لَبَّیْک کہا۔ (معجم کبیر، ج1، ص85، حدیث: 124) آپؓ نے رحمتِ عالَم ﷺ کی دو شہزادیوںؓ سے یکے بعد دیگرے نکاح کرکے ذُوالنُّورین 2 نور والےکا لقب پایا، حضرت سیّدنا لُوطؑ کے بعد آپؓ سب سے پہلی ہستی ہیں جنہوں نے رِضائے الٰہی کی خاطر اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ہجرت فرمائی۔ (معجم کبیر، ج1، ص90، حدیث: 143) اور ہجرت بھی ایک نہیں بلکہ دو دفعہ کی (تاریخ ابن عساکر، ج39، ص8) آپؓ نے دنیا میں قراٰنِ کریم کی نَشْر و اِشاعت فرما کر اُمّتِ مُسْلِمہ پر احسانِ عظیم کیا اور جامعُ القراٰن ہونے کا اِعزاز پایا۔

آپؓ نے زمانۂ جاہلیت میں بھی نہ کبھی شراب پی، نہ بدکاری کے قریب گئے، نہ کبھی چوری کی نہ گانا گایا اور نہ کبھی جھوٹ بولا۔ (الریاض النضرۃ، ج2، ص33، تاریخ ابن عساکر، ج 39، ص27، 225)

"حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ میرے گھر میں (بستر پر) لیٹے ہوئے تھے، اس عالم میں کہ آپ ﷺکی دونوں مبارک پنڈلیاں کچھ ظاہر ہو رہی تھیں، حضرت ابوبکرؓ نے اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے اجازت دے دی اور آپ ﷺ اسی طرح لیٹے رہے اور گفتگو فرماتے رہے، پھر حضرت عمرؓ نے اجازت طلب کی توآپ ﷺ نے اجازت دے دی۔ جبکہ آپ ﷺ اسی طرح لیٹے رہے اور گفتگو فرماتے کرتے رہے، پھر حضرت عثمانؓ نے اجازت طلب کی تو حضور نبی اکرم ﷺ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے۔ محمد راوی کہتے ہیں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ یہ ایک دن کا واقعہ ہے۔ حضرت عثمانؓ آ کر باتیں کرتے رہے، جب وہ چلے گئے تو حضرت عائشہؓ نے عرض کیا۔ یا رسول اﷲ ﷺ حضرت ابوبکرؓ آئے تو آپ ﷺنے ان کا فکر و اہتمام نہیں کیا، حضرت عمرؓ آئے تب بھی آپ ﷺ نے کوئی فکر و اہتمام نہیں کیا اور جب حضرت عثمانؓ آئے تو آپ ﷺ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میں اس شخص سے کیسے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں"۔

الحديث رقم 2: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عثمان بن عفان، 4 / 1866، الحديث رقم: 2401، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 336، الحديث رقم: 6907، و أبو يعلي في المسند، 8 / 240، الحديث رقم: 6907، و البيهقي في السنن الکبريٰ، 2 / 230، الحديث رقم: 3059۔

"حضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کا اس کی امت میں کوئی نہ کوئی دوست ہوتا ہے اور بے شک میرا دوست عثمان بن عفان ہے۔

الحديث رقم 63: أخرجه الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 3 / 335، الحديث رقم: 5008، و أبو نعيم في حلية الأولياء، 5 / 202، عن أبي هريرة

مال غنیمت میں حصہ: ۔

"حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمانؓ جنگ بدر میں حاضر نہ ہوئے تھے (اس کی وجہ یہ تھی کہ) آپؓ کے عقد میں حضور نبی اکرم ﷺ کی صاحبزادی تھیں اور وہ اس وقت بیمار تھیں۔ حضور بنی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے عثمان بے شک تیرے لئے ہر اس آدمی کے برابر اجر اور اس کے برابر (مال غنیمت کا) حصہ ہے جو جنگ بدر میں شریک ہوا ہے۔

الحديث رقم 58: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فرض الخمس، باب إذا بعث الامام رسولاً، 3 / 1139، الحديث رقم: 2962، و في کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عثمان بن عفان، 3 / 1352، الحديث رقم: 3495، و في کتاب المغازي، باب قول اﷲ إن الذين تولوا منکم يوم التقي الجمعان، 4 / 1491، الحديث رقم: 3839، و عظيم آبادي في عون المعبود، 7 / 283۔

"حضرت عبید اللہ بن عدی بن خیار کا بیان ہے کہ مجھ سے حضرت مسور بن مخرمہ اور حضرت عبد الرحمن بن اسودؓ نے کہا کہ آپ حضرت عثمانؓ سے ان کے رضاعی بھائی ولید بن عقبہ کے بارے میں گفتگو کیوں نہیں کرتے جبکہ لوگوں کو ولید کے بارے میں شکایات ہیں پس میں نے حضرت عثمانؓ سے ملنے کا ارادہ کیا۔ یہاں تک کہ وہ نماز کے لئے نکلے میں نے کہا: مجھے آپ سے ایک کام ہے اور اس میں فائدہ آپ کا ہے آپ نے فرمایا: اے بھلے آدمی! معمر کا قول ہے کہ آپؓ نے فرمایا: اللہ تم سے پناہ دے۔ پس میں واپس لوگوں کے پاس آپہنچا اتنے میں کہ حضرت عثمان کا قاصد بلانے آگیا تو میں ان کے پاس حاضر ہوگیا۔ فرمایا: آپ کیا نصیحت کرناچاہتے ہیں میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺکو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور ان پر کتاب نازل فرمائی آپ ان میں سے ہیں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی بات مانی، ہجرت کا دو دفعہ شرف حاصل کیا۔ رسول اللہ کی صحبت سے مشرف ہوئے اور آپ ﷺ کے اسوۂ حسنہ کو بچشم خود دیکھا۔ اکثر لوگ ولید کے طرز عمل سے شاکی ہیں۔ حضرت عثمان نے پوچھا: آپ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ہے؟ میں نے جواب دیا: نہیں لیکن آپ کے بعض علوم مجھ تک اس طرح پہنچے ہیں جیسے کنواری لڑکی کو پردے میں پہنچایا جاتا ہے۔

اس کے بعد انہوں نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، پس میں ان میں سے ہوں جنہوں نے اللہ اور اسکے رسول کی بات مانی اور اس پر ایمان لایا جس کے ساتھ آپ مبعوث فرمائے گئے تھے اور واقعی میں نے دو مرتبہ ہجرت کی ہے"۔ جیسا کہ آپ نے کہا: میں نے رسول اﷲ ﷺ کی صحبت کا شرف پایا اور آپ ﷺسے بیعت کی لیکن خدا کی قسم، نہ میں نے ان کی نافرمانی کی اور نہ انہیں دھوکا دیا، یہاں تک کہ آپ ﷺ بارگاہِ خداوندی میں پہنچ گئے پھر حضرت ابوبکرکے ساتھ میں نے ایسا ہی کیا پھر حضرت عمر کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا پھر مجھے خلیفہ بنا دیا گیا تو جو حق ان دونوں حضرات کو حاصل تھا، کیا مجھے وہ حاصل نہیں ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں۔ فرمایا: لوگوں کی جو باتیں آپ نے مجھ تک پہنچائی ہیں جیسا کہ ولید کے بارے میں آپ نے شکایات کا ذکر کیا تو اس سلسلے میں ہم ان شاء اﷲ تعالیٰ حق کا دامن نہیں چھوڑیں گے پھر آپ نے حضرت علیؓ کو بلا کر ولید کو درے مارنے کا حکم دیا اور اسے 80 درے مارے گئے۔ اِس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 59: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عثمان بن عفانص، 3 / 1351۔ 1352، الحديث رقم: 3493، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 488، الحديث رقم: 791۔

"حضرت قیس بن ابی حازمؓ سے روایت ہے کہ ابو سھلہؓ نے مجھے بتایا کہ حضرت عثمانؓ نے یوم الدار (محاصرہ کے دن) کو فرمایا جب وہ محصور تھے کہ بے شک حضور نبی اکرم ﷺ نے مجھے ایک وصیت فرمائی تھی پس میں اسی پر صابر ہوں اور حضرت قیسؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ اس کا انتظار کیا کرتے تھے۔ اس حدیث کو امام احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے"۔

الحديث رقم 60: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 69، الحديث رقم: 501، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 356، الحديث رقم: 6918، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 1 / 525، الحديث رقم: 391، و ابونعيم في حلية الأولياء، 1 / 58

"حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفانؓ سرزمین حبشہ کی طرف ہجرت کی غرض سے نکلے اور آپؓ کے ساتھ آپ کی اہلیہ حضور نبی اکرم ﷺ کی صاحبزادی حضرت رقیہؓ بھی تھیں پس کافی عرصہ تک ان کی خبر حضور نبی اکرم ﷺ کو نہ پہنچی اور آپ ﷺ روزانہ ان کی خبر معلوم کرنے کے لئے باہر تشریف لاتے پس ایک دن ایک عورت ان کی خیریت کی خبر لے کر حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک عثمان حضرت لوطؑ کے بعد پہلا شخص ہے جس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ اللہ کی راہ میں ہجرت کی۔

الحديث رقم 61: أخرجه الطبرانيفي المعجم الکبير، 1 / 90، الحد يث رقم: 143، و الشيباني في الآحاد والمثاني، 1 / 123، الحديث رقم: 123

اللہ ان ہستیوں کے صدقے ہمارے، ملک پاکستان حال پہ رحم فرمائے ملک پاکستان کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت فرمائے۔

اس تحریر میں اگر کوئی بھی غلطی کوتاہی ہوگئی ہو تو اللہ تعالی کی بارگاہ میں معافی کا طلبگار ہوں۔

Check Also

Badla

By Dr. Ijaz Ahmad