Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ali Akbar Natiq/
  4. Muaqaf Ki Talash

Muaqaf Ki Talash

موقف کی تلاش

احباب اگر آپ نہیں جانتے تو عرض کیے دیتا ہوں کہ "موقف کی تلاش" خاور نوازش کے 13 تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے۔ حضرت صاحب بہاالدین ذکریا یونیورسٹی کے اردو شعبے سے منسلک ہیں اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ میرے دوست ہیں اور واقعی میں دوست ہیں۔ خاور صاحب کی بہت سے کتابیں منظرِ نگاہ سے گزر چکی ہیں۔ کافی ساری پڑھ لی ہیں اور کچھ رہ گئی ہیں۔

اِس کتاب میں تین خوبیاں ایسی ہیں جن کے سبب دورِ حاضر کے ادب اور سماج کے طلبا پر اِس کا مطالعہ واجب ہے۔ اول یہ کتاب بے سُری اور بے تُکی کوٹیشنوں کی بھرمار پر نہیں اپنی باتوں پر منحصر ہے۔ یعنی مغربی مرعوبیت اور علمی رعب گانٹھنے کی بجائے آسانی سے اپنے نظریے کا دفاع کرتی ہے۔

دوسری خوبی اِس کی یہ ہے کہ اِس کی نثر انتہائی رواں اور ایسے کہانی پن کا انداز لیے ہوئے کہ جسے پڑھتے ہوئے سردرد کی گولیاں نہیں کھانی پڑتیں۔ جیسے جیسے نقاد کی بات سمجھتے جاتے ہیں اُسی زور سے کتاب آگے پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔

اِس کی تیسری خوبی یہ ہے کہ اِس کتاب کا مصنف جانتا ہے کہ اُس نے کیا کہنا ہے اور وہ کتنا کہہ پایا ہے۔ یہی نہیں اِس کا مطالعہ کرنے والا بھی جان لیتا ہے کہ اِس کتاب کے مصنف نے اپنے مضامین میں کیا کہا ہے اور جو کچھ اُس نے ا، س کتاب سے سمجھا ہے وہ آگے سمجھانے پر بھی قادر ہو جاتا ہے۔

جب مَیں نے اِس کے مضامین پڑھنے شروع کیے تو میرا خیال تھا کہ مضامین میں نظریات و افکار کی تکرار ہوگی اور پہلے سے ذہن میں سیٹ کی گئی فکر کو اِدھر اُدھر کی دلیلوں سے ثابت کریں گے جیسا کہ ہمارے عمومی نقادوں کا پیشہ ہے، خاص طور پر اوریئنٹل ازم کے تابع نقادوں کا مگر پہلے دو مضامین پڑھ کر مَیں نے اپنے اندازِ فکر کو نہ صرف بدلا بلکہ اگلے مضامین کو بھی نہایت دلچسپی سے پڑھا۔ جن میں سے کچھ مضامین مَیں مختلف جرائد میں پہلے پڑھ چکا تھا۔ برصغیر ایک ایسا خطہ ہے جس کی ثقافت اور ادب میں ایسی پیچدگیاں ہیں کہ اُن کو اُنھی کی زمین میں رہ کر سمجھا اور لکھا جا سکتا ہے۔

مجھے اِس بات سے انکار نہیں کہ دنیا کے تمام انسانوں کی ضروریات و خواہشات ایک جیسی ہیں لہذا اُن کے سمجھنے کے لیے دیگر خطوں اور منطقوں کے نظریات و افکار کو جاننا بہت ضروری ہے مگر صرف اُنھی پر انحصار کرکے اپنے منطقے کے متعلق رائے قائم کر لینا پھر اُسی پیمانے پر اپنی نقد و نظر کی بساط قائم کرنا سختی غلطی ہے۔ خاور نوازش نے اِس غلطی کو بالکل سمجھا بھی ہے اور اِس کتاب کے مختلف مضامین میں ظاہر بھی کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُن کے مضامین کو سمجھنے میں اور درک کرنے میں نہ صرف آسانی ہوئی ہے بلکہ دیگر لکھنے والوں کو بھی راہ سجھائی گئی ہے۔

مَیں چاہوں تو اِن مضامین میں سے ہر ایک پر الگ سے تبصرہ کر سکتا ہوں مگر معاملہ یہ ہے کہ ہر مضمون اتنا اہم ہے کہ ایک مضمون کی شاخیں دوسرے مضمون پیوست ہیں جسے ادھورا نہیں چھوڑا جا سکتا، گویا تبصرہ کرتے ہوئے ایک نئی کتاب کی بنیاد بن سکتی ہے۔ لہذا مَیں قارئین پر چھوڑ دیتا ہوں کہ وہ خود اِسے پڑھیں اور فیصلہ کریں

یہ کتاب عکس پبلی کیشن نے چھاپی ہے اور قیمت بارہ سو رکھی ہے جس کی آدھی چھ سو بنتی ہے۔

آپ ہر حالت میں اِسے پڑھیں۔۔

Check Also

Ghalati Kis Ki?

By Hamza Bhatti