Wednesday, 24 April 2024
  1.  Home/
  2. Abdullah Tariq Sohail/
  3. Naya Izafa

Naya Izafa

نیا اضافہ

اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے ابھی تک تحریک چلانے کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں بنایا لیکن جماعت اسلامی نے اپنے بنائے ہوئے ٹائم ٹیبل کے تحت مظاہروں کا آغاز کر دیا ہے۔ لاہور میں اس کا مظاہرہ خاصا بڑا تھا اور طویل عرصے کے بعد جماعت نے لاہور میں اتنا بڑا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ اہم بات ہے لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جماعت کے تیور کچھ کچھ "اینٹی سٹیٹس کو" نظر آ رہے ہیں۔ یہ تبدیلی معنے رکھتی ہے۔ جماعت اپنی بنیاد میں "اینٹی سٹیٹس کو" تھی۔ بانی جماعت مولانا مودودیؒ ملوکیت کے خلاف تھے انہوں نے ملوکیت کے خلاف کتاب بھی لکھی۔ تاریخ اسلام کے ابتدائی دور کے حوالے سے لکھی گئی اس کتاب نے سرکولیشن کے ریکارڈ قائم کیے۔ زیادہ تر حقائق تھے لیکن کہیں کہیں حقائق کا توازن متاثر بھی ہوا۔ انہوں نے ملوکیت کے خلاف تحریک بھی چلائی لیکن تاریخ کا مذاق دیکھیے، ان کی زندگی ہی میں، ان کا دور امارت ختم ہونے کے بعد، جماعت ملوکیت کی اتحادی بن گئی۔ میاں طفیل محمد ملوکیت پسند تھے اور قاضی حسین احمد ملوکیت نواز، ایک طویل عرصے کے بعد جماعت اپنی اصل کو پلٹ رہی ہے۔ کم از کم ایسا لگ رہا ہے۔ ٭٭٭٭٭پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے اور آنے والا وقت بڑا سخت اور کٹھن ہے۔ فی الوقت بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ "سٹیٹس کو" کی گرفت مضبوط ترین ہو گئی ہے۔"میڈیا" کی آزادی کا وہی حال ہے جو آئین کی عملداری کا۔ نصف شب کی دستک عام ہے جس کا انجام بعض اوقات گولی یا خنجر ہے لیکن دیکھنے والے یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ سٹیٹس کو کی مخالف قوتوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ آج سٹیٹس کو حکمران جماعت، قاف لیگ اور جی ڈی اے کا نام ہے۔ متحدہ کے منتشر اور مجبور ارکان اس کا ساتھ دینے پر مجبور ہیں لیکن ان کے علاوہ کم و بیش ہر جماعت اینٹی سٹیٹس کو ہو چکی ہے یا ہوتی جا رہی ہے۔ جماعت اسلامی کو تازہ اضافہ سمجھ لیجیے۔ ٭٭٭٭٭بظاہر حکمران جماعت کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن ظاہری اطمینان اور اعتماد کے پیچھے خوف اور اضطراب ہے۔ اشرافیہ کے ایک طاقتور نمائندے فیصل واوڈا نے چند دن پہلے ٹی وی پر پانچ ہزار افراد کو قتل کرنے کا "فیصلہ" لیک کیا یہ مایوسی کی علامت ہے یا اعتماد کی؟ تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ پانچ ہزار افراد کو لٹکانے سے اس کی مزاحمت کم ہو جائے گی تو اسے ایسا سمجھنے کا حق ہے لیکن پانچ ہزار کو راستہ سے ہٹا کر بھی راستہ صاف نہ ہوا تو…؟ کتنی اور فہرستیں بنانا پڑیں گی؟ تحریک انصاف کی سادگی دیکھیے، اس کے سامنے "چلّی" اور "مصر" کے ماڈل ہیں (شمالی کوریا کا بھی ہو سکتا ہے) لیکن ہر ماڈل کے لیے الگ قسم کی زمین، پانی اور ہوا چاہئے۔ بلوچستان کے صحرا میں چاول نہیں بوئے جا سکتے اور برف زاروں میں گنے کی فصل نہیں ہو سکتی۔ ٭٭٭٭٭"سٹیٹس کو" کے لیے آب و ہوا ناسازگار ہونے کی بڑی وجہ، پہلے کے برعکس "پنجاب"کا یکسر بدلا ہوا رویہ ہے۔ پنجاب کبھی سرکش نہیں تھا۔ اسی کے لیے یہ مصرعہ کہا گیا تھا کہ عہیں اہل نظر کشور پنجاب سے بیزاراب معاملہ الٹ ہے، اس مصرعے کو یوں پڑھا جا سکتا ہے کہ عہیں اہل ستم کشور پنجاب سے بیزارپنجاب کی "حقیقت جاریہ" سمجھنے کے لیے ایک لطیفہ یاد کیجئے۔ ایک بنیے نے کسی طرح پٹھان کو زمین پر گرا لیا اور سینے پر چڑھ بیٹھا، پھر زار و قطار رونے لگا۔ ایک راہگیر نے حیرت سے پوچھا، تم نے اسے گرا رکھا ہے، پھر رو کیوں رہے ہو۔ بولا، میں یہ سوچ کر رو رہا ہوں کہ جب یہ نیچے سے نکل آئے گا تو میرے ساتھ کیا کرے گا۔ ٭٭٭٭٭پیپلزپارٹی اپنی بنیاد سے اینٹی سٹیٹس کو ہے۔ مسلم لیگ ن اس کے برعکس ابتدا میں سٹیٹس کو کی پروردہ تھی۔ اسے پیپلزپارٹی سے نمٹنے کے لیے میدان میں لایا گیا تھا لیکن پھر جس طرح ہر دور کے مصر میں ہوتا ہے، وہی ہوا۔ نواز شریف آئین کی پاسداری کے حامی بن گئے۔ تب سے مسئلے کھڑے ہو گئے۔ ماضی میں، اینٹی سٹیٹس کو ہونے کے باوجود پیپلزپارٹی اسی کے ہاتھوں استعمال ہوئی۔ مسلم لیگ نے تو خیر ہونا ہی تھا۔ لیکن پھر دونوں نے سبق سیکھا اور آخر کار میثاق جمہوریت ہوا۔ جس کے بعد سے کھڑے ہونے والے مسئلے اور بھی درد سر بن گئے۔ بے نظیر کو قتل کر کے کام نہیں چلا تو نواز شریف کو تاحیات نا اہل اور قید سے چل جائے گا؟ سب کو پتہ ہے کہ نہیں۔ حکمران اتحاد کے اجلاس میں جو فیصلے ہوئے کہ ساری اپوزیشن چور اور ڈاکو ہے اس لیے اس کے ساتھ چوروں اور ڈاکوئوں جیسا سلوک ہی کیا جائے گا۔ اپوزیشن کے ارکان کی اکثریت کو گرفتار کیا جائے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہ اپوزیشن نے تحریک چلائی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ یہ سارے "مرعوب کن" فیصلے غور سے دیکھنے پر "ترلے" نظر آتے ہیں۔ ٭٭٭٭٭ایک خبر یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم کو مشورہ دیا گیا ہے کہ باقی اپوزیشن سے تو نمٹا جائے لیکن مولانا فضل الرحمن کو کسی "ڈیل" کی پیش کش کی جائے۔ خبر "قابل رحم" ہے یا نہیں؟ مولانا ڈیل کے موڈ میں نہیں ہیں۔ بتانے والے بتاتے ہیں کہ 1857ء کے باغیوں کا بھوت ان میں حلول کر گیا ہے اور بھوت ڈیل نہیں کیا کرتے۔ آنے والا وقت سخت کٹھن، خطرناک تو ہے ہی، سنسنی خیز اور ڈرامائی بھی ہو گا۔

Check Also

Irani Sadar Ka Dora, Washington Ke Liye Do Tok Pegham?

By Nusrat Javed