Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Saqib/
  4. Dunya Ka Sab Se Bara Bhoot

Dunya Ka Sab Se Bara Bhoot

دنیا کا سب سے بڑا بھوت

مشہور صوفی بزرگ سید غوث علی شاہ بیان کرتے ہیں پیران کلیر میں ایک خادم کے گھر ہماری روٹی پکتی تھی اس کی عورت کے سر پر اللہ بخش بھوت آ چڑھا۔ وہ خادم روتا پیٹتا ہمارے پاس آیا اور ہم کو لے گیا۔

ہم نے اللہ بخش سے کہا کیوں صاحب جہاں ہماری روٹی پکتی ہے وہیں تم بھی آئے کوئی اور جگہ نہ تھی۔ بولا کہ خیر جب تک آپ رہیں گے میں اس عورت کے سر پر نہ آؤں گا پھر ہم نے پوچھا کہ بھلا ہمارے سر پر کیوں نہیں آتے جواب دیا کہ میں مغضوب الہی ہوں جس پر غضب ہوتا ہے اس کے سر پر آتا ہوں آپ مقبول ہیں بھلا مقبولوں کے سر پر میرا کیا کام۔

پھر ہم نے کہا کہ یہ عورت بیچاری تو بدصورت ہے کبھی انگریزوں کے پاس نہیں جاتے جو نہایت خوبصورت ہوتی ہیں۔ کہا ان کا اقبال درست ہے۔

جی ہاں بھوت بھی یہ اعلان کر رہا ہے کہ میں خوش قسمت، اقبال مند لوگوں کو پریشان نہیں کرتا میرا نشانہ غریب لوگ ہوتے ہیں مائنڈ سائنسز کو بیچ میں لے کر آتے ہیں۔ آپ نوٹ کریں مہینے کے آخری دنوں میں جب آپ کے پاس پیسے ختم ہو جاتے ہیں آپ کا موٹر سائیکل اچانک سے پنکچر ہو جاتا ہے گھر میں پنکھا موٹر یا کوئی اور چیز خراب ہو جاتی ہے اچھا خاصا صحت مند بچہ اچانک سے بیمار ہو جاتا ہے یہ سب کیا ہے محترم دوستو! جب آپ کے پاس رقم ختم ہو جاتی ہے تو اس کی نیگٹو وائبریشن فزیکل چیزوں موٹر سائیکل وغیرہ پر بھی اپنا اثر ڈالتی ہے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بھوک اور افلاس جرائم کی ماں ہے، حالانکہ زیادہ امیری بھی برائی کی طرف لے جاتی ہے۔ لیکن اگر ایک بھوکے سے پوچھا جائے کہ دو اور دو کتنے ہوتے ہیں تو وہ چار روٹی ہی کہے گا۔ بھوکے سے یہ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ عقل بڑی ہے یا روٹی؟

پیٹ روٹی سے ہی بھرتا ہے روحانیت یا دانشمندی کی باتوں سے نہیں۔ بھوکے کا مذہب روٹی ہوتا ہے۔

آپ نے وہ مثال تو سنی ہوگی کہ ایک بدو سفر پر جا رہا تھا اس نے دیکھا کہ ایک عالم پیدل چلا جا رہا ہے اس نے عالم کو اونٹ پر بٹھا لیا۔ اس بدو نے ایک طرف بوری میں گندم لاد رکھی تھی اور دوسری طرف وزن برابر کرنے کے لیے ریت کی بوری لادی ہوئی تھی عالم نے یہ دیکھ کر بدو کو مشورہ دیا کہ تم گندم کی بوری میں سے آدھی گندم ریت کی بوری خالی کرکے اس میں ڈالو اور اس طرح اونٹ خواہ مخواہ مشقت کرنے سے بچ جائے گا اور سفر بھی جلدی ہو جائے گا۔

بدو نے یہ بات سن کر اس پر عمل کیا اور پھر عالم کی باتیں بڑی توجہ سے سننے لگا۔ کچھ دیر کے بعد اس کی عالمانہ باتوں سے متاثر ہو بولا "تم تو بڑے عقلمند آدمی ہو تمہارے پاس تو مال مویشی نوکر چاکر دولت سب کچھ با افراط ہوگا"۔ اس پر عالم بولا کہ نہیں میرے پاس تو کچھ بھی نہیں لوگ جو کچھ دیتے ہیں کھا پی لیتا ہوں کل کی کوئی خبر نہیں ہوتی نہ پیسہ ہے نہ گھر بار یہ سب سن کر بدو بری طرح بدکا۔ عالم کو فورا اونٹ سے اتارا، دو تین چابک بھی مارے اور کہنے لگا کہ اپنے علم کو لے کر یہاں سے دفع ہو جاؤ یہ نہ ہو کہ مجھ پر تمہارا سایہ پڑ جائے اور میں بھی تمہاری طرح بھوکا اور منگتا عالم نہ بن جاؤں اور خود اونٹ بھگا کر وہاں سے چل دیا۔ بابا فرید الدین گنج شکرنے فرمایا۔۔

پنج رکن اسلام دے تے چھیواں فرید ٹک

جے لبے نہ چھواں تے پنجوں جاندے مک

ٹک سے مراد یہاں پر روٹی ہے اس چھوٹے سے شعر کے اندر ایک کتاب کے اندر موجود دانش موجود ہے۔ بابا جی نے فرمایا کہ اگر روٹی نہ ملے تو اسلام کے باقی پانچ ارکان پر عمل کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ ساحر لدھیانوی نے غربت کے بارے میں کہا ہے کہ۔۔

مفلسی حس لطافت کو مٹا دیتی ہے

بھوک آداب کے سانچے میں نہیں ڈھل سکتی

ساحر نے ٹھیک ہی کہا کہ غریب کا بچہ پڑھے گا، تہذیب سیکھے گا یا پیٹ کی فکر کرے گا۔ حضرت سلیمان نے فرمایا دولت بہت سے دوست پیدا کرتی ہے مگر مسکین اپنے ہی دوست سے بیگانا ہے بلکہ مسکین کے بھائی بھی اس سے کینہ رکھتے ہیں

اور گورکی کا کہنا ہے کہ "غریب آدمیوں کی تصویریں بھی اسی وقت چھپتی ہیں جب وہ قانون توڑتے ہیں"۔

جس کی نظر میں بھوک ہو وہ شخص روحانیت میں ترقی نہیں کر سکتا۔

یقین اس وقت تک یقین کامل میں تبدیل نہیں ہوتا جب تک انسان اپنی بنیادی ضروریات کھانا، چھت، کپڑا، دوائی سے بے فکر نہ ہو جائے۔ مالی معمولات میں فکر مند رہنے والا شخص ہر وقت شک و شبہ میں پڑا رہتا ہے اسی لیے کوئی بڑا کام نہیں کر پاتا۔

حدیث پاک کا مفہوم ہے "مفلسی کہیں تمہیں کفر تک نہ لے جائے"۔

مولانا جلال الدین رومی نے اپنی ایک مثنوی میں لکھا مایوسی اور حرص اندھا اور احمق بنا کر بآسانی موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے مزید فرمایا غریبی مفلسی اور بے صبری میں فکر و فاقہ کفر تک پہنچا دیتا ہے۔

محترم دوستو غربت ہی دنیا کا سب سے بڑا بھوت ہے۔ رمضان کے اس مہینے میں اللہ تعالی سے اس بوجھ سے نجات حاصل کرنے کی دعا کریں اور اس کے لیے ایکشن لینا شروع کریں ہر انسان میں چار قسم کا میگنیٹزم (مقناطیسیت) ہوتی ہے جسمانی ذہنی دل اور روح کا میگنیٹزم۔

آج سے اپنے آپ کو اہمیت دیں جسمانی ذہنی میگنیٹزم سے کام شروع کریں۔ فرسٹ کلاس بنیں۔ کامیاب لوگوں کی صحبت اختیار کریں۔ لوگوں کی بات کو توجہ سے سننا ہمت کرکے اپنے آپ سے زیادتی کرنے والے لوگوں کو معاف کر دینا آپ کی انرجی کو بڑھاتا ہے۔

منو بھائی یاد آ گئے

ہونئیں جاندا

کرنا پیندا ہے

عشق سمندر ترنا پیندا اہے

حق دی خاطر لڑنا پیندا اے

جیون لئی مرنا پیندا ہے

اس کالم کا حاصل۔۔

دعا شاکر تو منگی رکھ

دعا جانے خدا جانے

شاکر شجاع آبادی

Check Also

Muaqaf Ki Talash

By Ali Akbar Natiq