Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Noor Hussain Afzal/
  4. Ramzan Ke Fayuz o Barakat Hasil Karne Ke 30 Tariqe

Ramzan Ke Fayuz o Barakat Hasil Karne Ke 30 Tariqe

رمضان کے فیوض و برکات حاصل کرنے کے 30 طریقے

رمضان المبارک سال کا سب سے مبارک مہینہ ہے۔ ہم رمضان المبارک کو کس طرح گزاریں کہ یہ ہماری بخشش کا ذریعہ بن جائے۔ اور ہماری باقی زندگی صحیح راہ پر جائے۔ قرآن و سنت کی تعلیمات پر سلف صالحین نے کس طرح عمل پیرا رہ کر اس ماہ کو بابرکت بنایا۔ ذیل میں وہ 30 امور پیش خدمت ہیں، اگر ان پر عمل کر لیا جائے، تو رمضان المبارک کے تمام فیوض و برکات حاصل ہو جائیں گے۔

(1) فرائض و واجبات کی ادائیگی اور توبہ و استغفار۔

آمد رمضان سے قبل فرائض و واجبات کی ادائیگی کا اہتمام کریں، اگر ذمے میں قضا نمازیں یا روزے ہوں تو ادائیگی کی ترتیب بنائیں، سابقہ زندگی کی تمام لغزشوں پر سچی توبہ کریں، دل کو گناہوں اور برے خیالات سے پاک کریں۔ آنکھ، کان، زبان، ہاتھ، پاؤں اور دل و دماغ غرض جسم کے کسی بھی حصے سے صادر ہونے والے گناہوں سے توبہ کریں، تاکہ آپ گناہوں سے پاک ہو کر رمضان المبارک کا استقبال کریں۔

(2) رمضان المبارک کے مسائل سیکھیں۔

روزہ، تراویح، صدقۃ الفطر، زکوٰۃ، اعتکاف اور دیگر احکامات سیکھیں، اور صاحب علم حضرات ایسے سکھانے کی ترتیب بنائیں۔

(3) اپنے نفس کو تقویٰ کا پابند بنائیں۔

اپنے نفس کو تقویٰ کا پابند بنائیں، کیونکہ رمضان المبارک تقویٰ کی عملی تربیت گاہ ہے۔ اور اللہ رب العزت نے رمضان المبارک میں روزوں کی فرضیت کا اہم مقصد تقویٰ و پرہیزگاری کا حصول بتایا ہے۔

(4) صلہ رحمی میں جلدی کریں۔

قطع رحمی یعنی رشتے ناطے توڑنا بہت بڑا گناہ ہے۔ قطع رحمی کی وجہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں، لہٰذا رمضان آنے سے قبل اس سنگین گناہ سے توبہ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کریں، رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے۔

اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے، کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی یعنی رشتے ناطے توڑنے کا معاملہ کیا جائے تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔ (بخاری شریف)

(5) دل صاف کریں۔

ہمارا دل، نفرت، جذبہ، انتقام اور حسد کی آگ میں جلتا رہتا ہے، دل میں نفرت اور کینہ رکھنے والے کی اللہ سبحانہ و تعالیٰ مغفرت نہیں فرماتے، لہٰذا رمضان میں اپنے دل کو ان فضول مصروفیات سے فارغ کرکے خالص عبادات کی طرف اسے متوجہ کریں، سب کو دل سے معاف کر دیں، کسی کا کینہ اپنے دل میں نہ رکھیں، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: دل کے صاف ہونے سے کیا مراد ہے؟ رسالت مآب ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ متقی اور صاف ستھرا دل جس میں نہ گناہ ہو نہ بغاوت، نہ ہی اس میں کسی کا کینہ ہو اور نہ کسی کے بارے میں حسد۔ (سنن ابن ماجہ)

(6) گزشتہ روزوں کی قضاء۔

گزشتہ سالوں کے روزے اگر کسی شرعی عذر سے رہ گئے ہوں، تو رمضان آنے سے پہلے پہلے ان کی قضا کر لیں، تاکہ رمضان شروع ہونے سے قبل گزشتہ رمضان کے روزوں کا حساب باقی نہ رہے۔

(7) دعاؤں کا معمول۔

رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے، لہٰذا ابھی سے اپنے آپ کو لمبی دعاؤں کا عادی بنائیں، نیز یہ بھی ضروری ہے کہ رمضان سے قبل نبی اکرم ﷺ سے منقول دعاؤں کے الفاظ زبانی یاد کیے جائیں، مسنون الفاظ پر مشتمل دعاؤں میں تاثیر اور قبولیت کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

(8) صدقہ کرنے کی عادت۔

شعبان کے مہینے میں روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرنے کی عادت ڈالیں، تاکہ رمضان المبارک میں سخاوت کرنا آسان ہوجائے۔ حضرت ابن عباسؓ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں میں زیادہ سخی تھے اور رمضان المبارک میں تو رسول اللہ ﷺ کی جود و سخا تیز چلتی خوشگوار ہوا سے بھی زیادہ ہو جاتی۔ (صحیح بخاری)

(9) کثرت تلاوت کا معمول۔

رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے، خوش قسمت لوگ اس ماہ میں تلاوت کی کثرت کا معمول بناتے ہیں، لہٰذا ابھی سے تلاوت قرآن کو زیادہ وقت دینا شروع کریں، تاکہ رمضان کی آمد تک آپ کثرت سے تلاوت کرنے کے عادی بن جائیں۔ نیز اگر آپ حافظ قرآن ہیں، تو ابھی سے قرآن کریم دہرانا شروع کر دیں۔

(10) شب بیداری کی عادت۔

رمضان میں راتوں کی عبادات (تراویح، تہجد وغیرہ) کا دورانیہ بڑھ جاتا، ان عبادات کو احسن انداز میں اور بلا تھکاوٹ سر انجام دینے کے لیے ضروری ہے، کہ ابھی سے شب بیداری اور نفلی عبادات کا اہتمام کریں، اور اپنے بدن کو عبادات کی کثرت کا عادی بنائیں، تاکہ رمضان کی راتوں میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

(11) انٹرنیٹ و سوشل میڈیا سے احتراز۔

رمضان میں اوقات کی قدردانی بڑی اہم ہے، آج کل انٹرنیٹ و سوشل میڈیا وقت کے ضیاع کا بڑا سبب بن رہے ہیں، لہٰذا رمضان سے قبل ان کے استعمال کو ختم یا محدود کرنے کی کوشش کریں، امام مالکؒ و دیگر اسلافؒ کا تو یہ تک معمول تھا، کہ رمضان آتے ہی علمی مجالس بھی موقوف فرما دیتے، اور تلاوت قرآن میں مشغول ہو جاتے۔

(12) ٹی وی سے احتراز۔

ٹی وی مجموعی طور پر خرافات کا مجموعہ ہے، لہٰذا رمضان کی آمد سے قبل اس سے جان چھڑانے کی کوشش کریں، ٹی وی پر رمضان نشریات کے نام پر اکثر پروگرام غیر شرعی اور مخلوط ہیں، ایک آدھ دینی پروگرام درست بھی ہو تو اسے بنیاد بنا کر ٹی وی کے سامنے وقت ضائع کرنا ہوشمندی نہیں، کیونکہ دینی پروگرامز کے دوران اشتہارات میں موسیقی اور نامحرم عورتیں رمضان کی روحانیت ختم کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اللہ ہمیں اپنی رضا والے اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔

(13) رمضان سے پہلے پہلے خریداری کر لیں۔

رمضان عبادت کا مہینہ ہے، شاپنگ و خریداری کا نہیں نیز رمضان میں رش اور مہنگائی کی وجہ سے وقت اور پیسے کا ضیاع ہوتا ہے، لہٰذا رمضان کی آمد سے قبل شعبان میں ہی عید کی شاپنگ مکمل کر لیں، اور اہل خانہ کو بھی یہ بات سمجھائیں۔

(14) رمضان المبارک کے لیے کاموں کا بوجھ ہلکا رکھیں۔

گھر میں کوئی تعمیراتی یا رنگ و روغن کا کام کروانا ہو، مشین کی مرمت ہو، گاڑی یا سواری کا کوئی لمبا اور پیچیدہ کام ہو، اسی طرح دفاتر و کارخانوں کے محنت طلب پروجیکٹ ہوں، تو انہیں رمضان المبارک سے پہلے پہلے نمٹانے کی کوشش کریں۔

(15) نظام الاوقات ترتیب دیں۔

رمضان المبارک سے قبل اپنا نظام الاوقات مرتب کریں، جس میں صبح اٹھ کر تہجد، ذکر، دعائیں، سحری، نماز فجر اور تلاوت سے لے کر افطاری، تراویح و دیگر معمولات تک کے لیے مناسب وقت متعین ہو، اور نیند و آرام کی بھی بھرپور رعایت رکھی جائے۔

(16) نوکر، خادم اور ملازم پر کاموں کا بوجھ ہلکا کریں۔

رمضان المبارک کی آمد سے قبل نوکر و ملازمین سے محنت طلب اور مشکل کام کروا لیں، تاکہ روزے کی حالت میں ملازمین پر کام کا بوجھ ہلکا رہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جو شخص رمضان کے مہینے میں اپنے غلام (خادم، ملازم) کے بوجھ کو ہلکا کردے، تو حق تعالیٰ شانہ اس کی مغفرت فرماتے ہیں، اور اسے آگ سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔ (مشکوٰۃ شریف)

(17) عمرے کی ترتیب بنائیں۔

رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے، صاحب ثروت لوگ ابھی سے عمرے کی ترتیب بنائیں، اسی طرح مسجد حرام اور مسجد نبوی میں اعتکاف اور نمازوں کا ثواب دیگر مساجد سے بہت زیادہ ہے، یہ ثواب حاصل کرنے کی ابھی سے کوشش کریں۔

(18) زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزاریں۔

عموماً ہمارا دل مسجد میں نہیں لگتا، لہٰذا ابھی سے نمازوں کے بعد کچھ دیر مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹھہریں، اور مسجد میں دل لگانے کی مشق کریں، تاکہ رمضان کے آخری عشرے کے مسنون اعتکاف میں بیٹھنا آسان ہوجائے۔

(19) نیند کم کرنے کی عادت ڈالیں۔

اگر آپ 8 گھنٹے سونے کے عادی ہیں، تو 6 گھنٹے سونے کی عادت ڈالیں، تاکہ رمضان میں دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے، البتہ تھکاوٹ سے بچنے کے لیے دن میں تھوڑی دیر قیلولہ کر لینا مسنون بھی ہے، اور تہجد پڑھنے میں معین و مددگار بھی۔

(20) چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ نمازیں پڑھیں۔

اس کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے، نیز ماہ شعبان کے آخری عشرے اور رمضان المبارک کے تیس دنوں میں اس کا اہتمام نسبتاََ زیادہ آسان ہے، لہٰذا تکبیر اولیٰ کے ساتھ پنج وقتی نمازیں باجماعت پڑھنے کی ترتیب بنائیں۔

(21) سگریٹ، پان اور نسوار سے جان چھڑانے کی کوشش کریں۔

سگریٹ، نسوار، پان و دیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال ابھی سے محدود کریں، اور کوشش کریں کہ ان سے جان چھڑالی جائے، تاکہ روزے کی حالت میں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، رمضان المبارک نشہ آور اشیاء سے جان چھڑانے کا بہترین موقع ہے، اور اس میں ہمت، حوصلہ اور اللہ سے مدد مانگتے ہوئے ان آفات سے باآسانی جان چھڑائی جا سکتی ہے۔

(22) ملاقاتوں کا سلسلہ محدود کریں۔

رمضان میں تقاریب، ملاقاتوں اور دعوتوں کا سلسلہ بھی محدود کریں، تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں صرف ہوسکے، البتہ بیمار کی عیادت اور تیمارداری اسی طرح میت کی تجہیز و تکفین اور نماز جنازہ میں شرکت کے مواقع جتنے مل سکیں، غنیمت سمجھیں۔

(23) چھوٹی چھوٹی سورتیں زبانی یاد کریں۔

قرآن کریم کی چھوٹی چھوٹی سورتیں ابھی سے یاد کرنا شروع کریں، تاکہ نوافل اور تہجد میں انہیں پڑھا جاسکے، عام طور پر صرف ایک یا دو سورتیں یاد ہوتی ہیں، اور انہی کو بار بار دہرایا جاتا ہے، جو مثالی طرز عمل نہیں۔

(24) بچوں کو روزے کی عادت ڈالیں۔

سات سال یا اس سے بڑے بچوں کو روزے کے حوالے سے خصوصی ترغیب دیں، اور ان کی ذہن سازی کریں، تاکہ رمضان میں انہیں روزے رکھنے کی عادت پڑ جائے، اور بچوں کے زندگی بھر کے روزے آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوں۔

(25) کم کھانے کی عادت ڈالیں۔

شعبان میں کھانے کی مقدار خاص تناسب سے کم کریں، غذا میں سبزی، پھل اور کھجور کا استعمال زیادہ رکھیں، تاکہ صحت و توانائی برقرار رہے، اور رمضان تک آپ کم کھانے کے عادی بن جائیں، نیز زیادہ کھانے کا بوجھ، بدہضمی اور سستی عبادات کا موجب بن جاتا ہے۔

(26) اس رمضان کو گزشتہ سے ممتاز کریں۔

کسی ایسی عبادت کی ترتیب بنائیں، جو آپ کے نامہ اعمال میں اس رمضان کو گزشتہ رمضاں سے ممتاز کر دے مثلاََ تیسواں پارہ زبانی یاد کرلیں، یا سورۃ رحمٰن، سورۃ یٰسین، سورۃ الملک، سورۃ الم سجدہ زبانی یاد کرلیں، یا کسی یتیم کو ڈھونڈ کر اس کی کفالت کا بندوبست کرلیں، یا جیلوں میں قیدیوں کی تعلیم و تربیت کرنے والوں کی مدد کریں، یا جہاں پانی کی اشد ضرورت ہو، وہاں تو ٹیوب ویل، کنواں یا ٹھنڈے پانی کا پلانٹ لگوا دیں، یا مساجد و مدارس کے ساتھ پر خلوص تعاون کریں، یا مستحق طلبہ کے لیے فیسوں اور یونیفارم وغیرہ کا بندوبست کریں، یا کسی غریب لڑکی کی رخصتی کے اخراجات کا بندوبست کردیں وغیرہ وغیرہ۔

(27) ماہ شعبان کی تاریخیں یاد رکھیں۔

رسول اللہ ﷺ شعبان کی تاریخیں یاد رکھنے کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے، ایک موقع پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: رمضان کے لیے شعبان کے چاند گنتے رہو۔ (سنن ترمذی)

(28) مالی حقوق سے متعلق مسائل سیکھیں۔

عام طور پر رمضان المبارک میں مالی حقوق جیسے زکوٰۃ، عشر، صدقۃ الفطر، نذر وغیرہ کی ادائیگی کی جاتی ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ ان سے متعلق تفصیلی احکامات پہلے سے معلوم کر لیے جائیں، اسی طرح جو مالی حقوق ذمہ میں ہوں (جیسے بیوی کا مہر یا کسی کا قرض وغیرہ) اور ادا کرنے کی صلاحیت بھی ہو تو رمضان یا پہلے ادا کر دیں، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مالدار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ (بخاری شریف)

(29) رات جلدی سونے کی عادت ڈالیں۔

دوستوں کی فضول مجالس، گپ شپ کی محافل اور رات گئے تک سرانجام دی جانے والی سرگرمیوں سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کریں تاکہ آپ رمضان میں تراویح کے فوراََ بعد بلا تاخیر سو سکیں، یاد رکھیں تہجد اور سحری میں ہشاش بشاش اٹھنے کا دارو مدار بروقت سونے پر ہے۔

(30) دعاؤں کا اہتمام کریں۔

رمضان المبارک کی تیاری کے حوالے سے درج بالا ہدایات و تجاویز پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے رمضان المبارک کی روحانیت و برکات کے حصول کیلئے خصوصی دعائیں مانگیں۔

Check Also

Balcony

By Khansa Saeed