Tuesday, 23 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Kiran Arzoo Nadeem/
  4. Meri Aankhen Sab Kuch Dekh Rahi Hain

Meri Aankhen Sab Kuch Dekh Rahi Hain

میری آنکھیں یہ سب کچھ دیکھ رہی ہیں

آج 27 رمضان ہے اور ہر سال جب رمضان آتا ہے تو مجھے اپنے رب کا وہ احسان یاد آ جاتا ہے جو اُس نے ہندوستان کے مسلمانوں پر کیا۔ یہ رب کی طرف سے اس بات کی خوشخبری تھی کہ ہندوستان پاک و ہند کے مسلمانوں کو یہ موقع دیا جا رہاہے کہ وہ ایک دفعہ پھر دنیا کو دیکھا دیں کہ اسلام کا نظام اگر دنیا کے کسی خطے میں قائم ہوگیا تو دنیا جنت کا گہوارہ بن جائے گئی۔ میرا تو کم از کم یہ یقین ہے کہ 27 رمضان کو پا کستان کا قیام محض اتفاق نہیں ہے۔ اس لئے ہمیں 27 رمضان کو اپنے رب کی اس عنایت کا بھی شکر ادا کرنا چاہیے!

حضور ﷺ کے تیرہ سال مکہ میں اور اس کے بعد ہجرت کرکے مدینہ تشریف لانا اور نے پناہ مشکلات، ان حالات میں حضورﷺ کا اپنے اللہ سے یہ سوال کرنا کہ "بارِ الہُا! جس نظام کے قیام کے لئے میں یہ جدو جہد کر رہا ہوں، کیا اسے اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ سکوں گا یا میری تمام زندگی مخالفتوں کے اس ہجوم میں گزر جائے گئی؟ انسانی سطح پر سوچا جائے تو خدا کی طرف سے اس استدعا کا تسلی بخش جواب ہونا چا ہیے تھا کہ گھبرائیے نہیں یہ سب کچھ آپ کے سامنے ہو جائے گا، لیکن وہاں واسطہ اُس خدا کے ساتھ تھا جس نے قانون کی پابندیاں خود اپنے اوپر بھی عائد کر رکھی ہیں۔

اس کی طرف سے اس قسم کے جزباتی جواب کی توقع کس طرح کی جا سکتی تھی ارشاد ہوا: "تمھارا کام اپنے پرو گرام کی تکمیل کے لئے مصروفِ کار رہنا ہے۔ یہ دیکھنا ہمارا کام ہے کہ ہمارے قوانینِ مکافات کے مطابق اس کا نتیجہ کب سامنے آئے گا؟"

تحریکِ پاکستان کے دوران کچھ علماء قائدِ اعظم کے ساتھ بھی تھے ان میں ایک عالم سے قائدِ اعظم نے سوال کیا کہ کیا ہماری اس جدوجہد کا نتیجہ میری زندگی میں سامنے آ جائے گا تو انھوں نے قائدِ اعظم کو خدا کا وہ جواب بتایا جو انھوں نے حضورﷺ کو دیا تھا کہ تم اپنے کام میں مصر وف رہو، یہ کام ہمارا ہے کہ اس کا نتیجہ کب مرتب ہو؟

قیام پا کستان کے بعد ایک تقریب میں انھی عالم نے قائدِ اعظم کو یاد کروایا کہ آپ نے دیکھ لیا کہ ہماری جدوجہد کا نتیجہ ہماری زندگی ہی میں ساننے آ گیا۔ مایوسی کی کوئی بات نہیں تھی تو قائدِ اعظم نے بڑے شگفتہ لہجہ میں کہا کہ جدوجہد کا نتیجہ مرتب ہوگیا لیکن خدا نے تو ٹکا سا جواب دیا تھا!

خدا ہونا زیب ہی اُس کو دیتا ہے جو ہر عمل کا نتیجہ قانونِ مکافاتِ عمل کے مطابق مرتب کرتا ہے۔ جس کے لئے ہم جدو جہد تو کرتے ہیں، نتیجہ مرتب ہونے کا یقین بھی ہوتا ہے لیکن وقت کا پتہ نہیں ہوتا کہ نتیجہ کب مرتب ہو؟

قائدِ اعظم کے دونوں lungs ماوّف ہو جانے کے بعد انتھک محنت اس بات کا ثبوت تھا کہ آپ کا خدا پر یقین اس قدر کہ وہی بات جو میں بار بار دہراتی ہوں کہ صرف اس ایک شخص کے یقین نے ہمیں پاکستان لے کر دیا۔

اب اس وقت پا کستان جن معاشی حالات سے گزر رہا ہے۔ متوسط طبقہ کا بھی گزارہ مشکل سے ہو رہا ہے لیکن ہمارے اپنوں نے پا کستان کو جس دلدل میں دھکیلنے کی کوشش کی، ہمارے بہت اچھے دوستوں سعودیہ اور چائینہ کو ناراض کر دیا، جس کی وجہ سے ہم بہت سی مشکلات کا شکار ہوئے۔ ایک دفعہ پھر شاید بہت سی نیک روحیں بھی اس ملک میں موجود ہیں اسی لئے روشنی کی کرن نظر آئی ہے۔ دونوں ممالک سے تعلقات کی طرف قدم بڑھتا ہوا نظر آتا ہے جو اس بات کا پیش خیمہ ہے کہ معاشی حالات بہتری کی طرف جائیں گئے۔

آج ہر جگہ پر قرآن شریف کا ختم ہوگا، اس کے بعد دعا مانگی جائے گئی۔ میری دعا یہ ہے کہ اللہ ایک دفعہ پھر اسلامی نظام کا قیام اس پاک وطن میں ممکن بنا دے۔ وہ نظام جس میں حضرت عمر سے وقتِ شہادت خلافت کے بارے میں رائے لی گئی تو آپ نے کہا اگر ابی خزیفہ کا آزاد کردہ غلام سالم موجود ہوتا تو میں خلافت کے لئے اسکا نام تجویز کرتا۔

گیارہ لا کھ مربع میل کے علاقہ کا حکمران اور اس کی نمازِ جنازہ کون پڑھا رہا ہے؟ روم کا ایک مزدور (صہیب)۔

میری دعا ہے اور میری آنکھیں وہ نظام دیکھ رہی ہیں جس میں شرف و تکریمِ انسانیت کا فروغ ہو اور کوئی انسان نہ کسی دوسرے انسان کا محکوم ہو نہ محتاج۔ پابندی ہو تو اُن اقدارِ خداوندی کی جن کے تحفظ سے یہ نظام قائم رہتا ہے۔ اس میں نہ کسی انسان کو حقِ حکومت حاصل ہوتاہے نہ نظامِ سرمایہ داری بار پاسکتا ہے۔ تمام انسان برابر ہوں اور پاکستان ترقی کرتا ہوا سب سے آگے نکل جائے بہت سے لوگ اس وقت اس کو "دیوانے کا خواب" کہہ کر ہنس دیں گئے!

لیکن میری آنکھیں یہ سب کچھ دیکھ رہی ہیں!

Check Also

Ulama Kya Kar Rahe Hain

By Naveed Khalid Tarar