Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mehdi Ali/
  4. Qissa Behram Khar

Qissa Behram Khar

قصہ بہرام کھر

بلتستان کی کئی جگہوں پر تاریخی پتھر موجود ہیں اور ان پتھروں سے کئی مخصوص توہماتی قصے کہانیاں بھی منسوب ہیں۔ بلتستان کے مرکزی شہر سکردو کے علاقہ نیانیور کے جنوب میں واقع پہاڑ پرایک بہت بڑا پھتر ہے جسے "اپی بل کھور ردوا" کہتے ہیں اسی پہاڑ کی چوٹی پر دو انسان نما پتھر بھی نظر آتے ہیں۔ کہا جاتا ہےکہ ایک بوڑھی اور اسکی پوتی کو کسی فقیر نے انکےکسی نیک کام کی وجہ سے بستی چھوڑ کر کسی دور مقام پر جانے کا حکم دیا کیونکہ بستی پر سخت عذاب نازل ہونے والا تھا اور اس وجہ سے بستی کی طرف پیچھے مڑ کر دیکھنے سے منع سخت منع کیا۔ بستی چھوڑ کر جاتے وقت ان دونوں سے رہا نہ گیا اور پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر دونوں نے پیچھے مڑ کر اپنی بستی کی طرف دیکھا۔ کہا جاتا ہے کہ دونوں اسی وقت پتھر بن گئیں۔ ان کے ہاتھوں میں "بلکھور" تھا وہ بھی نیچھے گر کر پھتر بن گئی۔

اسی طرح بلتستان کے خوب صورت اور تاریخی وادی شگری بالا میں موجود "بہرام کھر" کی کہانی بھی کچھ یوں ہے کہ تاریخی علاقہ شگری بالا میں بہرام مقپون خاندان کا ایک شہزادہ تھا۔ شہزاده ایک دن اپنی رعایا کے ساتھ جنگل میں شکار کے لئے گیا شکار گاہ صرف راجہ کے لئے ہی مخصوص تھی جس میں صرف راجہ ہی شکار کرسکتے تھے۔ شکار گاہ میں مارخور، ہرن، چکور، رام چکور وغیرہ داخل ہونے کاراستہ موجود تھا لیکن نکلنے کا کوئی راستہ موجود نہیں تھا۔ ہرن دیکھتے ہی بہرام اپنی تمام ساتھیوں کو چھوڑ کر ہرن کے پیچھے چلا گیا ہرن بھاگتے ہوئے ایک بہت خوب صورت باغ میں داخل ہو گیا یکدم آنکھیں کھول دیں، اردگرد کا منظر دیکھ کر بادشاہ کی آنکھیں حیرت اور خوشی سے پھیل گئیں۔

ایسا شاندار نظارہ بہرام نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا، ہر طرف سبزہ ہی سبزہ، سیب، چیری خوبانی کے درخت اور رنگ برنگے پھولوں کی کیاریاں تا حد نگاہ پھیلی ہوئی تھیں، ٹھنڈے پانی کی آبشاروں اور چشموں نے ماحول کوخوشگوار بنایا ہوا تھا، ابھی راجہ محو حیرت ہی تھا کہ سامنے سے پریوں کا ایک غول آتا دکھائی دیا، شہزادہ کی حیرت اور بڑھ گئی اور دل میں کہا "یا اللہ میں کہاں آ گیا ہوں"؟ اتنے میں پریاں بہرام کے اردگرد جمع ہو گئیں اور خوش آمدید کے نغمے سنانے لگیں، ایک نیک دل پری بولی شہزادہ حضور ہم آپکی پرستان آمد پر دل سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ شہزادوں والے عالی شان لباس میں ملبوس گلے میں قیمتی موتیوں کے ہار اور پاوں میں شاہی جوتے سے مزین تھا۔ شہزادے نے مسکراتے ہوئے کہا "نیک دل پری بخدا ہم بھی پرستان میں آ کر بہت خوشی محسوس کر رہے ہیں اور ہم نے اپنے اجداد سے پرستان کی بہت تعریف سن رکھی تھی لہذا مجھے پرستان کی سیر کرائی جائے"۔ اتنے میں دو خوب صورت سی پریاں نمودار ہوئیں جن کے ہاتھوں میں عنبر کستوری ملا پانی تھا اور وہ اس پانی کی ہلکی ہلکی پھوار ہوا میں چھڑکنے لگیں، ماحول یکایک مزید معطر ہو گیا۔

پریوں کے جھرمٹ میں پرستان کی سیر کو چل پڑا۔ بادشاہ کے سر کے اوپر سے بادل برف کے گالوں کی طرح گزر رہے تھے، بادشاہ نے ہاتھ بڑھا کر بادلوں کو چھوا تو جسم میں خوشگوار ٹھنڈک کا احساس پھیل گیا۔ اتنے میں شہزادہ پریوں کے ہمراہ پرستان کے مرکزی چوک پہنچ گئے۔ وہاں نیلی ساڑھی اور سفید اوور آل پہنے ایک پری نظر آئی، تو شہزادے نے نیک دل پری سے کہا "یہ تو میری ماریہ لگ رہی ہے" تو اس نے کہا "جی ہاں یہ وہی ہے لیکن پرستان میں اسکو پری کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ پریوں کی صحت کا خیال رکھتی ہے۔ کیوں کہ پریوں میں فاسٹ فوڈ سے رغبت کی وجہ سے موٹاپے کا رجحان بڑھ رہا ہے"۔ سگہ وکہ نے مجھے دیکھ کر مسکراتے ہوئے ہاتھ ہلایا تو میں نے بھی جوابی مسکراہٹ کے ساتھ ہاتھ ہلا دیا۔ تھوڑا آگے گئے تو ایک پری سفید رنگ کے لباس میں ہاتھ میں چھڑی پکڑے نظر آئی، میں نے بے اختیار کہا، "یہ تو میری سمرن ہے" نیک دل پری بولی ہاں شہزادے یہ تمہاری سمرن ہی ہے لیکن یہاں یہ سترققیونگ پری ہے، یہ سخت گیر پری ہے اسکے ذمے پرستان کا امن و امان ہے، ایڈمن پری کو ملنے کے بعد ہمیں سرخ لباس میں ایک خوبصورت اور سلم خوب صورت پری ملی جس نے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا، میں نے نیک دل پری سے پوچھا "یہ تو میری زلیخا ہے نا"، وہ بولی "جی شہزادے یہ وہی ہے لیکن پرستان میں اسے لال پری کہتے ہیں اور اسکے ذمے پریوں کا طلسمی مہک ہے جس کے ذریعےپریوں کو خوبصورت بناتاہے۔

لال پری بادشاہ کے قریب آئی اور ہاتھ پکڑ کر رقص کرنے لگی، بادشاہ ساتھ موجود دیگر پریوں نے بھی جھومر ڈالنی شروع کر دی، کچھ پریاں اپنی مدھر آواز میں نغمے گانے لگیں، میں خوشی سے مسرور ہو کر خود کو ہواؤں میں اڑتا محسوس کرنے لگا۔ رقص سے فارغ ہوا۔ بادشاہ پرستان کے ماحول اور پریوں کی مسکراہٹ رقص اور اداؤں میں اتنا محو تھا کہ وقت گزرنے کا پتا ہی نہیں چلا، اتنے میں بادشاہ کے کندھے پر ایک تھپڑ پڑا اور کہا پرستان کی ملکہ ہوں کافی عرصے سے تم پر عاشق تھی اسلئے تمھیں حاصل کرنے کے لئے یہ تمام تراکیب اپنانا پڑا۔ اب تمھیں میرے ساتھ شادی کرنا ہوگی۔ بادشاہ بہت پریشان ہوا اور کہا میری چند شرائط ہے اس پر عمل کیا تو تیری بات مان جاونگا۔ ملکہ پرستان نے شرائط دریافت کی تو بادشاہ نے کہا میں تین دن آپکے پاس پرستان میں رہوں گا اور باقی چار دن بلتی یل میں رہنا پسند کروں گا اگر یہ قبول ہے تو شادی کر لونگا ملکہ مان گئی اور بادشاہ اور ملکہ پرستان کی شادی ہوگئی۔ بادشاہ چند دن بعد اپنے وطن واپس آیا اور تاحیات اپنی شرائط پر عمل کرتے ہوئے وفات پا گئے۔ وفات پانے کے بعد موجودہ بہرام کھر کے مقام پر تدفين کی گئی کہتے ہیں جو پتھر بہرام کے قبر پر موجود ہے یہ پرستان سے لائی گئی ہے بہرام کی قبر شرقاوغربا ہے یہ قبر شگری بالا میں موجود ہے اور وہ مقبرہ آج بھی شاہ بہرام کے مزار کے نام سے مشہور ہے اس جگہ کو بہرام کھر کہا جاتا ہے پنجاب بھر سے لوگ موسم بہار اور گرما میں زیارت کے لئے آتے ہیں۔

Check Also

America, Europe Aur Israel (1)

By Muhammad Saeed Arshad