1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. Ikhtiar Aap Ka Hai

Ikhtiar Aap Ka Hai

اختیار آپ کا ہے

ہم زیادہ تر اس قسم کے گلے شکوے کرتے ہیں کہ میری قسمت میں کچھ بھی اچھا نہیں لکھا گیا ہے۔ میری قسمت انتہائی خراب ہے۔ اس قسم کی باتیں جاہلانہ باتیں ہیں۔ بحیثیت ایک مسلمان ہمیں اس قسم کی باتوں پر غور و فکر نہیں کرنی چاہیئے۔ اللہ تعالیٰ نے جو بھی پیدا کیا انسان کی فائدے کیلئے پیدا کیا ہے۔ ہم اکثر اوقات یہ کہتے ہیں کہ میرا آج کا دن انتہائی برا گزرا میرا یہ مہینہ برا گزرا، میرا یہ کام نہیں ہوا، یہ انتہائی غلط باتیں ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے ہر دن کو ہر مہینے کو اپنی ایک حیثیت دی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب دن مہینے افضل ہیں۔ اور یہ حقیقت ہے ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ سب کچھ جو اللہ کر رہا ہے ٹھیک ہے اللہ ہی قادر ہے۔ کچھ چیزوں میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں اختیار دیا ہے کہ آپ جو چاہیں آپ کی مرضی ہے۔ یعنی کچھ مرحلے انسان کے اختیار میں ہیں کچھ فیصلے انسان کے اختیار میں ہیں۔ یہ سب جانتے ہیں کہ یہ کام اچھا ہے یہ برا ہے۔ یہ راستہ سیدھا ہے اور یہ راستہ غلط ہے۔

ایک دیوانے کے علاوہ باقی تقریباً تمام انسان یہ جانتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ میں کیا ہوں میں کیوں ہوں میں کیوں پیدا کیا گیا مقصد کیا ہے میری زندگی کا؟ اگر آپ ذرا سوچیں اور ارد گرد نظر دوڑائیں تو ہم سب خسارے میں جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اختیار دیا ہے کہ جو کرنا ہے کرو لیکن نتیجہ آخرت میں نکلے گا۔ ہم سب کا یہ عقیدہ ہے کہ ہم جو کر رہے ہیں اس کا حساب کتاب نوٹ کیا جا رہا ہے اور اس کا فیصلہ آخرت میں ہونے والا ہے۔ لیکن ہم پھر بھی نہیں سدھرے۔ ہم پھر وہی غلط راستے اختیار کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر اگر ہم اپنے ملک پاکستان کو دیکھیں یعنی سیاستدانوں کو دیکھیں تو بندہ حیران رہ جاتا ہے کہ یہ کیسے انسان ہیں اور پھر مسلمان ہیں کہ جو فیصلے کرتے ہیں کیا انہیں نہیں پتہ کہ ہمارے ساتھ آخرت میں حساب کیا جائے گا۔ لیکن نہیں آخرت تو ہم سب بھول چکے ہیں۔ ہمیں تو صرف پیسے چاہئیں۔ سیاستدان کو صرف کرسی چاہیئے۔ آج ہمارے اوپر سیاستدان بادشاہ ہے آخرت میں ان دنیاوی بادشاہوں کے اوپر دونوں جہاں کا بادشاہ مقرر ہوگا۔

اور دنیاوی بادشاہوں سے کہے گا کہ آج بادشاہت کس کی ہے؟ تو آواز آئے گی کہ ایک ہی ذات کی بادشاہت ہے اللہ تعالیٰ کی ذات۔ تو میں تو حیران ہوں کہ سیاستدان اپنی سیاست کے نشے میں اور دنیاوی محبت میں کیوں اتنا گرا ہوا ہے کہ ان کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ میں ایک ظالم مسلمان ہوں، اور مسلمان تو ظالم نہیں ہوسکتا کیونکہ ان کو پہلے سے معلوم ہوتا ہے کہ آخرت میں حساب دینا ہوگا۔

اس معمولی سے اختیار کا غلط فائدہ لیکر سیاستدان نے اپنی دنیا و آخرت دونوں تباہ کر دی۔ تقریباََ ہم سب اس میں لت ہیں کہ جس کو کوئی موقع ملتا ہے بس موقع پرست نکلتا ہے۔ کلاس فور سے لیکر کسی بڑے افسر تک اگر آپ دیکھیں تو ہر کوئی بس موقع کو دیکھ کر ہاتھ صاف کرتا ہے۔ یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ ہم کو کسی کام کا اختیار ملا اور ہم نے اس سے غلط مطلب لیا غلط فیصلے کئے۔ دنیا میں تو ہمیں کچھ پیسے مل جائیں گے لیکن آخرت میں کیا کریں گے؟

Check Also

Doctor Asim Allah Bakhsh

By Amir Khakwani