1.  Home
  2. Blog
  3. Rehmat Aziz Khan
  4. Css Imtehan Ke Nataij

Css Imtehan Ke Nataij

سی ایس ایس امتحان کے نتائج

فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) نے حال ہی میں سنٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کے سال 2023 کے امتحان کے نتائج کا اعلان کیا ہے۔ امتحان دینے والے حیران کن 13,808 امیدواروں میں سے صرف 398 امیدوار کامیاب ہوئے، جس کے نتیجے میں کامیابی کا تناسب 3.06 فیصد رہا اگرچہ یہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں معمولی بہتری کو ظاہر کرتا ہے، لیکن تاریخی حقائق اور پاکستان کے تعلیمی منظر نامے کے تناظر میں اس نتیجے کے اثرات کا تنقیدی جائزہ لینا ضروری ہے کہ 13 ہزار میں سے تین سو امیدوار کیوں کامیاب ہوئے اور باقی 13 ہزار کیوں فیل ہوئے؟

2023ء میں سی ایس ایس کے امتحان کے نتائج کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں تاریخی سیاق و سباق کا جائزہ بھی لینا ضروری ہوگا۔ سی ایس ایس کے امتحانات کی پاکستان میں ایک بھرپور تاریخ ہے، ابتدائی سالوں میں 1995 سے پہلے سی ایس ایس امتحان میں پاس ہونے کی اوسط شرح 10 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار موجودہ تعلیمی معیارات میں قابل ذکر کمی کی نشاندہی کرتا ہے، اس سال پاس ہونے کی شرح صرف 3.06 فیصد ہے جوکہ حیران کن حد تک کم ہے۔

اس طرح کے برے نتائج کا زمہ دار انگریزی زبان پر امیدواروں کا عبور نہ ہونا، اردو کا سرکاری زبان نہ ہونا اور پاکستان کا گرتا ہوا تعلیمی معیار بھی ہے، پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے معیار کو جانچنے کے لیے سی ایس ایس کے امتحان کو اکثر ایک معیار سمجھا جاتا ہے۔ پاس کی شرح میں گزشتہ سالوں میں مسلسل کمی ملک کے تعلیمی نظام میں تشویشناک رجحان کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ رجحان نہ صرف امیدواروں کی امتحان کے سخت تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکامی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ان کے حاصل کردہ تعلیم کی مناسبیت پر بھی سوالات اٹھاتا ہے۔

اس ناکامی کی ایک بڑی وجہ گائیڈز سے سی ایس ایس کی تیاری اور ناقص انگریزی کا اثر بھی ہے، فیل ہونے کی سب سے بڑی وجہ گائیڈز پر حد سے زیادہ انحصار اور بہت سے امیدواروں کا انگریزی میں مؤثر طریقے سے اظہار کرنے میں ناکامی اور اردو میں سی ایس ایس کا امتحانی پیپر کا نہ ہونا ہے۔ موجودہ نتائج تعلیمی نظام کی ضروری مہارت اور تجزیاتی سوچ فراہم کرنے کی صلاحیت میں کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے، اردو زبان کا بہ طور سرکاری زبان نفاذ سی ایس ایس امتحان کے لیے بہت اہم ہے۔

جامع موضوعاتی مطالعہ کی حوصلہ افزائی کرکے سی ایس ایس میں کامیابی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، تعلیمی اداروں اور اکیڈمیوں کو نصاب سے ہٹ کر جامع اور موضوعاتی مطالعہ پر زور دینا چاہیے۔ طلباء کو بین الضابطہ نقطہ نظر کو تلاش کرنے کی ترغیب دینے سے ان کو ان مضامین کی وسیع تر تفہیم پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے جن کا وہ مطالعہ کرتے ہیں، جو سی ایس ایس کی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔

اصل ماخذ کے حوالہ جات کو فروغ دے کر سی ایس ایس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے، مکمل طور پر تعلیمی نوٹس پر انحصار کرنے کے بجائے، اساتذہ کو اپنے طلباء کو اصل ماخذ اور مستند مواد کا حوالہ دینے کی ترغیب دینی چاہیے۔ اس طرح کے مشق ان کی تجزیاتی اور تحقیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گی، جس سے وہ سی ایس ایس امتحان کے چیلنجز کے لیے بہتر طور پر لیس ہوں گے۔

سی ایس ایس کی تیاری کے لیے انگریزی زبان میں مہارت بہت ضروری ہے، امتحانات میں انگریزی کی اہمیت کے پیش نظر، تعلیمی اداروں کو انگریزی زبان کی تربیت کو ترجیح دینی چاہیے۔ امیدواروں کی مواصلات کی مہارت اور انگریزی کی مہارت کو بہتر بنانے پر توجہ دینا ان کی تیاری میں ایک اہم خلا کو پورا کر سکتا ہے۔

سی ایس ایس کی مطابقت کا ازسر نو تعین کرنے سے بہترین نتائج سامنے آسکتے ہیں، پالیسی سازوں اور تعلیمی حکام کو جدید کیریئر کی خواہشات کے تناظر میں سی ایس ایس امتحان کی مطابقت کا دوبارہ جائزہ لینے پر غور کرنا چاہیے۔ اس میں امتحانی فارمیٹ میں ایڈجسٹمنٹ کرنا یا قابل امیدواروں کے لیے روایتی سول سروس کے کرداروں سے ہٹ کر کیریئر کے مواقع کو بڑھانا شامل ہو سکتا ہے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ سی ایس ایس امتحان کے نتائج 2023 میں 13,808 امیدواروں میں سے 3.06% کی کامیابی کے تناسب سے ظاہر ہوتا ہے کہ 10% کی تاریخی اوسط کے مقابلے میں تعلیمی معیار میں تشویشناک کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کمی کی وجہ گائیڈز پر زیادہ انحصار، انگریزی کی ناقص مہارت، اردو زبان کا سرکاری زبان نہ ہونا اور طلباء میں کیریئر کی ترجیحات میں نامکمل تیاری ہے۔

اس صورت حال کو سدھارنے کے لیے اداروں کو جامع موضوعاتی مطالعہ کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، گائیڈز کی بجائے اصل ماخذ حوالہ جات کو فروغ دینا چاہیے، انگریزی زبان کی مہارت کو بہتر بنانا چاہیے اور اردو زبان کو مقابلے کی زبان کے طور پر شامل کرنا چاہئیے۔

Check Also

Zuban e Haal Se Ye Lucknow Ki Khaak Kehti Hai

By Sanober Nazir