Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Saqib/
  4. Sher, Loomri, Neel Gaye Aur Team Management

Sher, Loomri, Neel Gaye Aur Team Management

شیر، لومڑی، نیل گائے اور ٹیم مینجمنٹ

آج کالم لکھتے ہوئے ایک دلچسپ حکایت یادآگئی جس کا مرکزی کردار جنگل کا بادشاہ شیر ہے۔ وہ ایک حکایت جو اس طریقے سے ہےکہ دسمبر کی ایک چمکیلی دوپہر میں جنگل کا بادشاہ شیر اپنے غار کے باہر بیٹھا دھوپ سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔

قریب سے گزرتی ایک لومڑی اچانک رک گئی اور شیر سے مخاطب ہوئی، محترم میری گھڑی خراب ہوگئی ہے اور مجھے وقت کا اندازہ نہیں ہو رہا کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ اس وقت کیا ٹائم ہوا ہے، شیر نے بڑا دلچسپ جواب دیا۔

شیر کہتا ہے کہ میں نہ صرف تمہیں ٹائم بتا سکتا ہوں بلکہ میں تمہاری گھڑی بھی باآسانی ٹھیک کر سکتا ہوں۔

لومڑی کہتی ہے لیکن گھڑی کا سسٹم تو بہت پیچیدہ ہوتا ہے۔ اس میں بہت باریک اور نازک پرزوں کا استعمال ہوتا ہے اور میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ تم اس گھڑی کو کیسے صحیح کر سکتے ہو۔

تم اپنے پنجے دیکھو، تم تو جب یہ گھڑی کھولنے کی کوشش کرو گے تو تم اس گھڑی کو تباہ و برباد کر دو گے اس کا پورے سسٹم خراب کر دو گے۔

شیر مسکرا کےجواب دیتا ہے، پریشان مت ہو ایسا کچھ نہیں ہوگا یہ گھڑی مجھے دے دو میں اسے صحیح کر دیتا ہوں۔

لومڑی پھر کہتی ہے اس حیران کن بات پہ کون یقین کرے گا۔

بھلا بڑے بڑے پنجے والے شیر گھڑی بھی ٹھیک کر سکتے ہیں۔ شیر کہتا ہے کہ تمہیں میری بات پہ یقین کرنا چاہیے میں جنگل کا بادشاہ ہوں اور ساتھ ہی دلچسپ بات کی کہ میں کیا۔۔ بلکہ تمام پڑھے لکھے شیر یہ کام باآسانی کر سکتے ہیں۔

لومڑی اپنی گھڑی اسکے حوالے کر دیتی ہے۔ شیر گھڑی کو لے کے غار میں جاتا ہے اور تقریبا 40 منٹ کے بعد جو واپس آتا ہے۔ تو گھڑی بالکل درست حالت میں کام کر رہی ہوتی ہے لومڑی بڑی متاثر ہوتی ہے اس کی آنکھوں میں شکر گزاری اور طمانیت صاف نظر آرہی ہوتی ہے شیر کا شکریہ ادا کرتی ہے اور واپس چلی جاتی ہے۔

کچھ ہی دیر کے بعد ایک نیل گائے وہاں سے گزرتی ہے وہ بھی دیکھتی ہے کہ شیر دھوپ پر بیٹھا ہوا ہے اور انجوائے کر رہا ہے۔ نیل گائے پوچھتی ہے کہ اپ کو پتہ ہے ورلڈ کپ چل رہا ہے اور پاکستان اور انڈیا کا میچ ہو رہا ہے کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ اس میں سکور کیا ہو رہا ہے اس پر تو شیر اس سے پوچھتا ہے کہ آپ مجھ سے سکور پوچھ رہے ہو تو اپنی ٹی وی پر جاکر میچ کیوں نہیں دیکھتی۔

نیل گائے جواب دیتی ہے میرا ٹی وی تو کل رات خراب ہوگیا اور تصویر پھٹی پھٹی آرہی ہے آواز بھی صاف نہیں آرہی اور میں سوچ رہی ہوں کل میں جنگل سے باہر جاؤں گی اور جنگل کے باہر جو ورکشاپ بنی ہوئی ہے اس ورکشاپ میں جا کے اس ٹی وی کو صحیح کرواؤں گی۔

یہ اس کو بھی وہی جواب دیتا ہے کہ جنگل کے باہر جانے کیا ضرورت ہے تم بھی ٹی وی مجھے دے دو اور میں اسے باآسانی ٹھیک کر سکتا ہوں تو نیل گائے تعجب سے کہتی ہے کہ بھلا شیر ٹی وی بھی صحیح کر سکتا ہے تم سے تو اس کے پیچ نہیں کھلیں گے اور وہی بات دہراتی ہے لومڑی والی۔۔ کہ تمہارے پنجے اتنے بڑے ہیں تم تو اس کی تاریں اوراس کا پورا سسٹم خراب کر دو گے۔

شیر اس کو وہی جواب دیتا ہے کہ تمہیں میری بات کا یقین کرنا چاہیے نہ صرف میں بلکہ تمام پڑھے لکھے شیر اس ٹی وی کو باآسانی ٹھیک کر سکتے ہیں نیل گائے بھی اپنا ٹی وی شیر کے حوالے کرتی ہے شیر شام کو ٹائم دیتا ہے اس کو۔۔ اور جب شام ڈھل جاتی ہے تو یہ دیکھ کر حیران ہوتی ہے کہ شیر نے وہ ٹی وی بالکل صحیح کر دیا تھا۔

اسی طریقے سے ایک بھیڑیا آجاتا ہے اس کی واشنگ مشین خراب ہوتی ہے شیر اسسے واشنگ مشین لے لیتا ہے اپنے غار میں جاتا ہے اور جب ایک گھنٹے بعد واپس آتا ہے تو واشنگ مشین صحیح ہو جاتی ہے۔ اب قریب موجود ایک بندر جو سارے معاملے کو دیکھ رہا تھا اس کا تجسس بڑھتا ہے وہ غار میں جھانک کے دیکھتا تو اسے کونے بہت سے چھوٹے خرگوش اور چھوٹے چھوٹے جانور گلیریاں نظر آتی ہیں۔ وہاں پر ان کو جن کی آنکھوں میں ذہانت اور ہاتھوں میں ہنر دکھائی دیتا ہے یہ تمام چھوٹے چھوٹے جانور اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں اور مختلف اوزاروں کی مدد سے مختلف کاموں مصروف تھے جب کہ شیر غار کے باہر بیٹھا دھوپ میں اونگھ رہا تھا۔

مندرجہ بالا کہانی سے ایک بہت ہی سبق اموز نتیجہ اخذ ہوتا ہے، کسی مینیجر کی پرفارمنس کو چیک کرنا چاہیں تو یہ دیکھیں اس کے اس پاس جو لوگ موجود ہیں وہ کیا کام کر رہے ہیں ان کے کام کی پرفارمنس کیا ہے اور مینجر کا تو کام یہ ہوتا ہے کہ وہ ٹیم بناتا ہے اور ٹیم بنا کر کام لیتا ہے۔

جب میں باحیثیت ایک مائنڈ سائنس ٹرینر ڈفرنٹ منیجرز سے ملتا ہوں تو زیادہ تر کو پریشان دیکھتا ہوں اور ان کی زبان پر شکوہ ہوتا ہے کہ ہمارے ٹیم کے لوگ کام نہیں کرتے ذمہ داری نہیں اٹھاتے ٹائم پر فیصلہ نہیں لیتے۔ تو ایک اچھا مینجر جو ہے وہ کام سکھاتا ہے ٹرین کرتا ہے اپنی ٹیم کو اور شیر کی طرح پھر دھوپ پہ بیٹھ کر چل کرتا ہے۔

یاد رکھیں زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے ٹیم بنانا سب سے مین سیڑھی ہے اور اگرآپ کو ٹیم بنانے کا فن نہیں آتا تو آپ ایک سرٹن لیول سے زندگی میں زیادہ ترقی نہیں کر سکتے ٹیم بنانا سیکھیں اور اس کے بعد شیر کی طرح ایک چمکیلی دوپہر میں دسمبر کی دھوپ کو انجوائے کریں۔

Check Also

Aik Aur Yakum May

By Sajid Ali Shmmas