Tuesday, 14 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Idrees Azad/
  4. Khushab

Khushab

خوشاب

خوشاب، جہاں میرا جنم ہوا، جہاں میں نے تعلیم حاصل کی اور جہاں میں نے زندگی کا ہردُکھ سُکھ دیکھا، دریائے جہلم کے کنارے واقع ایک خوبصورت، تاریخی شہر ہے۔ خوشاب کی شہرت کے پرانے حوالے تو بہت سے ہیں، جن میں احمد ندیم قاسمی، خشونت سنگھ، ملک نعیم اعوان یا چراغ بالی جیسے مشہور لوگوں کے نام بھی شامل ہیں اور دریائے جہلم، وادیِ سُون، بابِ تھل(تھر) یا ایٹامک انرجی کمیشن جیسے کم معروف حوالے بھی موجود ہیں۔

خوشاب کی سوغاتوں میں ڈھوڈا (ایک مٹھائی)، عالمی شہرت کا حامل ہے۔ خوشاب کے کھلاڑی قومی ہاکی ٹیم کا بھی حصہ رہے ہیں اور ایک نوجوان ابھی تک بھی قومی ہاکی ٹیم میں ہیں۔ اِسی طرح خوشاب کے میلے ٹھیلے، رسم و رواج اور روایات، فوک شاعری، فوک گلوکار اور بہت سی دیگر خصوصیات بھی کم معروف نہیں ہیں۔ گزشتہ دنوں مجھے خوشاب کے ایک معتبر صحافی جناب رانا ظہیر صاحب نے کال کرکے یہ خوشخبری سنائی کہ اُن کی تنظیم "ڈسٹرک الیکٹرانک میڈیا خوشاب" نے اِس سال میرا نام بھی ایوارڈ لینے والوں میں شامل کیا ہے۔

ڈسٹرک الیکٹرانک میڈیا خوشاب، ضلع خوشاب میں الیکٹرانک میڈیا سے متعلق صحافیوں کی تنظیم ہے۔ جو ہر سال ایک شاندار ایوارڈ سیریمنی منعقد کرواتی ہے یہ ایوارڈ اُن لوگوں کو دیے جاتے ہیں۔ جن کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اُنہوں نے کسی نہ کسی حوالے سے خوشاب کا نام روشن کیا ہے۔

قومی سطح کے کھلاڑیوں، بڑے بڑے افسروں، کامیاب طالب علموں اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ ہر سال ایک لکھاری کے حصے میں بھی یہ ایوارڈ آتا ہے۔ رانا ظہیر صاحب نے مجھے بتایا کہ اِس سال بہترین لکھاری کا ایوارڈ مجھے دیا جائےگا۔ مجھے سچ مچ، یہ خبر سن کر دلی خوشی ہوئی۔ کیونکہ میرا ہمیشہ اپنی کمیونٹی سے یہ شکوہ رہا تھا کہ اُنہوں نے مجھے کبھی کھُل کر "اون" نہیں کیا۔

خیر، یہ محل نہیں اس تذکرے کا۔ تو جناب رانا ظہیر صاحب کی جب کال آئی تویکایک میرے تمام شکوے دُور ہو گئے اور میں نے خوشاب جانے کی تیاری شروع کر دی، دس دسمبر کی شام یہ تقریب منعقد ہوئی۔ یہ ایک شاندار تقریب تھی۔ بلکہ یہ گویا ایک نہایت ہی باقار جشن تھا۔ ضلع کے تمام بڑے اور معتبر لوگ تشریف لائے تھے، جن میں وزرأ، اعلیٰ افسران اور ضلع کے چند بڑے سیاستدان بھی شامل تھے۔

لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی تقریب میں پندرہ لوگوں کو ایوارڈ دیے گئے۔ ہر وہ شخص جو ایوارڈ لینے کے لیے آرہا تھا، اُس کا ایک "پرومو" پہلے چلایا جاتا، حاضرین محفل اس کے کام، کارکردگی اور کارناموں کی تفصیل سنتے۔ تالیاں بجتیں اور پھر ایوارڈ لینے والا سٹیج پر آتا۔ یوں گویا پوری کمیونٹی مل کر اُن ایوارڈ لینے والوں کو اپنے ہیروز کے طورپر "اون"ہی نہیں کررہی تھی، بلکہ اُن پر فخر کر رہی تھی۔

تقریب کے اختتام پر تمام شرکا کے لیے نہایت شاندار کھانا بھی پیش کیا گیا، میں نے تقریب کے اختتام پر جناب رانا ظہیر صاحب سے کہا "ظہیرصاحب، سچ پوچھیں تو اصل ہیرو صرف آپ ہیں۔ کیونکہ اگر آپ یہ سلسلہ نہ شروع کرتے تو ظاہر ہے یہ سلسلہ شروع ہی نہ ہوتا۔ ملک کے کتنے ایسے شہر ہوں گے، جہاں کے لوگ اپنے شہریوں کو ایسی عزت اور محبت سے یاد کرتے ہوں گے؟

ظہیرصاحب، اس تقریب کے بلند مقاصد پر نظر کی جائے تو اس سے نوجوانوں کو ایک بہت ہی پُراثر، انسپائریشن مل سکتی ہے۔ آپ کو مبارک ہو، آپ نے بہت ہی یادگار تقریب منعقد کی ہے۔

Check Also

Post Doctorate On Find Your Why (2)

By Muhammad Saqib