Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hasnain Haider
  4. Aa Corona Mujhe Maar

Aa Corona Mujhe Maar

آ کورونا مجھے مار

اس وقت جو موضوع زبانِ زدِ عام ہے، وہ "کورونا وائرس" ہے۔ اس وائرس کی نوعیت کے متعلق سائنسی زاویے سے علم تو نہیں مگر چند ایک گزارشات و عریضے ضرور پیش کرنے ہیں۔ کورونا وائرس جو چین کے شہر ووہان سے شروع ہوا، اس وقت دنیا کے اسی 80 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے، بیشتر انسانی جانوں کے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوا ہے۔ نیز جانوں کے ضیاع کے ساتھ ہی زندہ حیاتِ انسانی کیلئے بھی مشکلات و مصائب اور نقصان کا تسلسل بن رہا ہے۔ اس کے مضر اثرات سے تقریبا آٹھ ہزار سے ذائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور اس میں مزید اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ اموات کی شرح اٹلی میں سب سے زیادہ پھر چین (حالیہ رپورٹس کے مطابق چین نے قابو پالیا ہے) اور ایران نیز امریکہ و سپین میں بھی بڑھ رہی ہے۔

یوں تو اس کے آغاز سے ہی مختلف دانشواروں اور سکالرز کے بیانات سامنے آئے مثلا بائیولوجیکل جنگ، خود ساختہ وائرس وغیرہ وغیرہ۔۔۔ اس کے متعلق جو بھی آرا ہوں مگر یہ نسلِ انسانی کیلئے مہلک ہے۔ اور اس نے نظامِ زندگی مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ جدید ریسرچز کے مطابق اس کا ڈیتھ ریٹ انتہائی کم جبکہ پھیلاو زیادہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ آیا کہ یہ کوئی نئی وبا ہے یا ماضی میں بھی اس کے کوئی نشانات ملتے ہیں؟ تو جواب ہے کہ جی ہاں! 2012 میں مشرقِ وسطیٰ میں پھیلنے والی سانس کی وبا (MERS) جس کا سبب بھی کورونا وائرس ہی تھا، میں اموات کی شرح 34 فیصد تھی۔ 2002-03 میں چین میں پھیلنے والی سانس کی بیماری (SARS) میں 9.6 فیصد تھی جبکہ موجودہ COVID-19 کورونا وائرس میں شرح اموات دو فیصد ہے۔ جوکہ انسانی غفلت کے باعث بڑھ بھی سکتی ہے۔

جانی نقصان کے تذکرے کے بعد بات کرتے ہیں مالی و معاشی و اقتصادی نقصان کی تو اس کے ممکنہ نقصانات پر ایشائی ترقیاتی بنک نے رپورٹ جاری کی کہ عالمی معیشت کو 77 سے 347 ارب ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے جوکہ ہونا شروع ہوچکا ہے۔ حالات مزید خراب ہوگئے تو پاکستان کو تقریبا پانچ ارب ڈالرز کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ چونکہ پاکستان کی زیادہ تر آبادی زراعت سے وابستہ ہے تو اس میں سے صرف ڈیڑھ ارب ڈالرز کا نقصان زراعت کو ہوسکتا ہے۔ نیز دیگر امورِ کاروبار کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اس سے خوراک سے لےکر لباس تک، زراعت سے لےکر صنعت کاری تک تمام شعبے متاثر ہونگے، کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں بھی پہلے جیسی نہ رہیں گی۔ اس صورتِ حال کے منفی اثرات کے تحت پاکستان میں نو لاکھ افراد بےروزگار ہوسکتے ہیں۔

حالات تو سنگین ہوسکتے ہیں پر اس کے اثرات کس قدر حقیقی ہیں؟ ایک طرف اس وبا کے خطرات کو میڈیا و دیگر زرائعے پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا کہ سنسنی پیدا ہورہی ہے، لوگ ماسک و داستانے اور دیگر حفاظتی اشیا کی طرف لپک رہے ہیں جس سے مارکیٹ میں بحران پیدا ہوجاتا ہے اور یہ عوام کیلئے ایک نئی تشویش ہوتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف یقین دلایا جاتا ہے کہ ایک صحت مند انسان پر یہ اثرات مرتب نہیں کرتا۔ یہ دو رخ ایک منافع خور نفسیات پہ مبنی پراپیگنڈہ ہے تو دوسرا سائنسی جائزہ۔

اس سب کے باوجود بحیثیت پاکستانی ہمارا کیا فریضہ ہونا چاہئے؟ یقینا ہمیں حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں۔ مگر کیا ہم ایسا کررہے ہیں؟ نہیں! ہمارے رویے ہماری شخصی زمہ داری اس بات کی نفی کررہی ہے۔ چند ایک، قلیل تعداد ضرور ہوگی پر اکثریت اس بات کا شعور ہی نہیں رکھتی کہ ہماری شخصی و زاتی زمہ داری کیا ہے؟ اور ہماری غفلت سے کیا نتائج برآمد ہوسکتے ہیں؟ اٹلی میں فقط ایک شخص سے 15 بندے متاثر ہوئے اور وبا پھیلتی چلی گئی آج اٹلی کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔

گزشتہ ایام، کل اٹلی میں 427 کے قریب لوگ ایک ہی دن میں جاں بحق ہوئے۔ ہمیں کچھ اندازہ ہے کہ ایک انسانی جان کی کیا قیمت ہوتی ہے؟ نہیں! ہمیں کچھ اندازہ نہیں۔ اگر اندازہ ہوتا تو ہم لاپرواہ نہ ہوتے۔ اور یہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ "آ کورونا مجھے مار"۔۔۔

میڈیا پہ سیاسی نمائندگان سے لےکر تجزیہ نگاروں تک اور سوشل میڈیا پہ دانشوروں کے قلمی و زبانی بیانات تعصب آمیز اور گھٹیا پن کا مظہر ہیں۔ یہ تعصب کہیں علاقائی ہے تو کہیں طبقاتی تو کہیں مسلکی۔۔۔

کیا یہ سب، آپ کا یہ عمل آپ کی بقا ثابت ہوگا؟ پڑوس میں لگی آگ آپ کے گھر بھی پہنچ سکتی ہے! ذمہ دار بنیں، کم از کم اپنے عزیزوں اور پیاروں کا ہی لحاظ کرلیں۔ اور کچھ نہیں تو انسان ہی بن کر دکھا دیں۔ کیونکہ انسانیت سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں!

Check Also

Neela Thotha

By Amer Farooq