Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Badla

Badla

بدلہ

انتقام کی آگ انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ اس آگ کو بجھانے کے لئے قانون اور انصاف کا سہارا لیا جاتا ہے۔ عدالتی نظام قائم کیا جاتا ہے۔ تا کہ کسی بھی شہری کے ساتھ نا انصافی نہ ہو سکے۔ ریاست اپنے شہریوں کے حقوق اور تحفظ کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ اور ایسی قانون سازی کی جاتی ہے کہ کوئی ادارہ یا انفرادی شخص کسی کے ساتھ ظلم زیادتی نہ کرے۔

موجودہ حکومت اس حوالے سے کچھ بدقسمت ہے کہ جب بھی ان لوگوں کی حکومت آتی ہے خاص کر پولیس کا رویہ عوام کے ساتھ اس طرح کا ہو جاتا ہے جیسے گورے اپنے دور حکومت میں لوگوں کو ڈنڈے کے زور پر دبا کر رکھنا چاہتے تھے۔

گلو بٹ کا کردار بھی انہی کے دور حکومت میں ایجاد ہوا میرٹ سے ہٹ کر پولیس میں بھرتی کا الزام بھی اپوزیشن اسی حکومت کو گردانتی ہے۔

ماڈل ٹاؤن کا سانحہ اور زیادہ پولیس مقابلوں کا ریکارڈ بھی انہی لوگوں کے دور حکومت کا کارنامہ ہے۔ پولیس کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا، لوگوں کو دباؤ میں لانے کے لئے جھوٹے مقدمات میں پھنسانا کسی بھی طرح مہذب معاشرے میں زیب نہیں دیتا۔

دنیا گلوبل ویلج میں تبدیل ہو چکی ہے۔ جرائم کے طور طریقے تبدیل ہو چکے ہیں۔ لیکن ہماری پولیس اپنے روایتی طریقوں سے جان نہیں چھڑا رہی۔ آج بھی چھتر پریڈ، ذاتی خفیہ تفتیش خانے اکثر سوشل میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ حالیہ کچھ روز سے پے درپے ایسے واقعات سوشل میڈیا کی زینت بنے جو کہ پولیس کے لئے ایک سوالیہ نشان چھوڑ گئے؟

ایک خبر چادر چار دیواری کے حوالے سے ہوئی اور ایسا پولیس کے لئے نارمل بات ہے لیکن کسی بھی شریف شہری کے گھر چھاپہ اس کے لئے زندگی موت کا سوال بن جاتا ہے اگر تو قانون اس کی داد رسی کر سکے تو بہتر ورنہ شریف شہری پھر آخری آپشن کے طور پر قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے۔ جیسا کہ لاہور میں ہوا کہ کچھ پولیس کے لوگوں کی جان ٹارگٹ کلنگ میں چلی گئی۔ اس سے ملتا جلتا واقعہ شاید گوجرانوالہ میں پیش آیا جب ایک بزرگ شہری کی پگڑی اچھالی گئی ویڈیو وائرل ہوئی اور اس بزرگ شہری کے بیٹے نے انتقام لیا۔

ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم اپنے معاشرے میں بہتری کہاں سے شروع کریں تو اس کا آسان حل اپنی پرائمری ایجوکیشن میں بہتری لا کر کیا جا سکتا ہے۔ موجودہ پرائمری اساتذہ چھوٹے بچوں کی وہ تربیت نہیں کر پا رہے جو کہ ایک اچھے معاشرے کے لئے ضروری ہے خدارا ہوش کے ناخن لیں اپنے بچوں کا مستقبل تباہ نہ کریں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی کانٹ چھانٹ کریں اچھی اعلی تعلیم کے حامل اساتذہ ماہر نفسیات پرائمری اسکولز میں تعینات کریں جو بچوں کو عملی زندگی میں نظم و نسق سکھائیں قانون کی پاسداری کیسے کرنی ہے۔ معاشرے کا مفید شہری کیسے بننا ہے۔ جب تک ہم اپنی نسل کو سنوارنے کا نہیں سوچیں گے یہ انتقام کی آگ بڑھتی جائے گی اور ایک دن سب راکھ کا ڈھیر ہو جائیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ پولیس کو بھی اپنے اندر تبدیلی لانی چاہئے بلاوجہ سیاسی مفادات کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہئے جھوٹے مقدمات نہیں بنانا چاہئے چادر چار دیواری کا تحفظ یقینی بنانا چاہئے، شریف شہریوں کی پگڑی اچھالنے سے گریز کرنا چاہئے۔ جرم کی تفتیش سائنسی بنیاد پر کرنی چاہئے بلاوجہ شک کی بنیاد پر یا الزام کی صورت میں جسمانی ٹارچر کی اجازت نہیں ہونی چاہئے اب ایسے ٹولز موجود کہ کسی بھی مجرم کوبا آسانی ٹریس کیا جا سلتا ہے۔

پولیس کا کام جرم کی تہہ تک جانا مجرم کی کھوج لگانا اور سزا کے لئے عدالت کے سامنے پیش کر دینا ہوتا ہے پولیس خود مجرم کو سزا دینے لگ جائے تو پھر وہی نتیجہ نکلتا جو کہ آجکل سوشل میڈیا پر نظر آرہا ہے۔ کسی فلم کا ایک ڈائیلاگ تھا کہ جب شریف شہری انتقام لیتا ہے تو وہ بہت بھیانک ہوتا ہے۔ پولیس کے حوالے سے اوپر تلے ایسے واقعات کا ہونا ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے موجودہ حکومت کے لئے چیلنج بھی کہ ان کے اوپر لگے یہ داغ کہ پولیس گردی ان کی دور حکومت میں بڑھ جاتی ہے اس پر غور کرنا چاہئے۔

عدلیہ پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ عام شہری کا اعتماد عدالتی انصاف سے نہیں اٹھنا چاہئے ورنہ انارکی پھیلنے کا خدشہ موجود رہے گا۔ کسی بھی ظلم زیادتی کا بدلہ ہمیں خود اپنے ہاتھ سے نہیں لینا چاہئے ریاست کے جو ادارے ہیں ان پر اعتماد کرنا چاہئے انہی سے رجوع کرنا چاہئے۔ اسی میں معاشرے کی بھلائی ہے۔

Check Also

Talaba O Talibat Ki Security Aur Amli Iqdamat

By Amirjan Haqqani