1.  Home/
  2. Blog/
  3. Arslan Malik/
  4. Siasat Aur Shakhsiyat Parasti

Siasat Aur Shakhsiyat Parasti

سیاست اور شخصیت پرستی

"نظریہ دفن ہونے پر سیاست میں شخصیت پرستی کا انتخاب" نظریہ دفن ہونا ایک سیاستی جملہ ہے جو ایک شخص یا ایک جماعت کی رائے یا پالیسی کو غیر موثر بنا دیتا ہے اور اس کو نظرانداز کر دیتا ہے۔ جب نظریہ دفن ہو جاتا ہے، تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اس پر عمل نہیں کیا جاتا اور اس کو تنقید کی روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

سیاست میں نظریے کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ نظریے سیاست کی بنیاد ہوتے ہیں اور ان کی روشنی میں حکومتیں اور جماعتیں اپنی پالیسیوں کو تشکیل دیتی ہیں۔ اسلامی جمہوریت، لبرل کوتاہی، اشتراکیت، وغیرہ، یہ تمام مختلف نظریات ہیں جو سیاست کے میدان میں اپنی اہمیت رکھتی ہیں۔ نظریات کو سیاست میں اہمیت دی جاتی ہے، کیونکہ انہیں پالیسی بنانے اور تشکیل دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک درست نظریہ پالیسیوں کو بنانے کی معاونت فراہم کرتا ہے اور اس سے سیاستی کارکنان کو راستے دکھاتا ہے جو ملک کی ترقی کی راہ میں کام کر رہے ہیں۔

ایسے حالات میں اکثر افراد اور سیاستدان شخصیت پرستی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہیں اپنے نظریات کو پالنے کی بجائے اپنی شخصیت کو اہمیت دینے کا امکان ملتا ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ سیاست میں اصل مسائل کی بجائے شخصی دلائل، جذبات، اور شخصیت کے پس منظر سے فیصلے کیے جاتے ہیں۔

اس پر کچھ اہم پہلوؤں کو درج ذیل طریقے سے پیش کیا جا سکتا ہے۔

سیاست میں منطق کی اہمیت کم ہوتی ہے: نظریہ دفن ہونے پر، منطقی تجزیے کی بجائے شخصیت پریشانیاں اور شخصیت پرستی کو اہمیت دی جاتی ہے، جس سے فیصلے منطق سے دور ہوتے ہیں۔

رائے کی بجائے رسوماتی تشریحات: ان سیاستدانوں کی پالیسیوں کا اصل موقع گم ہو جاتا ہے جو نظریہ دفن ہونے کی وجہ سے رسوماتی تشریحات کو پیش کرتے ہیں تاکہ عوام کی توجہ ان کی شخصیت پر نہ رہے بلکہ ان کے کاموں پر مرکوز رہے۔

سیاست میں اختلافات بڑھتے ہیں: نظریہ دفن کی صورت میں سیاست میں اختلافات بڑھتے ہیں کیونکہ افراد اپنی شخصیتوں کو احتساب سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کی بنا پر مختلف جماعتیں اور حکومتیں مختلف رخ اختیار کرتی ہیں۔

سیاست دان اپنی نظریہ کو استعمال کرکے معاملات کی تشخیص کرتے ہیں اور اس کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔ نظریے معاشرتی مسائل کو بہتر سمجھنے اور حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے۔

سیاست میں نظریہ دفن ہونے کی صورت میں شخصیت پرستی کا امکان بڑھتا ہے۔ افراد اپنی اہمیت کو زیادہ سمجھتے ہیں اور سیاست کو اپنی شخصی تشہیر کا ذریعہ تصور کرتے ہیں۔ اس سے منافع کی بجائے جماعت کی ترقی کو نقصان پہنچتا ہے۔

سیاست کی دنیا میں نظریے کی اہمیت کو قائم رکھنا ضروری ہے تاکہ سیاست دان اپنی مسئلے کو بہترین طریقے سے حل کر سکیں اور ملک کی ترقی کو فروغ دیں۔ نظریات کی توسیع اور تدوین ملک کے لئے ضروری ہیں تاکہ جماعتوں کو بہتر طریقے سے منظم کیا جا سکے۔

شخصیت پرستی کی بجائے منطقی تجزیے پر مبنی سیاست سے عوام کو نقصان پہنچتا ہے، چونکہ ان کی توجہ اہم مسائل سے ہٹ کر شخصیتوں پر مرکوز رہتی ہے۔

راہ کی روشنی فیصلے پر: اس موضوع کو توجہ دینے کی بجائے، سیاستدانوں کو اصل مسائل پر روشنی ڈالنی چاہئے تاکہ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشی کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ نظریہ دفن ہونے پر سیاست میں شخصیت پرستی کا اجتناب ضروری ہوتا ہے تاکہ منطقی تجزیے اور عوام کی مصلحت کو پیش کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

شخصیت پرستی وہ مسئلہ ہے جو سیاست میں نظریات کی تبدیلی کے ساتھ واجبی طور پر وابستہ ہوتا ہے۔ جب کسی سیاستی کارکن نے اپنی شخصیت کو اپنی پالیسیوں کے ساتھ اہمیت دینا شروع کر دی، تو اس سے منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ شخصیت پرستی کی بنیاد پر فیصلے اکثر غیر منصفانہ اور منطقی نہیں ہوتے ہیں۔ اس سے سیاست میں توڑ پیدا ہوتا ہے اور معاشرتی جماعت کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

شخصیت پرستی کا اجتناب سیاست میں نظریات کی درستی اور منصفانہ فیصلوں کی تشویش کرتا ہے۔ سیاستی کارکنان کو اپنے کام کو شخصی مفاد کے بجائے عوامی مفاد کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہیں اپنی پالیسیوں کو بنانے اور تشکیل دینے میں نظریہ کی بجائے منصفانہ جدیدیت اور تاثرات کو مد نظر رکھنا چاہئے۔

ختم کرتے ہیں کہ سیاست میں نظریات کے تبدیل ہونے پر شخصیت پرستی کا اجتناب ضروری ہے تاکہ منصفانہ اور موثر پالیسیوں کی تشکیل کی جا سکے اور ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹوں کو کم کیا جا سکے۔

Check Also

Come On Yar

By Mirza Yasin Baig