1.  Home/
  2. Blog/
  3. Amir Khakwani/
  4. Muhabbat Fateh e Alam

Muhabbat Fateh e Alam

محبت فاتح عالم

کرن خان معروف لکھاری ہیں، مزاح کے حوالے سے ان کے مضامین پر مشتمل کتاب مزاح نگر شائع ہو کر پزیرائی حاصل کر چکی ہے۔ اس کا پہلا ایڈیشن صرف ایک ماہ میں ختم ہوگیا تھا۔ کرن خان فکشن نگار بھی ہیں، ان کی چند کہانیاں روزنامہ نائنٹی ٹو نیوز کے سنڈے میگزین میں بھی شائع ہوئی ہیں۔

"محبت فاتح عالم" ان کا نیا ناول ہے جو ایک سچی، حقیقی کہانی پر مبنی ہے، اس میں شائد کچھ کرداروں کے نام تبدیل کئے گئے۔ یہ سانول اور رانی کی سچی محبت کی کہانی ہے جنہوں نے خوفناک فیملی پالیٹکس اور قریبی عزیزوں کے جبر کا دلیری سے مقابلہ کیا، مگر ایک دوسرے سے جڑے رہے اور ان کی ثابت قدمی میں لغزش نہیں آئی۔

یہ ناول دراصل ایک بدنام رسم وٹہ سٹہ کے بھی خلاف ہے۔ سرائیکی خطے، خاص کر دیہی علاقوں میں یہ بھی تک کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے۔ وٹے سٹے کی شادیوں میں اگر ایک طلاق ہوجائے تو پوری کوشش ہوتی ہے کہ ہنستے بستے آباد دوسرے گھرانے کو بھی اجاڑا جائے۔

سانول اور رانی کی شادی بھی ایسے ہی متاثر ہوئی، سوائے اس کے کہ دونوں نے ہر حال میں اکھٹے رہنے اور ہر جبر کا مقابلہ کرنے کا تہیہ کر رکھا تھا۔ انہیں کامیابی ہوئی یا ناکامی یا کن حالات سے گزرنا پڑا، اس کے لئے ناول پڑھنا ہوگا۔

کہانی کے دوسرے حصے میں ایک اور کردار کی بھی اینٹری ہوئی، مگر اس سے پہلے سوگوار اور حزن آمیز لمحات بھی آئے۔

یہ ناول شائد خالص ادبی پیمانوں پر پرکھنے کے بجائے فیلنگز، جذبات اور محبت کی کہانی کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

کرن خان نے دونوں مرکزی کرداروں کی زبانی الگ الگ کہانی دکھائی ہے اور پھر چابکدستی سے دونوں کہانیوں کو ملا دیا۔ آگے بھی تیسرے کردار کی کہانی اس کی اپنی زبانی سنائی گئی۔

زبان سادہ ہے، رائٹر نے کوشش کی کہ ناول کی بنت سادہ رہے، اس میں پیچیدگی در نہ آئے اور قاری کو ہر بات سمجھنے میں سہولت رہے۔ چونکہ کہانی کے پیچھے سچے واقعات موجود ہیں، اس لئے بعض کرداروں کی ٹریٹمنٹ احتیاط سے کی گئی، کچھ خوف فساد خلق کا پہلو بھی آڑے آیا ہوگا۔

کتاب کے بیک ٹائٹل پر رائے میں لکھا گیا: "یہ وہ پریم کتھا ہے جسے پڑھ کر آپ کو یقین آئے گا کہ لگن اگر سچی ہو، معجزات بھی ہوتے ہیں، اللہ کی مدد بھی ملتی ہے، شرط یہی ہے کہ آپ ثابت قدم رہیں۔ اک آگ کے دریا کو عبور کرنا ہوگا، آزمائش در آزمائش سے گزرنا ہوگا"۔

سنگ میل پبلیکشنز نے اسے چھاپا ہے۔ طباعت حسین ہے، کاغذ بھی دلکش ہے۔ ٹائٹل پر جو تصویر دی گئی ہے، وہ شائد اوریجنل کرداروں کی ہے، مجھے تو سانول کا چہرہ اس میں بہت سافٹ اور محبت آمیز لگا، اپنے کردار کی طرح۔

یہاں یہ یاد رہے کہ سانول سرائیکی کے عظیم شاعر خواجہ غلام فرید کی شاعری کا ایک مہکتا لہکتا کردار اور ہجر کا استعارہ بھی ہے۔ یہاں پر سانول البتہ وصل اور ہجر دونوں کیفیات سے گزرا۔ کہانی پڑھنے کے بعد میرے دل سے یہی نکلا کہ ان کرداروں کی محبت سلامت رہے۔

Check Also

Magar Aik Maa Nahi Manti

By Azhar Hussain Azmi