1.  Home
  2. Blog
  3. Abdul Hannan Raja
  4. Baseerat, Agahi, Idrak

Baseerat, Agahi, Idrak

بصیرت، آگہی، ادراک

معروف تابعی اور محدث یحیی بن معین کا علم و تدوین حدیث میں بلند مقام، جب روضہ رسول ﷺ پر حاضری کے بعد مدینہ منورہ سے رخصت ہوئے۔ رات کو آنکھ لگی تو بخت جاگ اٹھے۔ خواب میں آقائے دوجہاں فرما رہے تھے کہ یحیی میرے مدینہ کو چھوڑ کر جا رہے ہو۔ یحیی بن معین واپس پلٹ آئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس واقعہ کے بعد تین، چار روز زندہ رہے اور شہر رسول میں انتقال ہوا۔

آپ کے حصہ یہ عظیم اعزاز بھی کہ آپ کے جسد خاکی کو وہ بچھونا عطا ہوا کہ جو آقا کریم کے زیر استعمال رہا۔ اللہ نے حدیث نبوی کی حفاظت کا بھی کیا کمال انتظام کیا کہ نبی محتشم کی جلوت و خلوت اور زندگی کا ہر لمحہ بصورت حدیث محفوظ۔ یہ معجزہ ہی تو ہے کہ ہزاروں کتب میں لاکھوں احادیث لفظ بہ لفظ محفوظ، یہ بھی معجزات رسول ﷺ میں سے ایک معجزہ کہ اب تک معلوم 5 لاکھ راویوں میں سے تیرہ ہزار آقائے دوجہا‌ں کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ کوئی بھی دور علم و روایت حدیث سے خالی نہ رہا۔ ہر دور میں محدثین اس خدمت پر بتوفیق الہی مامور رہے۔

اب دور جدید میں ضرورت تھی احادیث نبوی کے نئے محققہ مجموعات کی، نئی ترتیب کے ساتھ کہ جو سیاسیات، معاشیات، معاشرتی و تجارتی، شعبہ جات کے ساتھ ساتھ ہر گوشہ زندگی اور انسانیت کے جملہ مسائل کا کماحقہ احاطہ کرے اور اس کے ساتھ ساتھ احادیث نبوی کی ایسی تشریح اور تفہیم جو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کہ جس سے آج کا نوجوان دقیق علمی و محدثانہ ابحاث میں الجھے بغیر راہنمائی لے سکے۔

گزشتہ دنوں انسائیکلو پیڈیا آف حدیث کی تقریب رونمائی میں محترم غلام علی کی طرف سے دعوت موصول ہوئی مگر بوجوہ شرکت سے معذوری رہی۔ لاہور ایوان اقبال اور اسلام آباد میں منعقدہ ہر دو تقاریب میں ملک کے نامور علما، محدثین، شعبہ صحافت اور تعلیم و تدریس سے وابستہ نامور شخصیات کے علاوہ ماہرین قانون نے اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر حسن نے انسائیکلوپیڈیا آف حدیث کی ترتیب، امتیازات اور حسن نظم بارے مختصرا مگر جامع کلام کرکے وقت کے دامن کو گرہ لگائی۔

صدر تقریب استاذ الحدیث جامعہ آلازہر و سربراہ عالمی جامعات اسلامیہ ڈاکٹر محمد نصرالدسوقی تھے۔ قبل ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے بذریعہ ویڈیو لنک اپنی گفتگو میں اس موسوعہ کی تصنیف کا اسباب اور ان آداب کا ذکر کیا جو اس میں روا رکھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں خاص طور پر طبقات محدثین میں ان اصحاب رسول، تابعین، اتباع التابعین اور امام بخاری سے قبل کے محدثین کی جمع کردہ 500 مجموعات کو بھی نقل کیا ہے تا کہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ امام بخاری و مسلم سے قبل بھی احادیث نبوی تحریری صورت میں محفوظ تھی اور کوئی بھی دور تدوین حدیث سے خالی نہ تھا۔

چار جلدیں آقا کریم کے اخلاق حسنہ، پھر امام جلال الدین سیوطی کی جامع الکبیر پھر 15 جلدوں پر جامع السنہ، اگلی کچھ جلدیں مذہب حنفی پر مشتمل احادیث کا مجموعہ جامع الاحکام کی صورت میں، اور پھر 15جلدیں حضرت علی سے مروی احادیث پر مشتمل اور تاریخ اسلام میں پہلی بار مولا علی سے پندرہ ہزار احادیث کو جمع کرکے اسے انسائیکلوپیڈیا کا حصہ بنایا گیا ہے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین القادری نے بتایا کہ در اصل آج 60 جلدوں پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا آف حدیث کے مقدمہ جو کہ آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے کی تقریب رونمائی ہے۔ پہلی آٹھ جلدوں میں قواعد حدیث، آداب، رد و قبول کے معیارات، اسناد کی جرح و تادیل، حدیث کی اقسام بیان کی گئی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ گزشتہ 600 سال کی تاریخ علم میں یہ پہلا موسوعہ ہے جو اس اسلوب سے مدون کیا گیا۔

ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب میں صدر تقریب ڈاکٹر محمد نصرالدسوقی الازہری نے کہا کہ مجھ سمیت دنیائے عرب کے کئی محدیثن اور علما نے شیخ السلام سے اجازت لے رکھی ہیں۔ اور جامعہ الازہر میں حجیت حدیث کے موضوع پر عربی میں انکے ساڑھے تین گھنٹے سے زائد خطاب نے ہم پر حدیث کے کئی نئے گوشے آشکار کئیے۔ معروف عالم دین محترم طارق جمیل کا کہنا تھا کہ شیخ الاسلام اپنی ذات میں ایک تنظیم اور تحریک ہیں اور ایسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔

معروف کالم نگار ارشاد احمد عارف، اوریا مقبول جان اور مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ انسائیکلوپیڈیا آف قرآن کے بعد انسائیکلوپیڈیا آف حدیث ایسا کارنامہ ہے جو صدیوں تلک امت کی علمی پیاس بجھاتا رہے گا۔ ڈاکٹر ساجد الرحمان نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری عہد حاضر کے امام اور نباض کہ جو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق امت کی راہنمائی کر رہے ہیں۔ جمیعت اہل حدیث کے سربراہ سید ضیا اللہ شاہ کا کہنا تھا شیخ السلام کی یہ عظیم کاوش کہ جس نے انہیں آقا کے خصوصی فیوض و برکات کا مستحق بنا دیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے محترمہ صوفیہ بیدار نے کہا کہ کردار کی گواہی اور عظمت ماضی سے ملتی ہے اور ڈاکٹر طاہر القادری کردار کے ہر معیار پر پورا اترتے ہیں۔

ڈاکٹر شہزاد مجددی کا کہنا تھا کہ یہ انسائیکلوپیڈیا علم حدیث سے شغف رکھنے والوں کے لیے عظیم تحفہ اور پوری تاریخ حدیث میں ایسا مجموعہ کبھی مرتب نہیں ہوا۔ جسٹس ر نذیر غازی نے اسے توفیق الہی کہا۔ وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس انور شاہ گیلانی نے کہا کہ مقدمہ کا اردو ترجمہ جلد کیا جانا ضروری تا کہ علم الحدیث کے طلبا اور پڑھے لکھے طبقات بھی اس سے بہرہ مند ہوں۔ تنظیم المدارس پاکستان کے ناظم علامہ میر آصف حسن قادری نے مہمانان گرامی اور معاونین تقریب کا شکریہ ادا کیا۔

منہاج یونیورسٹی کے سکالر حافظ سعید رضا بغدادی نے عربی میں نقابت کے فرائض سر انجام دئیے۔ دیگر مقررین جن میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ڈاکٹر ابوبکر صدیق، دارلعلوم محمدیہ اسلام اباد کے پرنسپل، اتحاد المدارس العربیہ کے صدر کے علاوہ علامہ جواد نقوی، جمعیت اہل حدیث کے مرکزی امیر علامہ زبیر احمد ظہیر۔ نائب امیر ڈاکٹر عبدالغفور راشد، شیعہ علما کونسل کے سید سبطین حیدر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری اپنی ذات میں بھی انسائیکلو پیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں کہ صرف حدیث پر ان کی 200 تصانیف، سیرت الرسول پر 16 جلدیں اور اب تاریخ اسلام کی سب سے ضخیم تفسیر القرآن جو آخری مراحل میں ہے اگلی کئی صدیوں تک تشنگان علم کی روحانی پیاس بجھانے کے لیے کافی و شافی ہوگی۔

اللہ نے انکے وقت میں ایسی برکت ڈالی کہ مختصر زندگی میں 5 ہزار سے زائد خطابات، دنیا بھر میں علمی و فلاحی نیٹ ورک اور ایک ہزار تصانیف۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی علمی، تصنیفی اور تحقیقی خدمات بلا شبہ انہیں اس شعر کے حقیقی مصداق بناتی ہیں۔

میں ان سے آخری دم تک مظفر

بصیرت، آگہی ادراک لوں گا

Check Also

Out Of The Box

By Javed Chaudhry